”بیت الطاعۃ“ سعودی عرب میں عائلی قانون کی ایک شق

 

تحریر: فتویٰ علمائے حرمین

سوال: آنجناب کی ”بیت الطاعۃ“ (سعودی عرب میں عائلی قانون کی ایک شق ہے جس کے موجب بیوی اگر خاوند کی نافرمان ہو اور اس کے گھر سے نکل جائے تو عدالت اس عورت کو اسکے خاوند کے گھر بھیجنے پر مجبور کرسکتی ہے) ۔ کے متعلق کیا رائے ہے؟ خصوصاًً جب خاوند اس سے ناجائز فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتا ہے؟
جواب: شریعت مطہرہ میں اصل یہ ہے کہ بلاشبہ زوجین کے درمیان اچھا رہن سہن ہو ، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ (4-النساء: 19)
”ان کے ساتھ اچھے طریقے سے رہو“
اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِي عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ (2-البقرة: 228)
”اور معروف کے مطابق ان (عورتوں )کے لیے اسی طرح حق ہے ۔ “
زوجین میں سے ہر ایک کے ذمہ دوسرے کے حقوق ہیں جو اس کو اپنے فرائض سمجھتے ہوئے پورے کرنے چاہیں ، اور ان میں سے کسی ایک کے لیے بھی جائز نہیں ہے کہ وہ دوسرے کو ناحق کسی بھی قسم کی تکلیف پہنچائے ۔ و باللہ التوفیق
(سعودی فتوی کمیٹی)

اس تحریر کو اب تک 7 بار پڑھا جا چکا ہے۔