وتروں کی دعا میں ہاتھ اٹھانے کا حکم

نماز کے دوران گھنٹی بج اٹھی
————–

فتویٰ : سابق مفتی اعظم سعودی عرب شیخ ابن باز رحمہ اللہ

سوال : جب میں نماز پڑھ رہی ہوں اور دروازے کی گھنٹی بجنے لگے، گھر پر میرے علاوہ اور کوئی نہ ہو تو اس صورت میں مجھے کیا کرنا چاہئیے ؟
جواب : اگر نماز نفلی ہو تو نماز توڑ کر معلوم کیا جا سکتا ہے کہ دروازے پر کون ہے، فرض نماز کی صورت میں جلد بازی درست نہیں ہے۔ ہاں اگر کوئی اہم مسئلہ درپیش ہو اور اس کے ضائع ہونے کا خطرہ ہو تو اس صورت میں اگر دروازے پر موجود فرد کو آگاہ کرنا بھی ممکن ہو تو ’’ نمازی مرد“ سبحان اللہ کہے اور ”نمازی عورت“ تالی بجائے، یہ ان کے لیے کافی ہو گا۔
جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
من نابه شيء : فى صلاته فليسبح الرجال ولتصفق النساء [متفق عليه]
”جس شخص کو دوران نماز کوئی معاملہ پیش آ جائے تو مرد سبحان اللہ کہے اور عورت تالی بجائے“ اگر دوری یا عدم سماع کی وجہ سے یہ عمل غیر مفید ہو تو ضرورت کے پیش نظر نماز توڑی جا سکتی ہے، ہاں البتہ یہ نماز دوبارہ ابتدا سے پڑھنا ہو گی۔ والحمد الله

اپنے گھر میں رہتے ہوئے عورت کا مسجد کے امام کی اقتداء کرنا
————–

فتویٰ : سابق مفتی اعظم سعودی عرب شیخ ابن باز رحمہ اللہ

سوال : میری والدہ مسجد کے قریب رہتی ہے، مسجد اور گھر کے درمیان ایک چھوٹی سی گلی حائل ہے وہ مسجد سے اذان اور نماز کی آواز سن سکتی ہے، اور گھر میں رہتے ہوئے امام کی اقتداء میں نماز ادا کر لیتی ہے۔ کیا اس طرح کرنا درست ہے ؟ اور اگر اس طرح نماز پڑھنا ناجائز ہے تو اپنی ان نمازوں کا کیا کرے جو گزشتہ کئی برسوں سے (وہ اب تک) پڑھتی چلی آ رہی ہے ؟ جواب سے نوازیں۔ جزاکم اللہ خیرا
جواب : مذکورہ بالا صورت میں عورت گھر میں رہتے ہوئے امام مسجد کی اقتداء میں نماز ادا نہیں کر سکتی، ہاں اگر وہ امام یا بعض مقتدیوں کو دیکھ پانی ہو تو اس صورت میں اقتداء درست ہے۔ بصورت دیگر راجح قول کی رو سے اقتداء درست نہیں۔ باقی رہا مسئلہ اس کی گزشتہ نمازوں کا تو انہیں لوٹانا ضروری نہیں کیونکہ ان کے بطلان پر کوئی واضح دلیل نہیں ہے۔ یہ ایک اجتہادی مسئلہ ہے۔ راجح اور محتاط مسلک وہی ہے جو ہم نے ذکر کیا۔

نماز تہجد میں قرآن شریف دیکھ کر پڑھنا
————–

فتویٰ : سابق مفتی اعظم سعودی عرب شیخ ابن باز رحمہ اللہ

سوال : کیا نماز تہجد میں قرآن شریف دیکھ کر پڑھنا جائز ہے، مجھے قرآن مجید بہت کم حفظ ہے، جبکہ میں اسے تہجد میں ختم کرنا چاہتی ہوں ؟
جواب : اس میں کوئی حرج نہیں۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے آزاد کردہ غلام ذکوان رمضان المبارک میں قرآن مجید دیکھ کر انہیں نماز پڑھاتے تھے، جس طرح کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے تعلیقاً بڑے جزم کے ساتھ اسے نقل کیا ہے۔ اکثر علماء کا بھی یہی مسلک ہے، جبکہ مانعین کے پاس کوئی معتبر دلیل نہیں۔ یہ اس لئے بھی جائز ہے کہ ہر شخص حافظ قرآن نہیں ہو سکتا جبکہ نماز میں قرآن پڑھنے کی ضرورت رہتی ہے۔ خاص طور پر رمضان المبارک اور تہجد میں ان لوگوں کو خاص ضرورت رہتی ہے، جنہیں قرآن پاک زبانی یاد نہیں۔ وبالله التوفيق

وتروں کی دعا میں ہاتھ اٹھانے کا حکم
————–

فتویٰ : سابق مفتی اعظم سعودی عرب شیخ ابن باز رحمہ اللہ

سوال : وتروں میں ہاتھ اٹھانے کا کیا حکم ہے ؟
جواب : وتروں میں دعاء قوت کے لئے ہاتھ اٹھانا مشروع ہے کیونکہ یہ قوت نازلہ کی جنس سے ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم قوت نازلہ میں ہاتھ اٹھا کر دعا فرمایا کرتے تھے۔ [بیہقی باسناد صحیح]

کسی نے اول شب وتر پڑھ لئے پھر آخر شب قیام کیا
————–

فتویٰ : سابق مفتی اعظم سعودی عرب شیخ ابن باز رحمہ اللہ

سوال : میں نے اول شب وتر پڑھ لئے پھر آخر شب قیام کیا، تو اب نماز کیسے پڑھوں ؟
جواب : اگر آپ نے اول شب وتر پڑھ لئے تھے پھر توفیق الہیٰ سے آخر شب قیام میسر آیا، تو اس صورت میں وتروں کے علاوہ دو دو رکعتیں نماز پڑھیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے :
الأ وتران فى ليلة
”ایک رات میں دو بار وتر نہیں ہیں۔ “
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے ثابت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم وتروں کے بعد دو رکعتیں بیٹھ کر پڑھتے تھے۔ اس کی حکمت یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو وتروں کے بعد نماز کے جواز کے بارے میں بتانا چاہتے تھے۔

اس تحریر کو اب تک 19 بار پڑھا جا چکا ہے۔

Leave a Reply