تحریر: غلام مصطفٰے ظہیر امن پوری
ہمارے ہاں نجد سے متعلق عجیب و غریب باتیں سنائی دیتی ہیں۔ بعض لوگ نجد عراق کے بارے میں مروی صحیح احادیث کی مراد میں تلبیس سے کام لیتے ہوئے انہیں نجد حجاز پر منطبق کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور یوں شیخ محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ کی توحید پر مبنی اصلاحی تحریک کو نجد کا فتنہ قرار دیتے ہیں۔ ان صحیح احادیث کی حقیقی مراد کیا ہے ؟ پرفتن نجد کون سا ہے ؟ اس میں پھوٹنے والے فتنے کون سے ہیں ؟ شیخ محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ کے بارے میں مذکورہ لاف زنی کی کیا حقیقت ہے ؟ اس مضمون میں غیرجانبداری سے ان امور کا جائزہ لیا جائے گا۔
اس تحقیقی مضمون کاخاکہ کچھ یوں ہے کہ سب سے پہلے نجد کے پرفتن ہونے کے بارے میں مروی وہ احادیث مع ترجمہ ذکر کی جائیں گی جو محدثین کے اصول کے مطابق بالکل صحیح ہیں۔ پھر کچھ صحیح احادیث ہی کے ذریعے ان صحیح احادیث کی تفسیر و تشریح کی جائے گی۔ آخر میں مسلمہ فقہائے کرام، معروف شراحِ حدیث اور نامور اہل علم کے اقوال کی روشنی میں اس تحقیق کی تائید پیش کی جائے گی۔
آئیے سب سے پہلے نجد کے بارے میں صحیح احادیث ملاحظہ فرمائیں :
حدیث نمبر ①
❀ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
اللهم بارك لنا في شامنا، اللهم بارك لنا في يمننا قالوا : يا رسول الله وفي نجدنا ؟ قال : اللهم بارك لنا في شامنا اللهم بارك لنا في يمننا قالوا : يا رسول الله وفي نجدنا ؟ فاظنه قال في الثالثة : هناك الزلازل والفتن وبها يطلع قرن الشيطان .
’’ اے اللہ ! ہمارے لیے ہمارے شام کو بابرکت بنا دے، اے اللہ ! ہمارے لیے ہمارے یمن کو بابرکت بنا دے۔ صحابہ کرام نے عرض کی : اللہ کے رسول ! اور ہمارے نجد میں ؟ فرمایا : اے اللہ! ہمارے لیے ہمارے شام اور یمن میں برکت دے۔ صحابہ کرام نے پھر عرض کی : اے اللہ کے رسول! اور ہمارے نجد میں بھی ؟ میرے خیال میں تیسری مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : وہاں تو زلزلے اور فتنے ہوں گے۔ شیطان کا سینگ بھی وہیں طلوع ہو گا۔ ‘‘ [ مسند الإمام أحمد : 118/2، صحيح البخاري : 1051/2، ح : 1709، سنن الترمذي : 3953]
حدیث نمبر ②
❀ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے :
انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو مستقبل المشرق يقول : الا إن الفتنة هاهنا الا إن الفتنة هاهنا من حيث يطلع قرن الشيطان .
”انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا، آپ مشرق کی طرف رخ کیے ہوئے فرما رہے تھے : آگاہ رہو، فتنہ یہیں سے رونما ہو گا، یہیں سے شیطان کا سینگ طلوع ہوگا۔“ [ صحيح البخاري : 1050/2، ح : 7093، صحيح مسلم : 4/2 39، ح : 7292]
حدیث نمبر ③
❀ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما ہی راوی ہیں :
انه قام إلى جنب المنبر فقال : الفتنة ها هنا، الفتنة ها هنا، من حيث يطلع قرن الشيطان او قال قرن الشمس .
”آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر کی ایک جانب کھڑے ہوئے اور فرمایا : فتنہ یہیں سے ابھرے گا، فتنہ یہیں سے ابھرے گا اور یہیں سے شیطان کا سینگ طلوع ہو گا۔“ [ صحيح بخاري : 1050/2، ح : 7092، صحيح مسلم : 394/2، ح : 2905، 47]
❀ صحیح مسلم کی روایت کے الفاظ یہ ہیں :
ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال، وهو مستقبل المشرق : ها ! إن الفتنة هاهنا، ها ! إن الفتنة هاهنا، ها ! إن الفتنة هاهنا، من حيث يطلع قرن الشيطان .
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرق کی طرف رخ کیے ہوئے فرمایا : خبردار! فتنے یہاں سے رونما ہوں گے اور شیطان کا سینگ بھی یہیں سے طلوع ہو گا۔“
(more…)