أبوهارون العبدی راوی کا تعارف

تالیف: حافظ محمد انور زاہد حفظ اللہ

راوی حدیث ابو هارون العبدی کی سیرت کی جھلکیاں پیش خدمت ہیں، اس راوی ابوھارون کا پورا نام عمارہ بن جوین ہے
◈ ذہبی نے اس کو ضعیف قرار دیا ہے۔
◈ حماد بن زید کہتے ہیں :
کذاب ہے۔
◈ شعبہ کہتے ہیں :
اگر ہم کو دو باتوں کا اختیار دیا جائے یا قتل ہونا گوارا کر لو یا ابی هارون العبدی کی روایت بیان کرو تو ہم قتل ہونا پسند کر لیں گے مگر اس کی روایات بیان نہیں کریں گے۔
◈ امام احمد کہتے ہیں :
ليس بشي
یہ کچھ نہیں ہے۔
◈ یحییٰ بن معین کہتے ہیں :
ضعیف ہے، اس کی روایات کی تصدیق نہیں ہوتی۔
◈ نسائی کہتے ہیں :
متروک الحدیث ہے۔
◈ دارقطنی کہتے ہیں :
متلون المزاج تھا، کبھی خارجی بن جاتا تو کبھی رافضی۔
◈ ابن حبان کہتے ہیں :
یہ ابوسعید خدری سے جو روایات بیان کرتا ہے وہ سب جھوٹ ہیں۔
◈ شعبہ کہتے ہیں :
اس کے پاس ایک کتاب تھی جس میں علی کی برائیاں تھیں میں نے کہا یہ کیسی کتاب ہے تو کہنے لگا، یہ کتاب حق ہے۔
◈ جوزجانی کہتے ہیں :
یہ کذاب تھا اور صحابہ پر بہتان بازی کرتا تھا۔
◈ شعبہ کہتے ہیں :
میں اس کے پاس گیا اس سے کہا : مجھے وہ کتاب دکھاؤ جو تم نے ابوسعید خدری سے سن کر لکھ رکھی ہے اس نے مجھے وہ دکھائی تو اس میں یہ بھی لکھا ہوا تھا کہ کہ عثمان قبر میں داخل ہونے کے وقت اللہ کا منکر بن چکا تھا۔ میں نے وہ کتاب اس کے ہاتھ پکڑائی اور اٹھ کر چلا آیا۔
◈ یحییٰ بن معین کہتے ہیں :
اس کے پاس ایک صحیفہ تھا جسے صحيفة الوصی کہتا تھا۔
◈ صالح بن محمد کہتے ہیں :
یہ فرعون سے زیادہ جھوٹا ہے۔
اس کے بعد امام ذہبی نے اس کی چند منکر روایات بھی بیان کی ہیں دیکھیں۔ [تهذيب الكمال 1000/2، خلاصه تهذيب الكمال 162/2، تهذيب التهذيب 412/7، تقريب التهذيب 49/2، الكاشف 301/2، تاريخ البخاري الكبير 499/6، الجرح والتعديل 2005/6، البداية والنهاية 57/10، طبقات ابن سعد 246/7، علل احمد 137/1، طبقات خليفة 217، المعرفة والتاريخ 174/2، الترمذي 4/ 337، تاريخ ابو زرعة الدمشقي 482، مصنف ابن ابي شيبة 15782/13، تاريخ الدوري 424/2، ابن طهمان 145، ابن محرز 43، ابن الجنيد 1، احوال الرجال ت 142،

اس تحریر کو اب تک 6 بار پڑھا جا چکا ہے۔