جب نفاس والی عورت ایک ہفتہ میں پاک ہو جائے تو کیا روزہ رکھے؟

سوال : جب نفاس والی عورت ایک ہفتہ میں پاک ہو جائے، اس کے بعد مسلمانوں کے ساتھ رمضان میں کچھ دن صوم رکھے، پھر اسے دوبارہ خون آ جائے، تو کیا اس حالت میں وہ صوم توڑ دے ؟ اور کیا اس پر ان دنوں کی قضا لازم ہے جن میں اس نے صوم رکھا اور جن دنوں میں اس نے صوم نہیں رکھا ؟
جواب : جب نفاس والی عورت ایک ہفتہ میں پاک ہو جائے اور کچھ دن صوم رکھے پھر اس کو چالیس دن کے اندر دوبارہ خون آ جائے تو اس کا صوم صحیح نہیں ہے۔ اور جن دنوں میں اسے دوبارہ خون آیا ہے ان میں صلاۃ اور صوم کو ترک کر دینا ضروری ہے۔ (کیونکہ وہ نفاس ہے ) جب تک کہ پاک نہ ہو جائے یا چالیس دن پورا نہ کر لے۔ چالیس دن پورا کر نے کے بعد اس پر غسل ضروری ہے۔ اگرچہ طہر نہ دیکھے (خون نہ بند ہو) کیونکہ علماء کے صحیح ترین قول کی بنا پر چالیس دن نفاس کی آخری مدت ہے۔ اس کے بعد خون بند ہونے تک اس پر ہر صلاۃ کے وقت کے لئے وضو کرنا ضروری ہے۔ جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مستحاضہ عورت کے لئے اس کا حکم دیا ہے۔ اور چالیس دن کے بعد اس سے اس کے شوہر کا فائدہ اٹھانا (ہمبستری کرنا) جائز ہے۔ اگرچہ طہر نہ دیکھے۔ اس لئے کہ مذکورہ بالا حالت میں وہ بیماری (استحاضہ) کا خون ہے، جس میں صوم و صلاۃ اور شوہر کا اس سے ہمکنار ہونا منع نہیں ہے۔ البتہ اگر چالیس دن کے بعد والا خون اس کے حیض کی عادت والے دنوں میں آیا ہے تو وہ اسے حیض شمار کرتے ہوئے صوم و صلاۃ چھوڑ دے۔ اور توفیق دینے والا تو صرف اللہ تعالیٰ ہے۔
’’ شیخ ابن باز۔ رحمۃاللہ علیہ۔ “
اس تحریر کو اب تک 1 بار پڑھا جا چکا ہے۔