بچوں کو بوسہ دینا، شفقت کرنا

مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

«باب تقبيل الأولاد والرحمة بهم»
بچوں کے ساتھ رحمت و شفقت سے پیش آنا
«عن ابي قتادة الانصاري، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يصلي وهو حامل امامة بنت زينب بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولابي العاص بن ربيعة بن عبد شمس، فإذا سجد وضعها وإذا قام حملها.» [متفق عليه: رواه مالك فى جامع الصلاة 87 والبخاري 516، ومسلم 543: 41.]
حضرت ابو قتادہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم (اپنی نواسی یعنی)زینب بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی اور ابو العاص بن ربیعہ بن عبد الشمس کی بیٹی امامہ کو گود میں اٹھائے ہوےے تھے۔ جب آپ سجدے میں جاتے تو اس کو نیچے بٹھاتے اور جب کھڑے ہوتے تو اس کو گود لیتے۔

«عن ان ابي هريرة رضي الله عنه، قال: ” قبل رسول الله صلى الله عليه وسلم الحسن بن على وعنده الاقرع بن حابس التميمي جالسا، فقال الاقرع: إن لي عشرة من الولد ما قبلت منهم احدا، فنظر إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم قال: من لا يرحم لا يرحم.» [متفق عليه: رواه البخاري 5997، ومسلم 2318. واللفظ للبخاري.]
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے فرمایا: رسول اللہ نے حسن بن علی کو بوسہ دیا اور اقرع بن حابس تمیمی آپ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، تو اقرع نے کہا: میرے بھی دس بیٹے ہیں، میں نے ان میں سے کسی کو بوسہ نہیں دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف دیکھا، پھر فرمایا: جورحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جاتا۔

«عن عائشة رضي الله عنها، قالت قدم ناس من الاعراب على النبى صلى الله عليه وسلم فقالوا: اتقبلون صبيانكم، فقالوا نعم، فقالو لكنا والله ما نقبل فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ” او املك ان كان نزع الله منكم الرحمة”. وفي لفظ من قلبك الرحمة» [متفق عليه: رواه البخاري 5998، ومسلم 2317. واللفظ المسلم]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ دیہات کے کچھ لوگ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو ان لوگوں نے کہا: کیا آپ لوگ بچوں کو پیار کرتے ہیں؟ تولوگوں نے کہاہاں۔ تو ان دیہاتیوں نے کہا لیکن اللہ کی قسم ہم لوگ پیار نہیں کرتے اور سول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں کیا کر سکتا ہوں اگر اللہ نے تم سے رحمت کھینچ لی ہو۔ اور دوسری روایت کے الفاظ ہیں: اگر تمہارے دل سے رحمت کھینچ لی ہو“۔

«عن عائشة، ان النبى صلى الله عليه وسلم وضع صبيا فى حجره يحنكه فبال عليه، فدعا بماء فاتبعه.» [متفق عليه: رواه البخاري 6002، ومسلم 286. واللفظ للبخاري.]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تحنیک کے لیے ایک بچے کو اپنی گود میں لیا تو اس بچے نے
آپ پر پیشاب کر دیا۔ آپ نے پانی منگوا کر اس پر بہادیا۔

«عن اسامة بن زيد رضي الله عنهما، كان رسول الله صلى الله عليه وسلم” ياخذني فيقعدني على فخذه ويقعد الحسن على فخذه الاخرى، ثم يضمهما، ثم يقول: اللهم ارحمهما فإني ارحمهما» [صحيح: رواه البخاري 6003.]
حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اٹھا کر اپنے ایک پہلو پر بٹھاتے تھے اور حسن کو دوسرے پہلو پر بٹھاتے تھے۔ پھر دونوں کو چمٹاتے، پھر یوں دعا فرماتے: اے اللہ ان دونوں پر رحم فرما، میں بھی ان دونوں پر مہربان ہوں۔

 

«باب من ترك صبية تلعب»
بچی کو اپنے ساتھ کھیلنے دے
«عن ام خالد بنت خالد بن سعيد، قالت: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم مع ابي وعلي قميص اصفر، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ” سنه سنه، قال عبد الله: وهى بالحبشية حسنة، قالت: فذهبت العب بخاتم النبوة فزبرني ابي، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: دعها، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ابلي واخلقي ثم ابلي واخلقي ثم ابلي واخلقي، قال عبد الله: فبقيت حتى ذكر، يعني من بقائها.» [صحيح: رواه البخاري 1993]
حضرت ام خالد بنت خالد بن سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔ وہ فرماتی ہیں: میں اپنے والد کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی، اور میں نے زر در نگ کی قمیص زیب تن کی تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سنہ سنہ۔ عبد اللہ کہتے ہیں بہ حبشی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے بہت خوب۔ ام خالد کہتی ہیں کہ میں مہر نبوت کے ساتھ کھیلے گی۔ میرے والد نے مجھے ڈانٹا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے کھیلنے دو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جیتی رہو، الله تمھاری عمر دراز کرے۔ تم جگ جگ جیو۔ راوی حدیث عبد اللہ نے بیان کیا، انہوں نے بہت لمی عمر پائی اور ان کی لمبی عمر کے چرچے ہونے لگے۔

اس تحریر کو اب تک 9 بار پڑھا جا چکا ہے۔