پرانے سونے کو نئے سونے کے بدلے پیچنا

مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

123-
سونا جب تک ایک دوسرے کے مثل برابر اور وزن میں مساوی نہ ہو اور ہاتھوں ہاتھ نہ ہو تو اس کی بیع حدیث کے مطابق جائز نہیں، چاہے نیا یا پرانا ہونے کے اعتبار سے، یا کسی اور اختلاف کی بنا پر سونے کی نوعیت مختلف ہی کیوں نہ ہو، اسی طرح چاندی کے ساتھ چاندی کی بیع میں بھی یہی شرائط ہیں۔
جائز طریقہ یہ ہے کہ سونے کے بدلے سونا خریدنے کی رغبت رکھنے والا اپنے پاس موجود سونا، چاندی یا کسی کرنسی کے بدلے فروخت کر دے اور اس کی قیمت وصول کرے، پھر اپنی ضرورت کے مطابق سونا اپنے پاس موجود کرنسی یا چاندی کے بدلے نقد خرید لے، کیونکہ کرنسی، سونے اور چاندی کی باہمی بیع میں سود جاری ہونے کے اعتبار سے ان دونوں کے قائم مقام ہے، اگر وہ سونا یا چاندی، کرنسی کے علاوہ گاڑی، سامان، یا اس طرح کی کسی چیز کے بدلے، بیچ دے تو قبضہ لینے سے پہلے علاحدہ ہونے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ سونے کی کرنسی، کاغذی کرنسی اور ان مذکورہ اور ان جیسی اشیا کے درمیان سود جاری نہیں ہوتا، نیز اگر بیع ادھار ہو تو اس کی وضاحت بھی ضروری ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
«يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا تَدَايَنتُم بِدَيْنٍ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى فَاكْتُبُوهُ» [البقرة: 282]
”اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! جب آپس میں ایک مقرر مدت تک قرض کا لین دین کرو تو اسے لکھ لو۔“
[ابن باز: مجموع الفتاوي و المقالات: 157/19]

اس تحریر کو اب تک 1 بار پڑھا جا چکا ہے۔