کھڑے پانی میں پیشاب کرنا منع ہے

تحریر : ابو ضیاد محمود احمد غضنفر حفظ اللہ

وعنه عن رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم قال: لا يبولن أحدكم فى الماء الدائم ثم يغتسل فيه أخرجه مسلم وهو عند الباقين بمعناه
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”تم میں سے کوئی کھڑے پانی میں پیشاب نہ کرے پھر وہ اس میں نہائے بھی ۔“
مسلم نے اس حدیث کو روایت کیا ہے ۔ باقی محدثین کے نزدیک بھی اسی مفہوم کی حدیث منقول ہے ۔
تحقیق و تخریج: بحواله بخاری: 39 باب الماء الدائم مسلم: 281 ”باب النهي عن البول في الماء الراكد“ ابوداؤد: باب البول في الماء الراكد 18/1
وروى محمد بن عجلان، قال: سمعت أبي يحدث عن أبى هريرة قال: قال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم: لا يبولن أحدكم فى الماء الدائم، ولا يغتسل فيه من الجنابة [أَخْرَجَهُ أَبُو دَاوُدَ]
محمد بن عجلان نے روایت کیا فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے والد کو سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ان کے حوالے سے حدیث بیان کرتے ہوئے سنا وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”تم میں سے کوئی بھی کھڑے پانی میں پیشاب نہ کرے اور نہ ہی اس پانی میں جنابت کا غسل کرے ۔“
ابوداؤد نے اس کو روایت کیا ہے ۔
تحقيق و تخریج: یہ حدیث حسن ہے ۔
بحوالہ ابو داؤد: 70 کتاب الطهارة فى ”باب البول في الماء الراكد“ ابن ماجه: 344 ابن حبان: 1254 البیهقی: 1/ 238
وروى مسلم من حديث أبى السائب مولى هشام بن زهرة أنه سمع أبا هريرة يقول: قال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم : ( (لا يغتسل أحدكم فى الماء الدائم وهو جنب )) فقال: كيف يفعل يا . أبا هريرة؟ قال: يتناوله تناول
مسلم نے ابو سائب مولی ہشام بن زہرہ کی حدیث سے روایت کیا اس نے سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”تم میں سے کوئی بھی کھڑے پانی میں اس حالت میں نہ نہائے کہ وہ جنبی ہو ۔“ راوی نے پوچھا: اے ابو ہریرہ جنبی کیا کرے؟ انہوں نے کہا کہ پانی کے چلو بھر کر استعمال کرے ۔
تحقيق و تخریج: مسلم: 283
فوائد:
➊ کھڑے پانی میں پیشاب کرنا منع ہے خواہ پانی کی مقدار دو قلوں (227 کلو گرام) سے کم ہو یا زیادہ ۔ اگر کم ہوگی تو پانی پلید ہوگا ۔ زیادہ ہوگی تو پھر بھی پانی کی صفات کی تبدیلی میں فرق آئے گا ۔ کم مقدار کے پانی میں پیشاب کرنا ممنوع ہے ۔ اور زیادہ مقدار پانی میں پیشاب کرنے سے بچنا چاہیے ۔
➋ کھڑے پاک پانی میں غلاظت ڈالنا منع ہے اور اس میں جنبی آدمی (جس پر غسل فرض ہو) کا نہانا ممنوع قرار دیا گیا ہے ۔
➌ وہ آدمی جو خواب میں جنبی ہو جائے یا ہمبستری سے جنبی ہو جائے اس پر غسل کرنا فرض ہے ناپاکی کی حالت میں نماز پڑھنا ممنوع ہے ۔

اس تحریر کو اب تک 1 بار پڑھا جا چکا ہے۔