کتنی بار دودھ پلانے سے رضاعت ثابت ہوتی ہے؟

تحریر: غلام مصطفےٰ ظہیر امن پوری حفظ اللہ

سوال : کتنی بار دودھ پلانے سے رضاعت ثابت ہوتی ہے؟
جواب : مدتِ رضاعت، یعنی دو سال کے دوران کم از کم پانچ دفعہ دودھ پلانے سے رضاعت و حرمت ثابت ہوتی ہے۔ دلائل ملاحظہ فرمائیں :
❀ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
لَا تُحَرِّمُ الْمَصَّةُ وَلَا الْمَصَّتَانِ
”ایک دفعہ یا دو دفعہ چوسنا حرمت پیدا نہیں کرتا۔ “ [ صحيح مسلم : 468/1، ح : 1450 ]
❀ ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں :
لَا تُحَرِّمُ الْإِمْلَاجَةُ وَالْإِمْلَاجَتَانِ
”ایک یا دو دفعہ پستان منہ میں دینے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔ “ [ صحيح مسلم : 1451 ]
❀ ایک اور روایت میں یہ الفاظ ہیں :
لَا تُحَرِّمُ الرَّضْعَةُ وَالرَّضْعَتَانِ
”ایک یا دو دفعہ دودھ پلانا رضاعت ثابت نہیں کرتا۔ “
❀ سیدہ اُمِ فضل رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بنو عامر بن صَعصَعہ کے ایک آدمی نے عرض کیا : اے اللہ کے نبی ! کیا ایک دفعہ دودھ پینے سے حرمت ثابت ہو جاتی ہے ؟ اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : نہیں۔ [صحيح مسلم : 469/1، ح : 1451 ]
❀ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں :
كَانَ فِيمَا أُنْزِلَ مِنَ الْقُرْاؔنِ عَشْرُ رَضْعَاتٍ مَّعْلُوْمَاتٍ يُّحَرِّمْنَ، ثُمَّ نُسِخْنَ بِخَمْسٍ مَّعْلُوْمَاتٍ، فَتُوُفِّيَ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهِيَ فِيْمَا يُقْرَأُ مِنَ الْقُرْآنِ .
”پہلے قرآن مجید میں یہ حکم نازل ہوا تھا کہ دس دفعہ دودھ پلانے سے حرمت لازم ہوتی ہے، لیکن پھر یہ حکم منسوخ ہو گیا اور پانچ دفعہ دودھ پلانے سے حرمت لازم ہونے کا حکم نازل ہوا ـ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ( کے بہت قریب ) تک قرآنِ کریم میں اسی طرح پڑھا جاتا تھا ـ “ [صحيح مسلم : 469/1 ‘ ح : 1452 ]
↰ اس حدیث سے واضح ہو جاتا ہے کہ اگر بچہ پانچ سے کم دفعہ کسی عورت کا دودھ پیے تو حرمت ثابت نہیں ہوتی۔ اگرچہ پانچ دفعہ والی آیت کی قرأت اب قرآنِ کریم میں نہیں ہوتی، لیکن اس کا حکم باقی ہے۔
اس بات کی تائید اس حدیث سے بھی ہوتی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کے غلام سالم کے بارے میں ان کی بیوی، سہلہ بنت سہیل رضی اللہ عنہا سے فرمایا :
أَرْضِعِيْهِ خَمْسَ رَضْعَاتٍ، فَكَانَ بِمَنْزِلَةِ وَلَدِهٖ مِنَ الرَّضَاعَةِ
”آپ اس کو پانچ دفعہ دودھ پلا دیں، وہ رضاعت کی بنا پر ان (ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ) کی اولاد کی طرح ہو جائے گا۔ “ [المؤطّأ للإمام مالك : 605/2، وأصله فى صحيح البخاري : 762/2، ح : 5088، مسند الإمام أحمد : 201/6، 271، والسياق لهٗ ]
↰ ان احادیث سے ثابت ہوا کہ پانچ ادنیٰ حد ہے، اس سے کم میں حرمت ثابت نہیں ہوتی۔ قرآنِ کریم میں ﴿وَأُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِيْ أَرْضَعْنَكُمْ﴾ [النساء 4 : 23] ( اور تمہاری وہ مائیں (بھی تم پر حرام ہیں) جنہوں نے تمہیں دودھ پلایا ہے ) اور حدیث میں يَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعَةِ مَا يَحْرُمُ مِنَ النَّسَبِ (رضاعت سے بھی وہ رشتے حرام ہو جاتے ہیں، جو رشتہ داری کی بنا پر حرام ہوتے ہیں ) یہ بات مطلق بیان ہوئی ہے ـ اس مطلق کی تقیید مذکورہ بالا روایات نے کر دی ہے کہ مراد کم از کم پانچ دفعہ دودھ پینا ہے۔ اس کی مثال ایسی ہی ہے جیسے قرآنِ کریم میں ہے :
﴿يَآأَيُّهَا الَّذِيْنَ آمَنُوْا ارْكَعُوْا وَاسْجُدُوْا﴾ [ الحج 22 : 77]
”ایمان والو ! رکوع اور سجدہ کرو۔ “
اس آیت میں مطلق سجدہ کرنے، یعنی پیشانی کو زمین پر لگانے کا ذکر ہے، لیکن حدیث نے بیان کر دیا ہے کہ رکوع ایک ہی ہے اور سجدے دو ہیں۔ بالکل اسی طرح رضاعت کے مسئلہ کو سمجھ لینا چاہیے۔
بعض لوگ ایک بار دودھ پلانے سے رضاعت ثابت کرتے ہیں۔ ان کے مزعومہ دلائل کا مختصر اور تحقیقی جائزہ پیشِ خدمت ہے :

➊ سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
يَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعِ مَا يَحْرُمُ مِنَ النَّسَبِ، قَلِيْلُه وَكَثِيرُه
”رضاعت تھوڑی ہو یا زیادہ اس سے رہ رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں۔ “ [جامع مسانيد الإمام أبى حنيفة للخوارزمي : 97/2]

یہ باطل اور جھوٹی روایت ہے، کیونکہ :
① صاحبِ کتاب محمد بن محمود بن محمد بن حسن، ابوالمؤید (593۔ 655ھ) کا ثقہ ہونا ثابت نہیں۔
② ابومحمد، عبداللہ بن محمد بن یعقوب، حارثی ’’ متروک “ اور ’’ کذاب “ راوی ہے۔
③ ابراہیم بن جراح کی سوائے امام ابن حبان رحمہ اللہ (الثقات : 69/8) کے کسی نے توثیق نہیں کی، لہٰذا یہ مجہول الحال ہے۔
④ احمد بن عبداللہ، کندی کو حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے صاحبِ مناکیر کہا ہے۔ [ديوان الضعفاء : 62 ]
اس کے بارے میں :
◈ امام ابن عدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
لَه مَنَاكِيرُ بَوَاطِيلُ .
”اس نے منکر اور باطل روایات بیان کی ہیں۔ “ [لسان الميزان لابن حجر : 199/1 ]
◈ امام دارقطنی رحمہ اللہ نے اسے ”ضعیف“ قرار دیا ہے۔ [لسان الميزان : 199/1]
اس کا ثقہ ہونا ثابت نہیں۔
⑤ حکم بن عتیبہ ”مدلس“ ہیں۔
⑥ قاضی ابویوسف جمہور محدثین کے نزدیک ”ضعیف“ ہیں۔
⑦ ان کے استاذ بھی باتفاقِ محدثین ”ضعیف“ ہیں۔

➋ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے سامنے کسی نے حدیث لَا تُحَرِّمُ الرَّضْعَةُ وَلَاالرَّضْعَتَان ( ایک دو مرتبہ دودھ پینے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی ) پیش کی، تو آپ نے فرمایا : قَدْ كَانَ ذَاكَ، فَأَمَّا الْيَوْمَ، فَالرَّضْعَةُ الْوَاحِدَةُ تُحَرِّمُ . ”پہلے ایسا تھا، لیکن آج کے دور میں ایک دفعہ دودھ پینا ہی حرمت ثابت کر دیتا ہے۔ “ [أحكام القرآن للجصّاص : 125/2 ]

یہ قول سخت ”ضعیف“ ہے، کیونکہ :
① ابوخالد احمر ”مدلس“ ہے، سماع کی تصریح نہیں کی۔
② حجاج بن ارطاۃ راوی جمہور ائمہ محدثین کے نزدیک ”ضعیف“ اور ”سیء الحفظ“ ہے، نیز یہ ”مدلس“ بھی ہے۔
③ حبیب بن ابوثابت ”مدلس“ ہے۔

➌ سیدنا علی بن ابوطالب اور سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کے بارے میں ہے :
كَانَا يَقُولَانِ : يَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعَةِ، قَلِيْلِه وَكَثِيْرِه .
”یہ دونوں اصحاب کہتے تھے : رضاعت تھوڑی ہو یا زیادہ، حرمت ثابت ہو جاتی ہے۔ “ [سنن النسائي : 3313 ]

اس قول کی سند ”ضعیف“ ہے۔ سعید بن ابوعروبہ راوی ”مدلس“ ہیں اور انہوں نے سماع کی تصریح نہیں کی۔ یہ مسلم اصول ہے کہ صحیح بخاری و مسلم کے علاوہ ثقہ مدلس کا عنعنہ مقبول نہیں ہوتا۔
سیدنا عبداللہ بن عمر [مصنف عبدالرزاق : 466/7، ح : 13911، وسنده صحيح] ، طاؤس بن کیسان [ مصنف عبدالرزاق : 467/7، ح : 13918، وسندهٗ صحيح ] اور عطاء بن ابورباح [ مصنف عبدالرزاق : 466/7، وسندهٗ صحيح ] کے نزدیک ایک بار دودھ پلانے سے رضاعت ثابت ہو جاتی ہے۔ صحیح احادیث کے مقابلے میں یہ اقوال ناقابلِ عمل ہیں۔

 

اس تحریر کو اب تک 36 بار پڑھا جا چکا ہے۔

Leave a Reply