نفل روزوں کے فضائل واحکام

عبید اللہ طاہر حفظ اللہ

نفل روزے کی ترغیب اور اس کی فضیلت
❀ «عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: قال الله:” كل عمل ابن آدم له، إلا الصيام فإنه لي، وانا اجزي به، والصيام جنة، وإذا كان يوم صوم احدكم فلا يرفث ولا يصخب، فإن سابه احد او قاتله، فليقل: إني امرؤ صائم، والذي نفس محمد بيده، لخلوف فم الصائم اطيب عند الله من ريح المسك، للصائم فرحتان يفرحهما: إذا افطر فرح، وإذا لقي ربه فرح بصومه”. »
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: انسان کا ہر عمل اس کے اپنے لیے ہوتا ہے، سوائے روزے کے، کہ وہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا۔ روزہ ایک ڈھال ہے، لہٰذا جب تم میں سے کسی کے روزے کا دن ہو تو نہ وہ بدکلامی کرے اور نہ شور شرابہ، اور اگر کوئی گالم گلوچ یا لڑائی کرے تو وہ کہہ دے کہ میں روزے سے ہوں۔ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی جان ہے! روزے دار کے منہ کی بو اللہ تعالیٰ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ عمدہ ہے۔ روزے دار کے لیے دو خوشیاں ہیں : ایک جب وہ افطار کرتا ہے تو اسے خوشی حاصل ہوتی ہے، دوسرے جب وہ اپنے رب سے ملے گا تو اپنے روزے سے خوش ہوگا۔“ [صحيح بخاري 1904، صحيح مسلم 1151: 163]

❀ «عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ” كل عمل ابن آدم يضاعف الحسنة عشر امثالها إلى سبعمائة ضعف، قال الله عز وجل: ” إلا الصوم فإنه لي، وانا اجزي به، يدع شهوته وطعامه من اجلي. »
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انسان کے ہر عمل کو بڑھا جاتا ہے، ہر نیکی کو دس گنا سے سات سو گنا تک، البتہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : سوائے روزے کے، کہ وہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا، کیونکہ روزے دار میری وجہ سے اپنی شہوت اور اپنے کھانے کو چھوڑے رہتا ہے۔“ [صحيح مسلم 151 : 164]

❀ «عن أبى أمامة الباهلي رضى الله عنه، قال: قلت: يا رسول الله صلى الله عليه وسلم، مرني بأمر ينفعني الله به، قال: عليك بالصيام، فإليه لا مثل له.»
حضرت ابو امامہ باہلی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: اے اللہ کے رسول ! مجھ کو کسی ایسے کام کا حکم فرما دیجیے جس سے اللہ مجھے فائدہ پہنچائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم روزہ رکھنے کو لازم پکڑ لو، کیونکہ اس جیسا کوئی نہیں ہے۔“ [سنن نسائي 2221، صحيح]

«عن على رضى الله عنه، قال: قال النبى صلى الله عليه وسلم: ” إن فى الجنة غرفا ترى ظهورها من بطونها، وبطونها من ظهورها “، فقام اعرابي، فقال: لمن هي يا رسول الله؟ قال: ” لمن اطاب الكلام، واطعم الطعام، وادام الصيام، وصلى لله بالليل والناس نيام . »
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں ایسے محلات ہیں جن کے بیرونی حصے اندر سے، اور اندر کے حصے باہر سے نظر آتے ہوں گے۔“ ایک اعرابی نے کھڑے ہو کر عرض کیا: اے اللہ کے رسول ! یہ کس کے لیے ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اچھی گفتگو کرے، کھانا کھلائے، مستقل روزے رکھے، اور رات کو نماز ادا کرے جب کہ لوگ سوئے ہوئے ہوں۔“ [سنن ترمذي 1984، حسن]

«عن ابي سعيد الخدري رضى الله عنه قال: سمعت النبى صلى الله عليه وسلم يقول:” من صام يوما فى سبيل الله بعد الله، وجهه عن النار سبعين خريفا .»
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”جو اللہ کی راہ میں ایک دن روزہ رکھتا ہے، تو اللہ تعالیٰ اس کے چہرے کو (جہنم کی) آگ سے ستر سال کی مسافت پر دور فرما دیتے ہیں۔“ [صحيح بخاري 2840، صحيح مسلم 53 1: 168]

روزہ نفسانی خواہشات پر کنٹرول پانے کا ذریعہ
« عن عبد الرحمن بن مسعود رضى الله عنه، عن النبى صلى الله عليه وسلم يا معشر الشباب، من استطاع الباءة فليتزوج، فإنه اغض للبصر، واحصن للفرج، ومن لم يستطع فعليه بالصوم فإنه له وجاء”. »
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اے نوجوانوں کے گروہ! جو کوئی نکاح کی طاقت رکھتا ہو وہ نکاح کرلے، کیونکہ نکاح کی وجہ سے نگاہیں زیادہ نیچی اور شرمگاہیں زیادہ محفوظ ہو جاتی ہیں۔ اور جس میں استطاعت نہ ہو تو وہ روزے کی پابندی کرے، کیونکہ روزہ رکھنے سے شہوت کم ہو جاتی ہے۔“ [صحيح بخاري 5066، صحيح مسلم 1400]

روزہ آزمائش سے بچانے کا ذریعہ
«عن حذية الله عنه، قال: قال عمر ربنا عنه، من يحفظ حديثا عن النبى صلى الله عليه وسلم فى الفتنة ؟ قال حذيفة: أنا سمعته يقول: فتنه الرجل فى أهلي وماله وجاره، تكفرها الصلاة والصيام والصدقه. »
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فتنے کے متعلق کوئی حدیث کسے یاد ہے؟ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”انسان کو اس کے بال بچوں، مال و دولت اور پڑوسی کے سلسلے میں لاحق ہونی والی آزمائش کا کفارہ نماز، روزہ اور صدقہ کر دیتے ہیں۔“ [صحيح بخاري 1895ء صحيح مسلم 144]

روزے دار کے لیے جنت میں داخلے کا مخصوص دروازه
«عن سهل رضي الله عنه، عن النبى صلى الله عليه وسلم، قال:” إن فى الجنة بابا، يقال له: الريان، يدخل منه الصائمون يوم القيامة، لا يدخل منه احد غيرهم، يقال: اين الصائمون؟ فيقومون، لا يدخل منه احد غيرهم، فإذا دخلوا اغلق، فلم يدخل منه احد”.»
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایک دروازہ ہے جس کو ریان کہتے ہیں، قیامت کے دن اس دروازے سے روزے دار ہی داخل ہوں گے، ان کے علاوہ کوئی دوسرا اس سے داخل نہیں ہوگا، کہا جائے گا کہ روزے دار کہاں ہیں؟ وہ لوگ کھڑے ہوں گے، اس دروازے سے ان کے سوا کوئی داخل نہ ہو سکے گا۔ اور جب وہ داخل ہو جائیں گے تو وہ دروازہ بند کر دیا جائے گا، اور اس سے کوئی داخل نہ ہوگا۔ [صحيح بخاري 1896، صحيح مسلم 1531]

«عن ابي هريرة رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:” من انفق زوجين فى سبيل الله نودي من ابواب الجنة: يا عبد الله، هذا خير، فمن كان من اهل الصلاة دعي من باب الصلاة، ومن كان من اهل الجهاد دعي من باب الجهاد، ومن كان من اهل الصيام دعي من باب الريان، ومن كان من اهل الصدقة دعي من باب الصدقة”، فقال ابو بكر رضي الله عنه: بابي انت وامي يا رسول الله، ما على من دعي من تلك الابواب من ضرورة، فهل يدعى احد من تلك الابواب كلها، قال: نعم، وارجو ان تكون منهم. »
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اللہ کی راہ میں جوڑا (یعنی دو چیزیں) خرچ کیں، وہ جنت کے دروازوں سے پکارا جائے گا، اے اللہ کے بندے! یہ دروازہ اچھا ہے۔ جو شخص نمازی ہوگا وہ نماز کے دروازے سے پکارا جائے گا، اور جو شخص مجاہد ہوگا وہ جہاد کے دروازے سے پکارا جائے گا، اور جو شخص روزے دار ہوگا وہ باب الریان سے پکارا جائے گا، اور جو شخص صدقہ کرنے والا ہوگا وہ صدقے کے دروازے سے پکارا جائے گا۔“ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ ! میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں! ان دروازوں میں سے جس دروازے سے بھی پکارا جائے اس پر کوئی حرج نہیں ہے، لیکن کوئی ایسا بھی ہوگا جو ان تمام دروازوں سے پکارا جائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، اور مجھے امید ہے کہ تم ان میں سے ہو گے۔“ [صحيح بخاري 1897، صحيح مسلم 1027]

روزہ جنت میں داخلے کا باعث
❀ «عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ” من اصبح منكم اليوم صائما؟، قال ابو بكر رضى الله عنه : انا، قال: فمن تبع منكم اليوم جنازة؟ قال ابو بكر رضى الله عنه : انا، قال: فمن اطعم منكم اليوم مسكينا؟ قال ابو بكر رضى الله عنه : انا، قال: فمن عاد منكم اليوم مريضا؟ قال ابو بكر رضى الله عنه : انا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما اجتمعن فى امرئ إلا دخل الجنة “. »
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”تم میں سے آج کون روزے سے ہے؟“ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر پوچھا: ”تم میں سے کس نے آج کسی جنازے میں شرکت کی؟“ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”تم میں سے آج کس نے کسی مسکین کو کھانا کھلایا؟“ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”تم میں سے آج کس نے کسی مریض کی عیادت کی ہے؟“ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ صفات کسی انسان میں جمع نہیں ہوئیں مگر وہ جنت میں داخل ہو گیا۔“ [صحيح مسلم 1028]

روزہ اور قرآن قیامت کے دن بندے کے لیے سفارش کریں گے
❀ «عن عبد الله بن عمرو رضي الله عنهما، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: الصيام والقرآن يوم القيامة يشفعان للعبد، يقول الصيام: رب، منعته الطعام والشراب بالنهار، فشفعني فيه، ويقول القرآن : رب، منعه النوم بالليل، فشفعني فيه، فيشفعان. »
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”روزہ اور قرآن قیامت کے دن بندے کے لیے سفارش کریں گے، روزہ کہے گا: اے میرے رب ! میں نے اسے دن میں کھانے پینے سے روکے رکھا تھا، تو آپ اس کے حق میں میری سفارش قبول فرمایئے۔ قرآن کہے گا: میں نے اسے رات میں سونے سے روکے رکھا تھا، تو آپ اس کے حق میں میری سفارش قبول فرمائے۔ تب ان دونوں کی سفارش قبول کر لی جائے گی۔“ [معجم الكبير للطبراني 14672، مستدرك الحاكم 2036، مسند احمد 6626، حسن]

روزہ ڈھال ہے
❀ «عن أبى هريرة الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : الصيام جنة. »
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”روزہ ڈھال ہے۔“ [صحيح مسلم 1151: 162]

❀ «عن عثماني بن أبى العاص الثقفي رضي الله عنه، قال: سمعت رسول صلى الله عليه وسلم يقول: الصيام جنة كجنة أحدكم من القتال. »
حضرت عثمان بن ابی العاص ثقفی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”روزہ ڈھال ہے، جس طریقہ سے تم میں سے کسی شخص کے پاس جنگ کی ڈھال ہوتی ہے۔“ [سنن نسائي2230، سنن ابن ماجه 1639، صحيح]

❀ «عن جابر بن عبدالله رضي الله عنهما، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم . قال : قال ربنا عزوجل: الصيام جنة يستجن بها العبد من النار، وهو لي وأنا أجزي به. »
حضرت جابر بن عبد الله رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”روزہ ڈھال ہے، جس کے ذریعے سے بندہ (جہنم کی) آگ سے بچتا ہے اور روزہ میرے لیے ہے، اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا۔“ [مسند احمد 14669، حسن]

روزہ رکھنا صبر کا کام ہے
❀ « عن سنان بن سنة ال سلمي رضى الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : العطام االشاكر له مثل أجر الصائم الصابر.»
حضرت سنان بن سنہ اسلم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:”کھانا کھا کر شکر ادا کرنے والے کو روزہ رکھ کر صبر کرنے والے کے برابر اجر ملے گا۔“ [سنن ابن ماجه 1765، حسن]

اس تحریر کو اب تک 5 بار پڑھا جا چکا ہے۔

Leave a Reply