جو عورت خاوند کے گھر کے علاوہ کہیں اپنے کپڑے اتارے

تحریر: فتویٰ علمائے حرمین

سوال : بعض احادیث میری سوچ میں التباس پیدا کرتی ہیں ، ان میں سے ایک حدیث یہ ہے : ” من نزعت ثيابها أو خمارها فى غير بيت زوجها . . . “ الحدیث ، اس حدیث کا معنی و مفہوم کیا ہے ، بالتفصیل بیان کیجیے ؟
جواب : اس حدیث کا معنی ، جیسا کہ ” فيض القدير شرح الجامع الصغير “ میں ہے ، یہ ہے :
من نزعت ثيابها أو أيما امرأة وضعت ثيابها فى غير زوجها فقد هتكت ما بينها و بين الله من الستر الله [صحيح سنن ابن ماجه ، رقم الحديث 3750 ]
”جس (عورت) نے کپڑے اتارے “یا ”جونسی عورت نے اپنے خاوند کے گھر کے علاوہ کہیں اپنے کپڑے اتارے اس نے اپنے اور اللہ کے درمیان پردہ چاک کر دیا ۔ “
یا اس مفہوم کی یہ حدیث عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے ، انھوں نے ابو الملیح بن أسامہ سے کہا: بلاشبہ تمہارے ہاں عورتیں حمام میں جاتی ہیں ، پھر انہوں نے مذکورہ حدیث بیان کی ۔
اس حدیث کو ابن الجوزی رحمہ اللہ نے معلول قرار دیا ہے لیکن جب اس کا مراجعہ کیا گیا تو اس کی علت غیر قادحہ نکلی ۔ اور اس کا سبب یہ ہے ، بلاشبہ جریر بن عبد الحمید نے اس روایت کو منصور سے ، منصور نے سالم بن ابی الجعد سے اور سالم نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے بیان کیا ہے اور سالم بن ابی الجعد کا عائشہ رضی اللہ عنہا سے سماع ثابت نہیں ہے ، تو یہ حدیث منقطع ہوئی ، لیکن اس کو سفیان ثوری اور شعبہ نے منصور سے متصل بیان کیا ہے اور سفیان و شعبہ جریر بن عبدالحمید سے زیادہ راجح ہیں ۔
تو اس حدیث کا مقصود یہ ہے : (عورتوں کو ) زینت ظاہر کرنے سے ڈرانا اور خبر دار کرنا ، ورنہ اگر عورت شرعی لباس پہن کر دوسری عورتوں کو ملنے کے لیے جائے ، پھر وہاں جا کر وہ پہنے ہوئے کپڑوں میں سے کچھ کپڑے اتار کر ہلکے کرنا چاہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے ، حدیث میں تو صرف زینت کو ظاہر کرنے سے روکا گیا ہے ۔ (محمد ناصر الدین الالبانی رحمہ اللہ )

اس تحریر کو اب تک 1 بار پڑھا جا چکا ہے۔