جمعہ کے روز عید آنے پر جمعہ کی رخصت

تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ

سوال : اگر کے جمعہ روز عید آ جائے تو کیا جمعہ ادا نہ کرنے کی رخصت شرعی طور پر ہے؟
جواب : اگر جمعہ کے روز عید آ جائے تو عید کی نماز ادا کی جائے گی البتہ جمعہ کے بارے میں اختیار ہے جو پڑھنا چاہے پڑھ سکتا ہے۔ ایاس بن ابی رملہ کہتے ہیں کہ میری موجودگی میں معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ نے زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے پوچھا:
”کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت میں دو عیدوں (یعنی جمعۃ المبارک اور عید الفطر یا عید الاضحیٰ) کو ایک دن جمع ہوتے دیکھا ؟“ انہوں نے کہا: ”ہاں !“ معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پر کیا کیا ؟“ انھوں نے کہا : ”آپ نے عید پڑھائی اور جمعہ کے بارے میں رخصت دی اور فرمایا : ”جو پڑھنا چاہے پڑھ لے “۔ [ أبوداؤد، كتاب الصلاة : باب إذا وافق يوم الجمعة يوم عيد 1070 ]
ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ عہد رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں دو عیدیں اکٹھی ہو گئیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو عید کی نماز پڑھائی پھر فرمایا : ”جو جمعہ ادا کرنا چاہے وہ آئے اور جو پیچھے رہنا چاہے وہ پیچھے رہ جائے۔“ [ ابن ماجه، كتاب إقامة الصلوات : باب ما جاء فيما اجتمع العيدان 1312 ]
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا:
”ایک دن میں دو عیدیں اکٹھی ہو گئی ہیں، جو جمعہ پڑھنا چاہے وہ پڑھ لے اور جو (اپنے گھر میں) بیٹھنا پسند کرے بیٹھا رہے۔“ [عبدالرزاق، كتاب الصلاة : باب فى العيدين يجتمعان 5838 ]
ان احادیث سے معلوم ہوا کہ اگر عید اور جمعہ اکٹھے آجائیں تو عید کی نماز پڑھی جائے اور جمعہ کے لیے رخصت ہے۔

اس تحریر کو اب تک 10 بار پڑھا جا چکا ہے۔