ایک مد پانی سے وضو

تحریر : ابو ضیاد محمود احمد غضنفر حفظ اللہ

«وعن أنس قال ((كان النبى يتوضأ بالمد ويغتسل بالصاع إلى خمسة أمداد ))» [لفظ رواية مسلم، وهو متفق عليه] ¤
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلى الله عليه وسلم ایک مد پانی سے وضو کر لیا کرتے تھے اور ایک صاع سے لے کر پانچ مدوں تک پانی سے غسل کر لیا کرتے تھے ۔ لفظ مسلم کی روایت کے ہیں اور یہ متفق علیہ ہے ۔ ¤
تحقیق و تخریج: بخاری: 201 مسلم: 325 ۔ ¤
فوائد: ¤
➊ مناسب مقدار پانی سے وضو اور غسل کرنا چاہیے جیسا کہ آپ صلى الله عليه وسلم ایک مد سے وضو فرماتے اور ایک صاع سے غسل فرماتے ۔ ایک صاع اڑھائی کلوگرام کا ہوتا ہے اور چار مدہوں تو ایک صاع بنتا ہے ۔ ¤
➋ کم سے کم پانی کا استعمال کرنا دانائی کی علامت ہے ۔ ¤
«وثبت فى الصحيحين من حديث المغيرة بن شعبة أنه صب على النبى صلی اللہ علیہ وسلم الماء وهو يتوضا» ¤
مغیرہ بن شعبہ کی روایت سے صحیحین میں ثابت ہے کہ انہوں نے نبی کے لیے پانی بہایا اور آپ وضو کر رہے تھے ۔ ¤
فوائد:
➊ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ کسی بزرگ شخصیت یا اور کسی کو وضوء کرانا حسین فعل ہے ۔ یہ ایک مودب اور با اخلاق انسان کی علامت ہے ۔ ¤
«وروى مسلم من حديث عمر في حديث طويل، قال فيه: ((ما منكم من أحد يتوضأ فيبلغ أو فيسبع الوضوء ثم يقول: أشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له وأن محمدا عبده ورسوله إلا فتحت له أبواب الجنة الثمانية يدخل من أيها شاء))» ¤
مسلم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے حوالے سے ایک طویل حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو تم میں سے وضو کرتا ہے اور خوب اچھی طرح وضو کرتا ہے ۔ پھر یہ کہتا ہے ﴿أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ﴾ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود حقیقی نہیں اس کا کوئی شریک نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اسی کے بندے اور رسول ہیں اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیے جاتے ہیں جس میں سے چاہے وہ جنت میں داخل ہو جائے ۔ ¤
فوائد : ¤
➊ وضو بسم اللہ پڑھ کر کرنا چاہیے ۔ پھر صحیح صحیح اعضاء دھونے چاہیں اور بعد میں دعاء پڑھنی چاہیے ۔ « اشهد ان لا اله اله وحده لاشريك له وان محمدا عبده ورسوله. » ¤
➋ اچھا وضوء جنت کے آٹھوں دروازوں کو کھول دینے کی ایک چابی ہوتا ہے ۔ ¤
«وروى أبو محمد عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي الحافظ فى ((مستده)) من حديث ابن عباس رضي الله عنهما: ((أن رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم توضأ مرة مرة ونضح ))» [ورجال إسناده رجال الصحيح] ¤

اس تحریر کو اب تک 1 بار پڑھا جا چکا ہے۔