بلشت سے چھوٹی مسواک کو مکروہ جاننا درست نہیں

تحریر : ابو ضیاد محمود احمد غضنفر حفظ اللہ

«ورواه روح عن عبادة عن مالك بسنده إلى أبى هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ((لو لا أن أشق على أمتي لا مرتهم بالسواك مع كل وضوع ))» [رواه ابن خزيمة فى صحيحه ] ¤
روح نے عبادہ سے اور اس نے امام مالک کے حوالے سے اپنی سند کو ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ تک پہنچایا اس نے کہا کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اگر میں اپنی امت پر دشوار نہ سمجھتا تو انہیں ہر وضو کے ساتھ مسواک کرنے کا حکم دیتا ۔“ ابن خزیمہ نے اسے اپنی صحیح میں روایت کیا ہے ۔ ¤
تحقیق و تخریج: حدیث صحیح ہے ۔ ¤ مسند امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ: 517/2 صحیح ابن حزیمه: 140 ۔¤
«وروى مالك عن أبى الزناد عن الأعرج عن أبى هريرة قال: قال: رسول الله على لو لا أن أشق على أمتي لأمرتهم بالسواك عند كل صلاة » ¤
امام مالک نے ابو زناد سے اس نے اعرج سے اس نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا آپ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اگر میں اپنی امت پر دشوار نہ سمجھتا تو انہیں ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا حکم دیتا ۔“ ¤
تحقيق و تخریج: بخاری 887 اس میں «عند كل صلوٰة» کی جگہ ہے «كل صلواة» کے الفاظ ہیں ۔ ¤
«وعن حذيفة أن النبى صلی اللہ علیہ وسلم كان إذا قام من الليل يشوص فاه بالسواك » [أخرجوه إلا الترمذي ويشوص بمعنى يدلك وقيل: يغسل وقيل : ينقى] ¤
حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو اٹھتے تو اپنا منہ مسواک سے صاف کرتے ۔ ترمذی کے علاوہ دیگر محدثین نے اس حدیث کو روایت کیا ہے « يشوص » سے معنی رگرنا دھونا اور صاف کرنا ہے ۔ ¤
تحقیق و تخریج : بخاری : 245، 889، 1136 اس میں «للتهجد» کے الفاظ مذکور ہیں ۔ یعنی جب آپ نماز تہجد کے لیے اٹھتے ۔ مسلم: 255 ۔ ¤
«وروى مسلم من حديث أبى بردة، عن أبى موسى قال: ((دخلت على النبى وطرف السواك على لسانه)) » ¤
مسلم نے ابوبردہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے حدیث بیان کی اس نے ابو موسیٰ سے روایت کی ، انہوں نے بتایا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا آپ نے مسواک کی ایک طرف اپنی زبان پر رکھی ہوئی تھی ۔ ¤
تحقيق و تخریج : مسلم: 254 ۔ ¤
فوائد: ¤
➊ مسواک کرنا سنت نبوی ہے منہ کی صفائی کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ کی رضا کا بھی باعث ہے ۔ ¤ ➋ مسواک چل پھر کر بھی کی جا سکتی ہے ۔ لیکن ادب کا تقاضا یہی ہے کہ تھوک و بلغم زائل کرنے کے لیے مناسب جگہ پر بیٹھ کر مسواک کی جائے ۔ اگر چلتے ہوئے کی جائے تو سڑک پر نہ تھونکیں ۔ ¤ ➌ مسواک ہر وضو کے ساتھ کرنا عمدہ عمل ہے رات کو سوتے وقت اور اٹھتے وقت مسواک کی جائے تو نفاست و نظافت کے اعتبار سے اچھی ہوتی ہے ۔ ¤ ➍ مذکورہ بالا احادیث میں مسواک کا حجم نہیں بیان کیا گیا کہ وہ کتنی چھوٹی یا کتنی بڑی ہو ۔ لہٰذا بالشت سے چھوٹی مسواک کو مکروہ جاننا یا یہ کہنا کہ بالشت سے بڑی مسواک پر شیطان بیٹھ جاتا ہے یہ باتیں درست نہیں ہیں ۔ البتہ اپنی پسند کی مسواک جو منہ کو صاف کرنے کی اہلیت رکھتی ہو جائز ہے ۔ ¤
➎ اپنے سربراہ یا امیر سے کسی سواری کا مطالبہ کرنا یا دیگر اشیائے ضرورت کی اپیل کرنا درست ہے ۔ ¤
«ورواه أبو داود بلفظ: ((أتينا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نستحمله فرأيته يستاك على لسانه))» ¤
ابو داؤد نے اس لفظ کے ساتھ روایت کیا ”ہم رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سواری کا مطالبہ کرنے کے لیے آئے میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ اپنی زبان پر مسواک کر رہے ہیں ۔“ ¤
تحقیق و تخریج: حدیث صحیح ہے ۔ ابو داؤد : 49 ۔ ¤

اس تحریر کو اب تک 1 بار پڑھا جا چکا ہے۔