جب روزہ دار کو دن میں احتلام ہو جائے تو کیا کرے؟

سوال : جب صائم کو رمضان کے دن میں احتلام ہو جائے تو کیا اس کا صوم باطل ہو جائے گا یا نہیں ؟ اور کیا اس پر فوری طور پر غسل کرنا واجب ہے ؟
جواب : احتلام صوم کو باطل نہیں کرتا۔ کیوں کہ وہ صائم کے اختیار سے نہیں ہوتا ہے۔ البتہ اس پر غسل جنابت ضروری ہے۔ اور اگر صلاۃ فجر کے بعد احتلام ہو جائے اور صلاۃ ظہر کے وقت تک غسل کو مؤخر کر دے تو کوئی حرج نہیں ہے۔ اسی طرح اگر آدمی اپنی بیوی سے رات کو جماع کرے اور طلوع فجر کے بعد غسل کرے تو بھی کوئی حرج نہیں ہے۔
کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے :
أنه كان يصبح جنبا من جماع ثم يغتسل و يصوم [صحيح: صحيح بخاري، الصوم 30 باب إذا جامع فى رمضان ولم يكن له شئي 30 رقم 1936 بروايت ابو هريره رضي الله عنه، والهبة 51 باب إذا وهب هبة 20 رقم 2600 والنفقات 69 باب نفقة المعسر على أهله 13 رقم 5368 والأدب 78 باب التبسم والضحك 68 رقم 6087، صحيح مسلم، الصيا م 13 باب تغليظ تحريم الجما ع فى نهار رمضان على الصائم 14 رقم 81، 1111 ]
’’ کہ آپ جماع کی وجہ سے جنابت کی حالت میں صبح کرتے پھر غسل کرتے اور صوم رکھتے “۔
اسی طرح حیض اور نفاس والی عورتیں اگر رات میں پاک ہو جائیں اور طلوع فجر کے بعد غسل کر یں تو ان پر بھی کوئی گناہ نہیں ہے۔ اور ان دونوں کا صوم صحیح ہو گا۔ لیکن ان کے لئے اور اسی طرح جنبی شخص کے لئے یہ جائز نہیں کہ غسل یا صلاۃ کو طلوع آفتاب تک مؤخر کرے۔ بلکہ ان سب پر واجب ہے کہ طلوع آفتاب سے پہلے غسل کرنے میں جلدی کریں۔ تاکہ صلاۃ فجر کو اپنے وقت پر ادا کر سکیں۔
اور مرد پر لازم ہے کہ صلاۃ فجر سے پہلے غسل جنابت میں جلدی کرے تاکہ وہ صلاۃ فجر باجماعت ادا کر سکے۔ اور اللہ ہی توفیق دینے والا ہے۔
’’ شیخ ابن باز۔ رحمۃ اللہ علیہ۔ “
اس تحریر کو اب تک 1 بار پڑھا جا چکا ہے۔