جنوں میں بھی نافرمان ہوتے ہیں ؟

تالیف: ڈاکٹر رضا عبداللہ پاشا حفظ اللہ

451۔ کیا جنوں میں بھی انسانوں کی طرح نافرمان ہوتے ہیں ؟ اس کی دلیل کیا ہے ؟
جواب :
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
«وَلَقَدْ ذَرَأْنَا لِجَهَنَّمَ كَثِيرًا مِّنَ الْجِنِّ وَالْإِنسِ ۖ لَهُمْ قُلُوبٌ لَّا يَفْقَهُونَ بِهَا وَلَهُمْ أَعْيُنٌ لَّا يُبْصِرُونَ بِهَا وَلَهُمْ آذَانٌ لَّا يَسْمَعُونَ بِهَا ۚ أُولَٰئِكَ كَالْأَنْعَامِ بَلْ هُمْ أَضَلُّ ۚ أُولَٰئِكَ هُمُ الْغَافِلُونَ ‎ ﴿١٧٩﴾ » ‏ [الأعراف: 179]
”اور بلاشبہ یقیناً ہم نے بہت سے جن اور انسان جہنم ہی کے لیے پیدا کیے ہیں، ان کے دل ہیں جن کے ساتھ وہ سمجھتے ہیں اور ان کی آنکھیں ہیں جن کے ساتھ وہ دیکھتے نہیں اور ان کے کان ہیں جن کے ساتھ وہ سنتے ہیں، یہ لوگ چوپاؤں جیسے ہیں، بلکہ یہ زیادہ بھٹکے ہوئے ہیں، یہی ہیں جو بالکل بے خبر ہیں۔“
یعنی ہم نے جہنم کے لیے بہت سے جنوں اور انسانوں کو پیدا کیا، لیکن وہ اس میں لے جانے والے اعمال بجا لائیں گے۔
«لَهُمْ قُلُوبٌ لَّا يَفْقَهُونَ بِهَا» یعنی وہ ان جوارح بدن سے کوئی فائدہ نہیں اٹھاتے، جنھیں اللہ نے ہدایت کا سبب بنایا۔
«أُولَٰئِكَ كَالْأَنْعَامِ » یعنی یہ وہ لوگ ہیں جو نہ حق کو سنتے ہیں اور نہ اس کی مدد کرتے ہیں اور نہ وہ ہدایت کو دیکھتے ہیں۔ بس ان جانوروں کی طرح بنے ہوئے ہیں جو ان حواس سے فائدہ نہیں اٹھا سکتے۔

453۔ کیا جنوں میں سے نافرمان بھی آگ میں داخل ہوں گے ؟
جواب :
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :
« إِلَّا مَن رَّحِمَ رَبُّكَ ۚ وَلِذَٰلِكَ خَلَقَهُمْ ۗ وَتَمَّتْ كَلِمَةُ رَبِّكَ لَأَمْلَأَنَّ جَهَنَّمَ مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ» [هود: 119]
”مگر جس پر تیرا رب رحم کرے اور اس نے انھیں اس لیے پیدا کیا اور تیرے رب کی بات پوری ہوگئی کہ میں جہنم کو جنوں اور انسانوں سب سے ضرور ہی بھروں گا۔“
مذکورہ آیت میں مرحومین سے مراد توحید پرست اور جماعت والے لوگ ہیں اگرچہ ان کے دیار و ابدان جدا جدا ہوں اور ان کے برعکس اہل معصیت کا گروہ ہے اگرچہ ان کے دیار و ابدان مجتمع ہوں۔
«وَتَمَّتْ كَلِمَةُ رَبِّكَ لَأَمْلَأَنَّ جَهَنَّمَ مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ» میں اللہ تعالیٰ خبر دیتے ہیں کہ یہ معاملہ اس کی قضا و قدر میں پہلے طے ہو چکا ہے، جس کی بنیاد اس کا مکمل علم اور حکمت ہے، بس اس کی مخلوق میں سے بعض جنت کے حقدار ہیں اور بعض آگ کے حقدار ہیں اور لازمی طور پر جہنم کو ان دو بڑی مخلوقوں، جن و انس سے بھرنا ہے۔ اسی کے لیے حکمت تامہ اور حجت بالغہ ہے۔

اس تحریر کو اب تک 1 بار پڑھا جا چکا ہے۔