اللہ پر ایمان لانا

تحریر : فضیلۃ الشیخ حافظ عبدالستار الحماد حفظ اللہ

قُلْ آمَنْتُ بِاللَّهِ فَاسْتَقِمْ
”کہو میں اللہ پر ایمان لایا پھر اس پر ثابت قدم ہو جا۔ “ [صحیح مسلم/الايمان : 159]
فوائد :
اس حدیث کا پس منظر یہ ہے کہ حضرت سفیان بن عبد اللہ ثقفی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا یا رسول اللہ ! مجھے اسلام کے متعلق کوئی ایسی بات بتائیں کہ میں اس کے متعلق آپ کے بعد کسی سے نہ پوچھوں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”کہو میں اللہ پر ایمان لایا، پھر ثابت قدم ہو جاؤ“۔ اللہ تعالیٰ پر ایمان کے بعد پھر اس پر استقامت سے مراد پورے دین پر ثابت قدم رہنا ہے۔ درج ذیل قرآنی آیت میں استقامت سے مراد بھی یہی ہے۔
”بلاشبہ وہ لوگ جنہوں نے کہا : ہمارا رب اللہ ہے پھر وہ اس پر ثابت قدم رہے۔ “ [حم السجده : 30 ]
یعنی اللہ کی اطاعت اور اس کی نافرمانی سے اجتناب پر انہوں نے مستقل مزاجی کا مظاہرہ کیا اور اسلام کے راستے میں پر قسم کی قربانی دینے کے لئے تیار رہے۔ ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایمان بااللہ کا یہی مفہوم بیان کیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفد بن قیس سے فرمایا :
میں تمہیں اللہ وحدہ پر ایمان لانے کا حکم دیتا ہوں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا : ”اللہ وحدہ، پر ایمان لانے کا مطلب سمجھتے ہو ؟“ اہل وفد نے عرض کیا : ” اللہ اور اس کے رسول کو سب سے زیادہ علم ہے۔ “ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں اور یقیناً حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔ نماز قائم کرنا، زکوٰۃ ادا کرنا اور مال غنیمت سے پانچواں حصہ دینا۔“ [صحیح بخاري/الايمان : 53]
اللہ پر ایمان لانے کا مطلب یہ ہے کہ دل کی گہرائی سے اس بات کی پختہ تصدیق کرنا کہ اللہ تعالیٰ اپنی ذات و صفات اور حقوق و اختیارات میں یکتا و یگانہ ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں ہے۔

اس تحریر کو اب تک 81 بار پڑھا جا چکا ہے۔

Leave a Reply