خاوند یا بیوی کا چھوڑا ہوا پانی مشکوک ہو تو

تحریر : ابو ضیاد محمود احمد غضنفر حفظ اللہ

روى سماك بن حرب، عن عكرمة عن ابن عباس قال: اغتسل بعض أزواج النبى صلى الله عليه وسلم فى جفنة فجاء النبى صلى الله عليه وسلم ليتوضأ منها أو يغتسل فقالت له: يا رسول الله ، إني كنت جنبا قال: ( (إن الماء لا يجنب )) [لفظ رواية أبى داود، وأخرجه الترمذي وصححه]
سماک بن حرب نے سیدنا عکرمہ سے اس نے سیدنا عبداللہ بن عباس سے روایت کیا انہوں نے فرمایا: نبی صلى الله عليه وسلم کی ایک بیوی نے ایک ٹب میں غسل کیا نبی کریم صلى الله عليه وسلم تشریف لے آئے تاکہ اس میں سے وضو کریں یا غسل کریں ، اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: یا رسول اللہ ! میں جنبی تھی ، آپ صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا: ”پانی تو جنبی نہیں ہوتا“
ابو داؤد کی روایت کے الفاظ ہیں ترمذی نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ۔
تحقيق و تخریج: یہ حدیث صحیح ہے ۔
مسند امام احمد: 1/ 235 283 ۔ ابوداؤد: 28- ترمذی: 65 ، اس نے اسے حسن صحیح قرار دیا ہے ۔ نسائی: 1/ 173 ابن ماجه: 370 ابن خزیمه: 10991 ابن حبان: 226 – البيهقي: 1/ 267189- مستدرك حاكم 1/ 159 حاکم نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے اور علامہ ذھبی نے ان کی موافقت کی ہے ۔
فوائد:
➊ خاوند اور بیوی دونوں اکٹھے غسل کر سکتے ہیں اور اگر خاوند یا بیوی کا چھوڑا ہوا پانی مشکوک ہو تو بہتر یہ ہے کہ اس پانی سے غسل نہ کیا جائے ۔
➋ پانی پاک ہوتا ہے مراد جنبی کے کسی پانی والے برتن سے پانی لے کر نہانے کی وجہ سے پانی پلید نہیں ہوتا ۔
➌ بوقت غسل خاوند اور بیوی کے لیے حیا کا تقاضہ یہ ہے کہ وہ شرمگاہیں کپڑے سے ڈھانپ لیں ۔

اس تحریر کو اب تک 1 بار پڑھا جا چکا ہے۔