عمرہ کا مکمل طریقہ قرآن و حدیث کی روشنی میں

تالیف : : محمد عظیم حاصلپوری حفظ اللہ

عمرہ کی فضیلت

ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَأَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ لِلَّـهِ
”اور اللہ کے لیے حج اور عمرہ پورا کرو۔ “ [2-البقرة:192]

عمرہ گناہوں کا کفارہ :

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ کے ثواب کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا :
الْعُمْرَةُ إِلَى الْعُمْرَةِ كَفَّارَةٌ لِمَا بَيْنَهُمَا، وَالْحَجُّ الْمَبْرُورُ لَيْسَ لَهُ جَزَاءٌ إِلَّا الْجَنَّةُ
”ایک عمرہ دوسرے عمرہ کے درمیانی گناہوں کا کفارہ ہے۔ حج مبرور ( نیکی والے حج )کا بدلہ صرف جنت ہے۔“ [صحيح بخاري، الحج 1773 و مسلم 3289]

عمر فقیری اور گناہوں کا خاتمہ کرتا ہے :

سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
تَابِعُوا بَيْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ فَإِنَّهُمَا يَنْفِيَانِ الْفَقْرَ وَالذُّنُوبَ كَمَا يَنْفِي الْكِيرُ خَبَثَ الْحَدِيدِ وَالذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ
پےدرپے حج و عمرہ کرتے رہو بلاشبہ حج و عمرہ گناہوں کو اس طرح دور کر دیتے ہیں جیسے بھٹی لوہے، سونے اور چاندی کی میل کچیل کو دور کر دیتی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم: 810، قال الشيخ الألباني: حسن صحيح]

رمضان میں عمرہ حج کے برابر ہے :

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
إِنَّ عُمْرَةً فِي رَمَضَانَ تَقْضِي حَجَّةً، أَوْ حَجَّةً مَعِي
”رمضان میں عمرہ کرنا میرے ساتھ حج کرنے کے برابر ہے۔“ [صحيح بخاري 1863]

عمرہ کی شرائط

صرف عمرے کی ادائیگی اکثر علماء کے نزدیک فرض یا واجب نہیں تاہم مستحب ہے مگر جب اس کا احرام باندھ لیا جائے تو حج کی طرح اس کو پورا کرنا فرض ہو جاتا ہے۔ عمرے کی ادائیگی کے لیے ضروری اسباب یہ ہیں :
➊ آدمی مسلمان ہو۔
➋ صاحب عقل ہو۔
➌ بالغ ہو۔
➍ راستہ پرامن ہو۔
➎ استطاعت یعنی آمدورفت کے لیے زاد راہ سواری اور سفر حج و عمرہ کی مدت تک کے لیے اہل و عیال کے اخراجات کا انتظام ہو۔
➏ عورت کے لیے محرم یا شوہر ساتھ ہو۔

قبولیت کی شراط :

➊ ایمان کا ہونا ( موحد ہو شرک نہ ہو)
➋ اخلاص کا پایا جانا (نیت اللہ کی رضا ہو)
➌ سنت کے مطابق ہونا (طریقہ مسنون ہو)
➎ رزق حلال کا ہونا ( اللہ پاکیزہ چیز قبول کرتا ہے )
➏ عورت کے لیے محرم کا ہونا نیز عورت عدت میں حج وعمرہ پر جانے سے پر ہیز کرے

عمرہ کے ارکان

➊ میقات سے احرام باندھنا۔

➋ بیت اللہ کا طواف کرنا۔
➌ حجر اسود کا بوسہ لینا۔
➍ مقام ابراہیم پر دو رکعتیں پڑھنا۔
➎ زم زم پینا۔
➏ صفا و مروہ کی سعی کرنا۔
➐ سر کے بال منڈوانا یا کٹوانا۔
عمرہ عمرہ کا مختصر طریقہ

عمرہ کا کوئی وقت اور کوئی مہینہ مقرر نہیں۔ جب اور جس وقت جی چاہے کیا جا سکتا ہے، حج کے ساتھ بھی علیحدہ بھی

عمرہ کا طریقہ :

میقات سے احرام باندھ کر بیت اللہ کا طواف کریں۔ (احرام گھر یا ہوائی اڈے سے بھی باندھا جا سکتا ہے البتہ نیت میقات سے کریں) پہلے طواف میں اپنے دائیں کندھے کو ننگا رکھیں (اسے اضطباع کہتے ہیں ) طواف کے اختتام پر کندھا ڈھانپ لیں، طواف حجر اسود کو بوسہ دے کر یا چھو کر اگر ممکن نہیں تو ہاتھ کا اشارہ کر کے شروع کیا جائے، (اسے استلام کہتے ہیں ) طواف کے سات چکر لگائے جائیں، ہر چکر حجر اسود سے شروع ہو اور ادھر ہی آکر اختتام پزیر ہو، ہر چکر میں رکن یمانی کو اگرمکن ہو تو ہاتھ لگا ئیں لیکن بو س نہیں دینا، پھر رکن یمانی اور جر اسود کے درمیان میں یہ دعا پڑھیں (ہر موقع پر پڑھی جانے والی دعائیں آگے درج ہیں) پہلے تین چکروں میں رمل (قدرے تیز چال کریں اور چار چکر عام چال میں لگائیں، طواف کے بعد کندھا ڈھانپ لیں اور مقام ابراہیم پر دو رکعت نماز پڑھیں۔ پہلی رکعت میں سورہ کافرون اور دوسری رکعت میں سورہ اخلاص پڑھیں، دو رکعت کے بعد جگہ جگہ آب زم زم موجود ہے پھر زم زم پئیں، پھر دوبارہ حجر اسود کا استلام کریں۔ پھر صفا اور مروہ کی سعی کریں۔ صفا اور مروہ پر مسنون دعائیں پڑھیں۔ ہاں یہ یادر رکھیں صفا سے مروہ تک ایک چکر اور مروہ سے صفا تک دوسرا چکر ہوگا، سعی کے دوران کندھا ڈھانپ کر رکھیں، آخری چکر مروہ پر ختم ہو گا، پھر بال منڈوائیں یا کٹوالیں، البتہ خواتین اپنے کچھ بال خودہی کاٹ لیں یعنی حلق یا تقصیر کر کے احرام کھول دیں۔ بس عمرہ مکمل ہوا۔
عمرہ

مسنون عمرہ تفصیل کے ساتھ

گھر سے نکلتے وقت یہ دعا پڑھیں :

بسم الله توكلت على الله، لا حول ولا قوة إلا بالله

”میں اللہ تعالیٰ کا نام لے کر ( سفر شروع کرتا ہوں ) میرا اس پر اعتماد ہے، گناہوں سے بچنے اور نیکی کرنے کی بھی وہی توفیق دیتا ہے۔ “
[أبوداود، الأدب 5095 صحيح عندالالباني ]
عمرہ

سواری پر بیٹھ کر پڑھنے کی دعا

گھر سے ایئرپورٹ جانے کے لیے جب گاڑی پر سوار ہوں تو بسم اللہ پڑھیں اور پھر یہ دعا پڑھیں :
اللٰه اكبر، اللٰه اكبر، اللٰه اكبر، سبحان الذى سخر لنا هذا، وما كنا له مقرنين، وإنا إلى ربنا لمنقلبون، اللٰهم إنا نسالك فى سفرنا هذا البر والتقوى، ومن العمل ما ترضى، اللٰهم هون علينا سفرنا هذا، واطو عنا بعده، اللٰهم انت الصاحب فى السفر، والخليفة فى الاهل، اللٰهم إني اعوذ بك من وعثاء السفر، وكآبة المنظر، وسوء المنقلب فى المال والاهل
”اللہ بہت بڑا ہے۔ اللہ بہت بڑا ہے۔ اللہ بہت بڑا ہے۔ پاک ہے وہ ذات جس نے اس سواری کو ہمارے لیے تابع کر دیا۔ حالانکہ ہم اس کو قابو نہیں کر سکتے تھے۔ اور ہم اپنے رب کی طرف رجوع کرنے والے ہیں۔ اے اللہ ! ہم اس سفر میں تجھ سے نیکی، پرہیز گاری اور تیری رضا مندی کے کام کرنے کا سوال کرتے ہیں۔ اے اللہ ! ہمارے لیے یہ سفر آسان کر اور اس کی دوری کو لپیٹ دے۔ اے اللہ ! سفر میں تو ہی ہمارا ساتھی ہے اور گھر والوں میں تو ہی خلیفہ ہے۔ اے اللہ ! سفر کی تکلیف اور پریشان حالت دیکھنے سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ نیز مال اور اہل کو بری حالت میں دیکھنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔“ [مسلم الحج 1342]
عمرہ

ائیر پورٹ

گھر سے یا ایئرپورٹ پر غسل کر کے احرام باندھ لیں اور عمرہ کی نیت میقات سے کریں۔ نیز احرام کی شرائط میقات سے شروع ہوں گی۔
عمرہ

احرام باندھنے کے مسائل

➊ احرام سے پہلے سنت رسول کے مطابق غسل کریں۔ [صحيح ترمذي : 830]
➋ تیل اور کنگھی کریں۔ [ صحیح بخاری 209]
➌ احرام سے پہلے خوشبو مرد حضرات استعمال کر سکتے ہیں۔ خواتین نہ کریں۔ [ صحیح بخاری 208 ]
➍ جو خواتین حیض ونفاس والی ہوں وہ بھی غسل کر کے احرام باندھیں۔
➎ مرد حضرات کے لیے احرام کی دو صاف ستھری چادریں ہیں اگر سفید ہوں تو بہتر ہیں اگر کنارے وغیرہ سلے ہوئے ہیں تو بھی درست ہے۔ ایک چادر کو تہبند بنا لیں اور دوسری کو اوپر اوڑھ لیں سر اور چہرہ کھلا رکھیں، جوتا جیسا بھی ہو پہن لیں البتہ ٹخنے ننگے ہوں۔
➏ عورت کا احرام اس کا معمول کا لباس ہے البتہ صاف ستھرا ہو، کسی رنگت کی کوئی پابندی نہیں، پورے جسم پر بڑی اور موٹی سی چادر استعمال کرے، نظر نیچی رکھے، غیر مردوں سے آمنا سامنا ہو تو چہرے کا پردہ کرے، جیسا کہ اماں عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ہم سفر حج پر تھیں جب مرد قریب آتے تو ہم چادر میں اپنے چہرے پر ڈال لیتیں اور جب گزر جاتے تو کپڑا اوپر کر لیتیں۔ [صحيح أبى داود 104/2]
عمرہ

حالت احرام میں ممنوع چیزیں

➊ محرم قمیص، جبہ، شلوار، پگڑی، ٹوپی، موزے، جرابیں اور بنیان نہیں پہن سکتا۔ [ صحیح بخاری، الحج 209 ]
➋ احرام باندھنے کے بعد خوشبو لگانا منع ہے۔ [ صحیح بخاری، الحج 209 ]
➌ دستانے استعمال کرنا جائز نہیں۔ [ صحیح بخاری، الحج 209]
➍ نکاح و منگنی کرنا بھی منع ہے۔ [صحیح مسلم، الحج 453]
➎ ہر قسم کا جھگڑا اور بیوی سے شہوانی گفتگو یا بوس و کنار کرنا بھی جائز نہیں جیسا کہ سورہ بقرہ کی آیت نمبر 197 میں ہے، محرم ہو یا غیر محرم حدود حرم میں شکار بھگانا، درخت یا گھاس کاٹنا منع ہے، البتہ اذخر گھاس کاٹ سکتا ہے۔ [ صحیح بخاری،الحج 247 ]
➏ عورت کا مخصوص عربی نقاب ( جو چہرے پر باندھا جاتا ہے ) استعمال کرنا منع ہے (جبکہ غیر محرم سے پردہ ضروری ہے)۔ [ صحیح بخاری،الحج 1838 ]
عمرہ

جہاز پر سوار ہونے کی دعا

بِسْمِ اللَّـهِ مَجْرَاهَا وَمُرْسَاهَا ۚ إِنَّ رَبِّي لَغَفُورٌ رَّحِيمٌ
”اللہ ہی کے نام سے اس کا چلنا اور ٹھرنا ہے، بے شک میرا پروردگار بخشنے والا مہربان ہے۔ “ [ هود:41]
عمرہ

میقات

مختلف ممالک کے رہنے والوں اور ان ممالک کی طرف سے آنے والوں کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ میقات مقرر فرمائے ہیں :
ذوالحلیفہ :
یہ مدینے کے رہنے والے لوگوں کے لیے میقات ہے۔ اور ان لوگوں کے لیے بھی جو اس راستے سے مکہ معظمہ میں آنا چاہیں۔ یہ مقام مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ آتے ہوئے تقریبا نو کلومیٹر کے فاصلہ پر ہے۔ یہ میقات مکہ سے تمام میقاتوں کے مقابلے میں زیادہ فاصلے پر ہے۔ جسے آج کل ”بئر علی“ اور مسجد میقات کہتے ہیں، اور جہاں یہ مقام واقع ہے اسے ”وادی عقیق “کہتے ہیں۔
رابغ :
یہ شام و مصر اور دیار مغرب کے باشندوں کا میقات ہے۔
قرن المنازل :
یہ اہل نجد کا میقات ہے اور ان لوگوں کے لیے جو اس راستے سے ہو کر آتے ہوں۔
یلملم :
اس کو سعدیہ بھی کہتے ہیں۔ یہ تہامہ کے پہاڑوں میں سے ایک پہاڑ ہے جو سمندر سے دو ہزار فٹ بلند ہے اور مکہ سے صرف 54 کلومیٹر کے فاصلہ پر ہے۔ جو کہ مکہ سے سب سے قریبی میقات ہے۔ پاکستان، ہندوستان، چین، یمن اور ان تمام لوگوں کے لیے میقات ہے جو اس سے یا اس کے محاذات (یعنی برابر) سے گزریں۔
ذات عرق :
یہ عراق، ایران اور شمال مشرق سے براستہ بغداد آنے والوں کا میقات ہے۔
نوٹ : جو لوگ پہلے مدینہ جائیں تو وہ واپس مکہ آتے ہوئے ذوالحلیفہ سے احرام باندھیں اور جو پہلے مکہ جائیں تو وہ یلملم سے احرام باندھیں گے اور عمرہ یاحج کی نیت سے تلبیہ پکاریں گے۔
حجاج کو اپنے ہوائی جہاز میں معلوم کرتے رہنا چاہئے کہ ہمارا میقات کب شروع ہو گا تاکہ ہر کام مسنون اور بروقت ہو سکے۔
عمرہ

مسنون تلبیہ

جدہ پہنچنے سے تقریبا آدھا گھنٹہ پہلے جب میقات کا اعلان ہو تو عمرہ کی نیت کریں اور پڑھیں :
اللهم لبيك لعمرة
”اے اللہ ! میں عمرہ کے لیے حاضر ہوں۔“
پھر بیت اللہ پہنچنے تک تلبیہ مسلسل پکاریں۔
لبيك اللهم لبيك، لبيك لا شريك لك لبيك، إن الحمد والنعمة لك والملك، لا شريك لك [ صحیح بخاری، الحج : 1549 ]
”اے اللہ ! میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں۔ تیرا کوئی شریک نہیں، یہ حقیقت ہے کہ حمد و شکر کا مستحق تو ہی ہے۔ احسان و انعام تیرا ہی کام ہے۔ اقتدار تیرا ہی حق ہے۔ تیرے اقتدار میں کوئی شریک نہیں“۔

نشیب و فراز کی دعا

دوران سفر جب اونچی جگہ آئے تو ”اللہ اکبر“ اور جب نشیب ہو ( نیچےکو اتریں) تو ”سبحان اللہ “ کہیں۔
عمرہ

جدہ پہنچ کر پڑھنے کی دعا

اثناء سفر جہاں قیام کریں یا جہاں آپ اپنے ہوٹل میں ٹھہریں وہاں پہنچ کر یہ دعا پڑھیں :
اعوذ بكلمات الله التامات من شر ما خلق
”اللہ تعالیٰ نے جو کچھ پیدا کیا ہے اس کے شر سے اللہ کے پورے پورے کلموں کے ساتھ پناہ مانگتا ہوں۔ “ [مسلم : الذكر والدعاء باب فى التعوذ من۔۔۔ : 2708 ]
نوٹ : دخول مکہ غسل کرنا مسنون ہے اگر ممکن ہو تو مکہ سے غسل کریں۔ [ صحیح بخاری، 1553 ]
عمرہ

مسجد حرام میں داخل ہونے کی دعا

مسجد حرام میں داخل ہونے کے لیے کوئی دعا مخصوص نہیں ہے۔ وہی دعا پڑھیں جو عام مساجد میں داخل ہوتے وقت پڑھتے ہیں اور وہ یہ ہے :
الله افتح لي أبواب رحمتك
”اے اللہ ! میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے۔“ [ مسلم صلاة المسافرين :713 ]
عمرہ

حج اور عمرہ کرنے والے کی ہر دعا قبول ہوتی ہے

یہ بات عوام الناس میں معروف ہے کہ جب خانہ کعبہ پر پہلی نظر پڑے تو جو دعا کریں قبول ہو گی، لیکن یہ بات درست نہیں بلکہ اللہ کے پیارے گھر بیت اللہ میں مانگی ہوئی ہر دعا قبول ہوتی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
الغازي فى سبيل الله والحاج والمعتمروفد الله دعاهم فاجابوه وسالوه فاعطاهم
”اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والا، حاجی اور عمرہ کرنے والا اللہ تعالیٰ کے مہمان ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں بلایا تو انہوں نے اس دعوت کو قبول کیا اور پھر انہوں نے اللہ تعالیٰ سے مانگا تو اس نے انہیں عطا کر دیا۔ “ [ صحيح الترغيب والترهيب 1108 و ابن ماجه 2893 حسن ]

منسون طواف
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَلْيَطَّوَّفُوا بِالْبَيْتِ الْعَتِيقِ
”اور اللہ کے قدیم گھر کا طواف کرو۔ “ [ 22-الحج:29 ]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”جس نے بیت اللہ کا طواف کیا اور دو رکعتیں پڑھیں اسے ایک غلام آزاد کرنے کے برابر ثواب ملے گا۔ “ [ابن ماجه : 2956 صحيح ]
پہلے طواف میں اپنے دائیں کندھے کو ننگا رکھیں، طواف کے اختتام پر کندھا ڈھانپ لیں، طواف حجر اسود کو بوسہ دے کر یا چھو کر اگر ممکن نہیں تو ہاتھ کا صرف اشارہ کر کے شروع کیا جائے ان سب کا ثواب برابر ہے، طواف کے سات چکر لگائے جائیں، ہر چکر حجر اسود سے شروع ہو اور ادھر ہی آ کر اختتام پذیر ہو۔ نیز حجر اسود کو بوسہ دینے کے لیے دھکم پیل کرنا حرام ہے۔
عمرہ

ہر چکر میں حجر اسود کے پاس پڑھنے کی دعا

بسم الله الله اكبر
”اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بہت بڑا ہے۔“ [ مسند أحمد : 14/2]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”حجر اسود جنتی پتھر ہے پہلے یہ سفید تھا اب لوگوں کے گناہوں نے اسے سیاہ کر دیا ہے جو اس کا بوسہ لے گا روز قیامت یہ پتھر اس کے ایمان کی گواہی دے گا۔ “ [ابن ماجه : 2944 صحيح ]
نیز پہلے تین چکروں میں رمل (قدرے تیز چال) کریں اور چار چکر عام چال میں لگائیں۔ نیز خواتین رمل نہیں کریں گی۔
عمرہ

رکن یمانی کا استلام

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
” رکن یمانی اور حجراسود کو چھونا خطاؤں کو گرا دیتا ہے۔ “ [ترمذي : 959 و النسائي : 2919 صحيح]
طواف کے ہر چکر میں رکن یمانی کو اگر ممکن ہو تو ہاتھ لگائیں لیکن بوسہ نہیں دینا، اگر رش ہو تو اس کی طرف اشارہ کرنا یا اشارہ کر کے ہاتھ کا بوسہ لینا مسنون نہیں ہے، پھر رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان یہ دعا بکثرت پڑھیں :
ربنا آتنا فى الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة، وقنا عذاب النار
”اے ہمارے رب ! ہمیں دنیا میں اچھائی عطا فرما اور آخرت میں بھی اچھائی عطا فرما اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا۔ “ [ ابوداود المناسك 1876، 1892 ]
عمرہ

طواف کے متعلق چند مسائل

➊ بیت اللہ کا طواف کرتے وقت کوئی بھی مسنون دعائیں پڑھی جا سکتی ہیں لیکن دوران طواف اللہ کا ذکر تسبیح، تحمدید، تکبیر، تہلیل، درود شریف اور تلاوت قرآن کرنی چاہئے البتہ طواف کے ہر چکر میں الگ دعا سنت سے ثابت نہیں۔ [ابوداؤد : 1888 صحيح]
➋ حرم میں ویل چیئر ( سائیکل ریڑی) دستیاب ہوتی ہیں مریض اور معذور آدمی اس پر بیٹھ کر طواف کر سکتا ہے۔ [ صحیح بخاری : 1612 ]
➌ طواف کے لیے وضو ضروری ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” طواف نماز کی مانند ہے۔ “ [ترمذي : 209 صحيح]
اگر دوران طواف وضو ٹوٹ جائے تو دوبارہ وضو کرنا چاہئے۔ [ صحیح بخاری : 214 و النسائي : 31/2]
➍ اگر دوران طواف کوئی شرعی عذر یا نماز آ جائے تو دوبارہ وہیں سے شروع کریں جہاں سے چھوڑا تھا۔
➎ حیض والی خواتین بیت اللہ کا طواف نہ کریں۔ [ صحیح بخاری : 1250| ]
➏ طواف کا ہر چکر حطیم کے اوپر سے ہو۔ [صحيح ابن خزيمه 2740]
➐ اگر طواف کے چکروں کی گنتی میں شک ہو جائے تو بنیاد کم پر رکھ کر دوبارہ شروع کر دیں۔
➑ طواف کی تکمیل پر کندھا ڈھانپ لیں۔

مقام ابرا ہیم

طواف کے بعد مقام ابراہیم پر آ کر تلاوت کریں
واتخذو امن مقام ابراهيم مصلي
اور دو رکعتیں پڑھیں۔ اگر مقام ابراہیم کے قریب جگہ نہ ملے تو مسجد حرام میں جہاں جگہ ملے دو رکعتیں ادا کریں۔ یاد رہے کہ حرم میں زوال نہیں ہے، یعنی ہر وقت وہاں نماز ادا کی جاسکتی ہے۔ [ترمذي : 94/2]
طواف کے بعد مقام ابراہیم پر دو رکعتوں میں قراءت :
پہلی رکعت میں سورت فاتحہ کے بعد سورۃ ”الکافرون“ پڑھیں :
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ، قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ، لَا أَعْبُدُ مَا تَعْبُدُونَ، وَلَا أَنتُمْ عَابِدُونَ مَا أَعْبُدُ، وَلَا أَنَا عَابِدٌ مَّا عَبَدتُّمْ، وَلَا أَنتُمْ عَابِدُونَ مَا أَعْبُدُ، لَكُمْ دِينُكُمْ وَلِيَ دِينِ
”اللہ کا نام لے کر شروع (کرتا ہوں ) جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے، کہہ دو کہ اے کافرو !۔ جن (بتوں )کو تم پوجتے ہو ان کو میں نہیں پوجتا، اور جس (اللہ) کی میں عبادت کرتا ہوں اس کی تم عبادت نہیں کرتے، اور ( میں پھر کہتا ہوں کہ ) جن کی تم پرستش کرتے ہو ان کی میں پرستش کرنے والا نہیں ہوں، اور نہ تم اس کی بندگی کرنے والے (معلوم ہوتے) ہو جس کی میں بندگی کرتا ہوں تم اپنے دین پر میں اپنے دین پر۔ “ [ الكافرون : 1-2 ]
دوسری رکعت میں سورت فاتحہ کے بعد سورۃ الاخلاص پڑھیں:
بسم الله الرحمن الرحيم
قُلْ هُوَ اللَّـهُ أَحَدٌ، اللَّـهُ الصَّمَدُ، لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ، وَلَمْ يَكُن لَّهُ كُفُوًا أَحَدٌ [112-الإخلاص:1]
”اللہ کا نام لے کر شروع (کرتا ہوں ) جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے، کہہ دو کہ اللہ ایک ہے، اللہ بے نیاز ہے، نہ کسی کا باپ ہے اور نہ کسی کا بیٹا، اور نہ ہی کوئی اس کا ہمسر ہے“۔ [الاخلاص : 1-4 ]
عمرہ

آب زم زم پینا

طواف کی دو رکعتیں پڑھنے کے بعد خوب آب زم زم پینا اور سر پر ڈالنا مسنون ہے [مسند احمد : 12 / 72 ]
حرم میں جگہ جگہ زم زم کے کولر پڑے ہوئے ہیں کسی بھی جگہ سے آپ پانی پی سکتے ہیں۔
آب زمزم پیتے وقت کوئی بھی دعا کریں جو مطلوب و مقصود ہو، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے خاص کوئی دعا وارد نہیں، البتہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس (نیک) مقصد کے لیے آب زمزم پیا جائے وہ پورا ہو جاتا ہے۔“ [صحيح ابن ماجه : 3062 ]

دوبارہ حجر اسود کا استلام
سعی سے پہلے دوبارہ حجر اسود کا استلام کریں۔ [مسلم الحج 1218 ]
عمرہ

صفامروہ کی سعی

صفا اور مروہ کے سات چکر لگانے کو سعی کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
كتب عليكم السعي فاسعو
” تم پر سعی فرض کر دی گئی ہے لہٰذا سعی کرو۔ “ [صحيح ابن خزيمه : 2765 ]

صفا پر درج ذیل کلمات پڑھتے ہوئے چڑھیں :

ان الصفا والمروة من شعائرالله، ابدا بما بدا الله به
”صفا اور مروہ اللہ تعالیٰ کی دو نشانیاں ہیں۔ میں اس (پہاڑی) سے شروع کرتا ہوں جس کا اللہ نے پہلے نام لیا ہے۔“ [مسلم الحج، باب حجة النبي : 1218 ]
پھر بیت اللہ کی طرف رخ کر کے دونوں ہاتھ اٹھا کر تین بار اللہ اکبر کہیں اور پھر یہ دعا پڑھیں :
لا اله الا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شئي قدير،لا اله الا الله وحده انجز وعده ونصر عبده وهزم الاحزاب وحده
”اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبو نہیں وہ یکتا ہے۔ اس کا کوئی شریک نہیں اقتدار اسی کا حق ہے، حمد و شکر کا وہی مستحق ہے اور وہ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ یکتا ہے اس نے اپنا وعدہ پورا کر دکھایا اور اپنے بندے کی مدد کی اور اس نے تنہا تمام کافر گروہوں کو شکست دی۔“ [مسلم الحج، باب حجة النبى صلی اللہ علیہ وسلم : 1208 ]
نوٹ : صفا پر کھڑے ہو کر ہاتھ اٹھا کر مزید دعائیں کریں۔

صفا سے مروہ کی طرف

صفا سے مروہ کی طرف جاتے ہوئے دائیں راستے پر چلیں اور صفا و مروہ کے راستے سبز نشانات ( ٹيوبوں) کے درمیان مرد حضرات ہلکی ہلکی دوڑ لگائیں، خواتین کے لیے ضروری نہیں۔

دوران سعی پڑھنے کی دعا

اس کے بعد صفا سے اتر کر مروہ کی طرف روانہ ہوں اور چلتے ہوئے یہ دعا پڑھیں :
رب اغفر وارحم انك انت الاعز الاكرام
”اے میرے رب ! مجھے معاف فرما اور مجھ پر رحم فرما اور تو ہی عزت والا اور بزرگی والا ہے۔“ [ابن ابي شيبه 15562]
نوٹ : دوران سعی ذکر و اذکار اور دعائیں کرنی چاہئیے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
”صفا اور مروہ کے درمیان سعی اللہ کا ذکر قائم کرنے کے لیے مقررکی گئی ہے۔ “ [صحيح ابن خزيمه : 2738 ]

مروہ پر پہنچ کر

مروہ پر پہنچ کر وہی دعائیں کریں جو صفا پر کی تھیں اور پھر اسی طریقے سے صفا کی طرف دوبارہ چلے جائیں۔
عمرہ

 

صفا مروہ کے چند مسائل

➊ صفا سے مروہ ایک چکر اور مروہ سے صفا تک دوسرا چکر شمار ہو گا اس طرح آخری اور ساتواں چکر مروہ پر ختم ہو گا۔
➋ سعی کے لیے وضو شرط نہیں البتہ باوضو سعی کرنا زیادہ بہتر ہے۔
➌ کسی عذر کی بنا پر طواف کی طرح سعی بھی سواری ( ویل چیئر ) پر کی جا سکتی ہے۔
➍ طواف کے بعد اگر سعی میں کسی عذر کی بناء پر دیر ہو جائے تو کوئی حرج نہیں۔
➎ اگر سعی کے چکروں میں شک ہو جائے تو بنیاد یقین پر رکھیں گے۔
➏ سعی کے دوران کندھا ڈھانپ کر رکھیں۔
➐ دوران سعی بوڑھے، بیمار اور کمزور نہ دوڑ لگائیں تو کوئی حرج نہیں۔ [صحيح ابن خزيمه : 2770]

حجامت

آخری چکر مروہ پر ختم ہو گا، پھر بال منڈوائیں یا کٹوا لیں درست ہے البتہ بال منڈوانا افضل ہے۔ نیز خواتین اپنے بال خود ہی کچھ کاٹ لیں۔ ان کے لیے حلق جائز نہیں۔ [ صحیح بخاری 1727، و ابوداود 1985 ]
بس عمرہ مکمل ہو گیا
عمرہ

مسجد حرام سے نکلنے کی دعا

اللهم اني اسئلك من فضلك
” اے اللہ ! میں تجھ سے تیرے فضل کا سوال کرتا ہوں۔“ [ صحيح مسلم 713 ]
عمرہ

گھر یا اپنے ہوٹل میں آکر احرام کھول دیں

اور عام لباس پہن لیں اور ہر نماز با جماعت حرم میں ادا کریں، جتنے چاہیں طواف کریں، ذکر و اذکار کریں، اپنے لیے، گھر والوں کے لیے اور دوست و احباب کے لیے اللہ تعالیٰ سے سب کی دنیا و آخرت کی بھلائی کی دعائیں کریں۔
عمرہ

مقدس مقامات کی زیارت

مکہ مکرمہ میں نماز کے اوقات کے علاوہ کچھ وقت مقدس مقامات کی زیارت میں صرف کریں۔ مثلاً
➊ مکہ مکرمہ کی مختلف مساجد دیکھیں۔
➋ میدان عرفات، مزدلفہ اور منی وغیرہ دیکھیں۔
➌ جبل رحمت اور جمرات کی زیارت کریں۔
عمرہ

مدینہ منورہ روانگی

چند دن مکہ مکرمہ ٹھر کر مدینہ منورہ کے مقدس مقامات اور مسجد نبوی کی زیارت کے لیے روانہ ہوں۔
عمرہ

مسجد نبوی میں داخل ہونے کی دعا

مسجد نبوی میں داخل ہوتے وقت پہلے دایاں پاؤں اندر رکھیں اور یہ دعا پڑھیں :

بسم الله والصلاة والسلام على رسول الله، اللهم افتح لي أبواب رحمتك
”اللہ کے نام کے ساتھ میں داخل ہوتا ہوں اور سلامتی ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر اے اللہ ! میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے “۔ [ابن ماجه :771، مسلم : 713 ]

مسجد نبوی سے نکلنے کی دعا :

مسجد نبوی سے نکلتے وقت پہلے بایاں پاؤں رکھا جائے اور یہ دعا پڑھیں :

بسم الله والصلاة والسلام على رسول الله، اللهم اني أسئلك من فضلك
”اللہ کے نام کے ساتھ میں نکلتا ہوں اور درود و سلامتی ہو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر اے اللہ میں تجھ سے تیرے فضل کا سوال کرتا ہوں۔“ [صحيح ابوداؤد : 440 ]
عمرہ

مسجد نبوی میں نماز کی فضلیت

تقرب وحصول ثواب کے لیے جن مقامات کی طرف دوردراز سے سفر کر کے جانے کی شریعت نے اجازت دی ہے۔ وہ صرف تین ہی مقامات ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
لا تشهد الرحال الا الیٰ ثلاثة مساجد : المسجد الحرام، ومسجدالاقصي ومسجدي
”صرف تین مساجد کی طرف رخت سفر باندھا جائے : مسجد حرام ( بیت اللہ )، مسجد اقصیٰ (بیت المقدس)، مسجد نبوی۔ “ [ صحیح بخاری 1179]
➊ بیت اللہ میں ایک نماز دوسری مساجد میں ایک لاکھ نماز سے افضل ہے۔ [سنن ابن ماجه 1406 ]
➋ مسجد نبوی میں ایک نماز کا ثواب ایک ہزار گنا ملتا ہے۔ [ صحیح بخاری : 1109]
➌ مسجد اقصیٰ میں ایک نماز کا ثواب پانچ سو کے برابر ہے۔ [ارواء الغليل 1130 حسن ]
عمرہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

ما بين بيتي ومنبري روضة من رياض الجنة
”میرے حجرہ اور منبر کے درمیان جنت کے باغوں میں سے ایک باغیچہ ہے۔ “ [ صحیح بخاری 1195 ]

روضہ رسول کی زیارت کے وقت درود ابراہیمی پڑھیں :

اللهم صل على محمد وعلى آل محمد كما صليت على إبراهيم وعلى آل إبراهيم إنك حميد مجيد، اللهم بارك على محمد وعلى آل محمد كما باركت على إبراهيم وعلى آل إبراهيم إنك حميد مجيد
”اے اللہ! اپنی صلوۃ (رحمت ) نازل فرما محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی آل پر جس طرح تو نے رحمت نازل کی ابراہیم علیہ السلام پر اور ابراہیم علیہ السلام کی آل پر۔ یقیناً تو تعریف والا اور بزرگی والا ہے۔ اے اللہ! برکت نازل فرما محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی آل پر جس طرح تو نے برکت نازل فرمائی ابراہیم علیہ السلام پر اور ابراہیم علیہ السلام کی آل پر۔ بیشک تو یقیناً تو تعریف والا اور بزرگی والا ہے۔ [ صحیح بخاری، الأنبياء 3370 مسلم 402 ]
اور یہ دعا پڑھیں :
السلام عليك ايها النبى ورحمة الله وبركاته
”اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ پر سلام اور اللہ کی رحمتیں اور برکتیں نازل ہوں۔ “ [ صحیح بخاری : الأذان : 831، مسلم : 402 ]

زیارت بقیع الغرقد

جنت البقیع میں یہ دعا پڑھیں :
السلام عليكم اهل الديار من المومنين ولمسلمين وانا ان شاء الله بكم لا حقون اسال الله لنا ولكم العافية
”اے مومنین و مسلمین اہل قبور! سلامتی ہو تم پر، ہم بھی ان شاء اللہ تعالیٰ تم سے ملنے والے ہیں، ہم اپنے اور تمہارے واسطے اللہ سے عافیت مانگتے ہیں، (جس کے ہم دونوں محتاج ہیں۔“) [مسلم الجنائز 97 ]
اور یہ دعا پڑھیں :
اللهم اغفر لاهل البقيع الغرقد
ٍ”اے اللہ ! اہل بقیع کو بخش دے۔ “ [مسلم الجنائز، 974 ]

مقدس مقامات کی زیارت

مدینہ منورہ کے دیگر مقدس مقامات کی زیارت کر یں۔
مثلاً مسجد قباء اس میں دو رکعت نماز پڑھنے سے عمرے کا ثواب ملتا ہے۔ [النسائی : 700]

مکہ مکرمہ واپسی

مدینہ منورہ سے واپسی پر گاڑی ذوالحلیفہ کے مقام پر آکر رکتی ہے، جو کہ مدینہ سے تقریبا چھ سات میل کے فاصلے پر ہے یہی میقات ہے اس کا ایک نام بئر علی بھی ہے یہاں غسل اور وضو کر کے احرام باندھیں اور تلبیہ پکارتے ہوئے مکہ مکرمہ آ جائیں اور عمرہ ادا کریں۔

طواف وداع

آخری عمل جو حج وعمرہ سے متعلق ہے وہ طواف وداع ہے گویا یہ آپ کی بیت اللہ سے الودای ملا قات ہے۔ اسے حج اور عمرہ کرنے والے کے لیے ضروری قرار دیا گیا ہے۔ [ صحیح بخاری : 236]
اس طواف کے لیے احرام کی ضرورت نہیں۔ نہ ہی رمل اور اضطباع (کندھا ننگا کرنے) کی ضرورت ہے۔ اور نہ ہی اس کے ساتھ صفا و مروہ کی سعی کی ضرورت ہے۔

چند مسنون دعائیں

حج اور عمرہ کے لیے جانے والے احباب کے لیے ضروری ہے کہ وہ ہر وقت دعاؤں میں لگے رہیں، چاہے وہ طواف میں ہوں یا سعی میں یا نمازوں کے بعد یا منی، مزدلفہ یا عرفات میں ہر جگہ دعا کو اپنا شعار بنائیں۔ چند ایک مسنون دعائیں یہ ہیں۔
رَبَّنَا آتِنَا مِن لَّدُنكَ رَحْمَةً وَهَيِّئْ لَنَا مِنْ أَمْرِنَا رَشَدًا
”اے ہمارے پروردگار ! ہم پر اپنی طرف سے رحمت نازل فرما اور ہمارے کام درست فرما۔ “ [ 18-الكهف:10 ]
رَبَّنَا آمَنَّا فَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا وَأَنتَ خَيْرُ الرَّاحِمِينَ
”اے ہمارے پروردگار ! ہم ایمان لائے (سو) ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم فرما، تو سب سے بہتر رحم کرنے والا ہے۔“ [23-المؤمنون:109]
رَبَّنَا اصْرِفْ عَنَّا عَذَابَ جَهَنَّمَ ۖ إِنَّ عَذَابَهَا كَانَ غَرَامًا إِنَّهَا سَاءَتْ مُسْتَقَرًّا وَمُقَامًا
”اے ہمارے رب ! دوزخ کے عذاب کو ہم سے دور رکھیو ! اس کا عذاب بڑی ہی تکلیف کی چیز ہے اور دوزخ تو ٹھرنے اور رہنے کی بہت ہی بری جگہ ہے۔“ [25-الفرقان:65]
رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَذُرِّيَّاتِنَا قُرَّةَ أَعْيُنٍ وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِينَ إِمَامًا
”ہمارے رب ! ہماری بیویوں کی طرف سے ہمیں دل کا چین اور اولاد کی طرف سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما اور ہمیں پرہیز گاروں کا امام بنا دے۔“ [25-الفرقان:74 ]
رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا وَهَبْ لَنَا مِن لَّدُنكَ رَحْمَةً ۚ إِنَّكَ أَنتَ الْوَهَّابُ
” اے رب کریم ! اس کے بعد کہ تو نے ہمیں سیدھی راہ پر لگایا ہمارے دلوں کو ڈانواں ڈول نہ کر دیجیوا ! اور اپنی طرف سے ہمیں خاص رحمت عنایت فرما کیونکہ تو ہی بہت زیا دہ عنایت کرنے والا ہے۔“ [3-آل عمران:8]
رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا إِن نَّسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا ۚ رَبَّنَا وَلَا تَحْمِلْ عَلَيْنَا إِصْرًا كَمَا حَمَلْتَهُ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِنَا ۚ رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهِ ۖ وَاعْفُ عَنَّا وَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا ۚ أَنتَ مَوْلَانَا فَانصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ
”اے ہمارے پروردگار! اگر ہم بھول گئے ہوں یا ہم نے خطا کی ہو تو اس پر ہمارا مؤاخذہ نہ کرنا۔ رب کریم ! جیسا تو نے پہلے لوگوں پر بھاری بوجھ ڈالا تھا، ویسا بوجھ ہم پر مت ڈالنا اور جس چیز کے اٹھانے کی ہم میں طاقت نہیں وہ ہم پر نہ ڈالنا۔ ہمیں معاف کر دے، ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم فرما۔ تو ہی ہمارا حامی و مددگار ہے۔ کافروں کی قوم پر ہماری مدد فرما۔“ [2-البقرة:286 ]
اللهم إني أعوذ بك من الهم والحزن،‏‏‏‏ والعجز والكسل،‏‏‏‏ والجبن والبخل،‏‏‏‏ وضلع الدين،‏‏‏‏ وغلبة الرجال
”اے اللہ ! ہم تیری پناہ چاہتے ہیں غم اور دکھ سے، عاجز ہونے اور سستی سے، بذ دلی اور کنجوسی سے، قرض کے چڑھ جانے اور لوگوں کے غالب آ جانے سے۔“ [ صحیح بخاری، الدعوات : 6369]
اللهم إنا اعوذ بك من زوال نعمتك وتحول عافيتك وفجاءة نقمتك وجميع سخطك
” اے اللہ ! تیری نعمت کے زوال سے، تیری درگز ر کے پھر جانے سے، تیری اچانک سزا سے اور تیرے تمام غصے سے ہم تیری پناہ چاہتے ہیں۔“ [صحيح مسلم الذكر والدعاء 2739]
اللهم اني اسئلك العفو والعافية والمعافاة فى الدنيا والاخرة
” الہی ! میں سوال کرتا ہوں آپ سے درگزر اور سلامتی اور ہر تکلیف سے بچاؤ کا دنیا میں اور آخرت میں۔“ [ الترغيب والتربيب الجنائز ص507 ج 4 ]
اللهم احسن عاقبتنا فى الامور كلها واجرنا من خزي الدنيا وعذاب الاخرة
”الہی ! اچھا کر ہمارا انجام سب ہی کاموں میں اور پناہ دے ہم کو دنیا کی رسوائی اور آخرت کے عذاب سے۔“ [مسند احمد ص181۔ ج4 ]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :” جس شخص کی یہ دعا ہو۔ اس کو کسی بھی بڑی مصیبت میں مبتلا ہونے سے پہلے موت آ جائے گی۔“
اللهم اكفني بحلالك عن حرامك، واغنني بفضلك عمن سواك
” اے اللہ ! تو مجھے اپنے حلال کے ساتھ کافی ہو جا اپنی حرام کردہ اشیاء سے اور اپنے فضل سے مجھے اپنے سوا ہر ایک سے غنی کر دے۔“ [ترمذي، الدعوات : 3563 حسن]
اللهم رحمتك ارجو، فلا تكلني إلى نفسي طرفة عين، واصلح لي شاني كله، لا إله إلا انت
”اے اللہ ! میں تجھ سے تیری رحمت کی امید رکھتا ہوں پس تو ایک آنکھ جھپکنے کے برابر بھی مجھے میرے نفس کے سپرد نہ کرنا اور میرے سارے کام درست کر دے۔ تیرے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں۔“ [ابوداؤد :5090، مسند احمد : 5/42 ]
البانی رحمہ اللہ عبد القادر الارناؤط نے اسے صحیح کہا ہے۔

 

اس تحریر کو اب تک 1,241 بار پڑھا جا چکا ہے۔

Leave a Reply