تیمم وضو کا بدل ہے لیکن تیمم کا کوئی بدل نہیں ہے

تحریر : ابو ضیاد محمود احمد غضنفر حفظ اللہ

«وروى البخاري حديث شقيق بن سلمة فى التيمم وفيه عن عمار: فتمرغت فى الصعيد كما تمرع الدابة فذكرت ذلك للنبي صلی اللہ علیہ وسلم فقال: ((إنما كان يكفيك أن تصنع هكذا وضرب بكفيه ضربة على الأرض ثم نفضهما، ثم مسح ظهر كفه بشماله، أو ظهر شماله بكفه، ثم مسح بهما وجهه )) وأخرج الإسماعيلي فى بعض طرقه: ((إنما يكفيك أن تضرب بيديك على الأرض ثم تنفضهما ثم تمسح بيمينك على شمالك وشمالك على يمينك، ثم تمسح بهما على وجهك))» ¤
تیمم کے بارے میں شقیق بن سلمہ کی حدیث بخاری نے روایت کی اس میں عمار کے حوالے سے بیان کیا گیا ، میں مٹی میں اس طرح لوٹ پوٹ ہوا جس طرح چوپایہ لوٹ پوٹ ہوتا ہے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ کیا آپ نے ارشاد فرمایا: تیرے لیے اتنا ہی کافی تھا کہ تم اس طرح کرتے اپنی دونوں ہتھیلیاں زمین پر ایک مرتبہ ماریں پھر انہیں جھاڑا پھر آپ نے اپنی ہتھیلی کی بیرونی جانب اپنے بائیں ہاتھ سے مسح کیا یا آپ نے بائیں ہاتھ کی پشت پر اپنی ہتھیلی سے مسح کیا پھر ان دونوں کو اپنے چہرے پر مل لیا اسماعیلی نے اپنے بعض طرق میں یہ الفاظ ذکر کئے ہیں تیرے لیے یہ کافی ہے کہ تو اپنے ہاتھ زمین ”پر مارے پھر انہیں جھاڑ دے پھر تو اپنے دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر مسح کر اور بائیں سے دائیں ہاتھ پر پھر یہ دونوں ہاتھ اپنے چہرے پر پھیر لے ۔“ ¤
تحقیق و تخریج: یہ حدیث صحیح ہے ۔ ¤ مسند امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ: 3/ 424 ابو داؤد: 175 البیهقی: 1/ 83 ۔ ¤
فوائد : ¤
➊ تیمم وضو کا بدل ہے لیکن تیمم کا کوئی بدل نہیں ہے ۔ تیمم پانی کے نہ ہونے کی وجہ سے کیا جاتا ہے یا بیماری کی حالت میں تیمم کیا جاتا ہے ۔ ¤
➋ جتنی دیر پانی نہ ملے تیمم سے عبادات کی جاسکتی ہیں ۔ غسل جنابت کے وقت پانی کے عدم موجود ہو جانے پر تیمم کفایت کر جاتا ہے ۔ پاک مٹی سے تیمم کیا جائے نا پاک اشیاء سے تیمم نہیں ہوتا پاک زمین کی جنس سے جو مہیا ہو اس سے تیمم ہو سکتا ہے ۔ ¤
➌ بیماری کی وجہ سے آدمی حرکت نہیں کر سکتا یا مرض بڑھنے کا خدشہ ہو تو پھر بھی تیمم کیا جاسکتا ہے ۔ اس طرح تیمم کے وقت دل میں ارادہ کرنا ضروری ہے ۔ تیمم بھی ان اشیاء سے ٹوٹ جاتا ہے جن کے ذریعے وضو ٹوٹتا ہے ۔ تیمم دونوں ہاتھ ایک بار مٹی پر مار کر چہرے اور دونوں ہتھیلیوں کو مس کرنے کا نام ہے ۔ تیمم کی حالت میں پانی مل گیا تو تیمم برقرار نہیں رہے گا بلکہ وضو کرتا ہوگا ۔ ¤
➍ دوران سفر کوئی مسئلہ پیش آ جائے کوئی پاس ہو تو اس سے دریافت کرے ورنہ اجتہاد سے کام لے سکتا ہے جیسے عمار رضی اللہ عنہ نے سفر میں جانور کی طرح لپٹی لی لیکن رسول مکرم صلى الله عليه وسلم نے اس پر تنقید نہیں کی کہ اس کا تیمم نہیں بلکہ مزید طریقہ بتایا ۔ ¤
«وروى أبو داود من حديث خالد بن معدان عن بعض أصحاب النبى صلی اللہ علیہ وسلم : ((أن النبى صلی اللہ علیہ وسلم رأى رجلا وفي ظهر قدمه لمعة قدر الدرهم لم يصبها الماء فأمره النبى صلی اللہ علیہ وسلم أن يعيد الوضوء والصلاة)) وفي إسناده بقية يرويه عن بخير وهو ابن سعد وفي ((المسند)) عن أحمد أنه قال يعني بقية: وقد وثقه جماعة وقد زالت تهمة تدليسه بقوله حدثنا حدثنا بخير قال الأثرم: قلت لأحمد: هذا إسناد جيد؟ قال: نعم» ¤
ابو داؤد خالد بن معدان کی حدیث بیان کرتے ہیں صحابہ کرام سے: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کے قدم پر درہم کے برابر خشکی دیکھی جہاں پانی نہ پہنچا تھا پس آپ نے اس کو حکم دیا کہ وضو اور نماز کو دہراؤ ۔ ¤
اس کی سند میں بقیہ ہے جو بحیر (ابن سعد) سے روایت کرتا ہے: ”مسند“ میں امام احمد سے مروی ہے کہ بقیہ کو ایک جماعت نے ثقہ کہا ہے اور اس سے الزام تدلیست اس کے اس قول سے زائل ہو گیا ”حدثنا“ یعنی وہ ”حدثنا بحیر“ سے بیان کرتے ہیں ۔ اثرم کہتے ہیں کہ میں نے احمد سے پوچھا: کیا یہ سند جید ہے؟ انہوں نے فرمایا: ہاں ! ¤
فوائد: ¤
➊ وضو مکمل کرنا چاہیے کوئی عضو خشک رہ جائے ناقص ہوتا ہے ایسا وضوء دوبارہ کرنا چاہیے ۔ ¤
➋ نا مکمل وضوء سے نماز نا تمام رہتی ہے ۔ ¤
➌ وضوء کا مکمل ہونا نماز کا مکمل ہوتا ہے ۔ ¤

اس تحریر کو اب تک 1 بار پڑھا جا چکا ہے۔