کیا گردن کی رگ سے خون نکالنا مفطر صوم ہے؟

سوال : میں اپنی عمر کے سولہویں سال میں ہوں۔ اور تقریباً پانچ سال سے مسلسل ایک اسپتال میں زیر علاج ہوں۔ گزشتہ رمضان میں، میں نے صوم رکھا تھا، ڈاکٹر نے میری گردن کی رگ میں کیمیاوی دوا دینے کا حکم دیا۔ دوا بہت سخت تھی، معدے اور پورے جسم پر اثر انداز ہوئی، جس دن میں نے یہ دوا لی اس میں مجھے بہت سخت بھوک لگی۔ صبح صادق سے بمشکل سات گھنٹے گزرے ہوں گے۔ عصر کے آنے تک میں بہت زیادہ تکلیف میں مبتلا ہو گیا اور قریب تھا کہ میں مر جاؤں۔ پھر بھی اذان مغرب تک میں نے صوم نہیں توڑا۔ اس سال بھی رمضان میں ڈاکٹر مجھے وہ دوا دینے کا حکم دے گا۔ تو کیا میں اس دن صوم توڑ دوں یا نہیں ؟ اور اگر میں صوم نہ توڑوں تو کیا مجھ پر اس دن کی قضا ضروری ہے ؟ اور کیا گردن کی رگ سے خون نکالنا، اسی طرح اس سے دوا لینا مفطر صوم ہے یا نہیں ؟
جواب : ماہ رمضان میں مریض کے لئے جب صوم مضر ہو یا دشوار ہو یا دن میں گولیوں اور مشروبات وغیرہ کے ذریعہ علاج کا محتاج ہو تو اس کے حق میں صوم نہ رکھنا مشروع ہے۔ کیوں کہ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے :
وَمَنْ كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ [2-البقرة:185 ]
’’ اور جو مریض ہو یا مسافر ہو اسے دوسرے دنوں میں یہ گنتی پوری کرنی چاہیے “۔
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :
إن الله يحب إن توتي رخصه كمايكره أن توتي معصيته [صحيح : صحيح الجامع، رقم 1886 بروايت ابن عمر رضي الله عنهما، صحيح الترغيب رقم 1051، الإرواء رقم 564۔ ]
’’ بے شک اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے کہ اس کی رخصتیں قبول کی جائیں، جیسا کہ اس بات کو ناپسند کر تاہے کہ اس کی معصیت کی جائے “۔
اور ایک دوسری روایت میں ہے :
كمايحب أن توتي عزائمه [صحيح : صحيح الجامع، رقم 1885 بروايت ابن عمر، ابن عباس و ابن مسعود رضي الله عنهم، صحيح الترغيب، رقم 1052، الإرواء رقم 564]
’’ جیسا کہ پسند کرتا ہے کہ اس کے فرائض بجا لائے جائیں “۔
رہا گردن کی رگ سے ٹسٹ وغیرہ کرنے کے لئے خون نکالنے کا مسئلہ تو صحیح بات یہ ہے کہ اس سے صائم کا صوم نہیں ٹوٹتا۔ لیکن اگر زیادہ خون نکالنا پڑے تو اسے رات تک مؤخر کرنا افضل ہے۔ اور اگر دن میں خون نکلوائے تو احتیاطاً اسے حجامت (پچھنا لگوانے ) پر قیاس کرتے ہو ئے قضا کر لینا چاہیے۔
’’ شیخ ابن باز۔ رحمۃاللہ علیہ۔ “
اس تحریر کو اب تک 1 بار پڑھا جا چکا ہے۔