خاوند کے مال سے بیوی کا علاج

مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

358-
کتاب و سنت میں لوگوں کے ساتھ عموماًً اور اقربا کے ساتھ خصوصاًً حسن سلوک اور احسان کرنے کے متعلق دلائل موجود ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
«إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَىٰ» [النحل: 90]
”بے شک اللہ عدل اور احسان اور قرابت والے کو دینے کا حکم دیتا ہے۔“
نیز فرمایا:
«وَاعْبُدُوا اللَّهَ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا ۖ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا وَبِذِي الْقُرْبَىٰ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينِ وَالْجَارِ ذِي الْقُرْبَىٰ وَالْجَارِ الْجُنُبِ وَالصَّاحِبِ بِالْجَنبِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ مَن كَانَ مُخْتَالًا فَخُورًا» [النساء: 36]
”اور اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ بناؤ اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو اور قرابت والے کے ساتھ اور یتیموں اور مسکینوں اور قرابت والے ہمسائے اور اجنبی ہمسائے اور پہلو کے ساتھی اور مسافر (کے ساتھ) اور (ان کے ساتھ بھی) جن کے مالک تمہارے دائیں ہاتھ بنے ہیں، یقیناً اللہ ایسے شخص سے محبت نہیں کرتا جو اکڑنے والا، شیخی مارنے والا ہو۔“
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”تم میں سے بہتر وہ ہے جو اپنے اہل کے لیے بہتر ہے اور میں اپنے اہل کے لیے تم سب سے بہتر ہوں۔“ [سنن الترمذي، رقم الحديث 3895 سنن ابن ماجه، رقم الحديث 1977]
لہٰذا مسلمان پر اپنے اہل خانہ کے ساتھ بھلائی اور حسن سلوک کرنا واجب ہے، لیکن علاج کے اخراجات خاوند پر نان و نفقے اور رہائش کی طرح واجب نہیں، لیکن اپنی استطاعت کے مطابق ضرور خرچ کرنا چاہیے کیونکہ گزشتہ حدیث اور اس آیت:
وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ [النساء: 19]
”اور ان کے ساتھ اچھے طریقے سے رہو۔“
کے عموم کا یہی تقاضا ہے۔
[اللجنة الدائمة: 5851]

اس تحریر کو اب تک 1 بار پڑھا جا چکا ہے۔