جادو ، سحر حقیقت ہے یا خرافت

تالیف: ڈاکٹر رضا عبداللہ پاشا حفظ اللہ

206۔ جادو کیا چیز ہے ؟
جواب :
”سحر“ لغت میں پکڑنے کو کہتے ہیں اور ہر وہ چیز جس کا ماخذ لطیف و باریک ہو ”سحر“ یعنی جادو کہلاتی ہے۔
سحر کو اس چیز سے تعبیر کیا جاتا ہے، جس کا سبب چھوٹا، نرم اور باریک ہو۔ دھوکا دہی کو بھی سحر کہتے ہیں۔ جھوٹ کو سچ بنا کر دکھانا بھی سحر کہلاتا ہے۔
امام رازی رحمہ اللہ نے فرمایا:
جان لو کہ لفظ سحر شریعت کی اصطلاح میں ہر اس معاملے کو کہتے ہیں، جس کا سبب خفی ہو اور اصل حقیقت کا تخیل نہ ہو۔ وہ ملاوٹ اور دھوکے کے قائم مقام ہوتا ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کی فصاحت کو بھی جادو کا نام دیا ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إن من البيان لسحرا
” بلاشبہ بعض بیان جادو ہوتے ہیں۔“ [ المختار الصحاح ماده سحر ص : 288]
207۔ کیا سحر حقیقت ہے یا خرافت ہے ؟
جواب :
جادو حقیقت ہے اور اس پر ایمان لانا واجب ہے، کیوں کہ وہ قرآن و سنت میں وارد ہوا ہے اور جو اس کا اعتقاد نہیں رکھتا اس نے کفر کیا۔ قرآن کی پچاس سے زائد آیات میں اس کا ذکر ہے، جن میں سے چند ایک یہ ہیں :
جادو حقیقت ہے اور اس کا انکار کرنا کفر ہے :
وَاتَّبَعُوا مَا تَتْلُو الشَّيَاطِينُ عَلَىٰ مُلْكِ سُلَيْمَانَ ۖ وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ وَلَٰكِنَّ الشَّيَاطِينَ كَفَرُوا يُعَلِّمُونَ النَّاسَ السِّحْرَ وَمَا أُنزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَارُوتَ وَمَارُوتَ ۚ وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّىٰ يَقُولَا إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلَا تَكْفُرْ ۖ فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ ۚ وَمَا هُم بِضَارِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ ۚ وَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّهُمْ وَلَا يَنفَعُهُمْ ۚ وَلَقَدْ عَلِمُوا لَمَنِ اشْتَرَاهُ مَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِنْ خَلَاقٍ ۚ وَلَبِئْسَ مَا شَرَوْا بِهِ أَنفُسَهُمْ ۚ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ ﴿١٠٢﴾
”اور وہ اس چیز کے پیچھے لگ گئے جو شیاطین سلیمان کے عہد حکومت میں پڑھتے تھے اور سلیمان نے کفرنہیں کیا اور لیکن شیطانوں نے کفر کیا کہ لوگوں کو جادو سکھاتے تھے اور (وہ اس چیز کے پیچھے لگ گئے) جو بابل میں دو فرشتوں ہاروت اور ماروت پر اتاری گئی، حالانکہ وہ دونوں کسی ایک کو نہیں سکھاتے تھے، یہاں تک کہ کہتے ہم تو محض ایک آزمائش ہیں، سو تو کفر نہ کر۔ پھر وہ ان دونوں سے وہ چیز سیکھتے جس کے ساتھ وہ مرد اور اس کی بیوی کے درمیان جدائی ڈال دیتے اور وہ اس کے ساتھ ہرگز کسی کو نقصان پہنچانے والے نہ تھے، مگر اللہ کے اذن کے ساتھ۔ اور وہ ایسی چیز سیکھتے تھے جو انھیں نقصان پہنچاتی اور انھیں فائدہ نہ دیتی تھی۔ حالانکہ بلاشبہ یقیناً وہ جان چکے تھے کہ جس نے اسے خریدا آخرت میں اس کا کوئی حصہ نہیں اور بے شک بری ہے وہ چیز جس کے بدلے انھوں نے اپنے آپ کو ڈالا۔ کاش! وہ جانتے ہوتے۔ “ [البقرة: 102 ]
إِذْ قَالَ اللَّهُ يَا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ اذْكُرْ نِعْمَتِي عَلَيْكَ وَعَلَىٰ وَالِدَتِكَ إِذْ أَيَّدتُّكَ بِرُوحِ الْقُدُسِ تُكَلِّمُ النَّاسَ فِي الْمَهْدِ وَكَهْلًا ۖ وَإِذْ عَلَّمْتُكَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَالتَّوْرَاةَ وَالْإِنجِيلَ ۖ وَإِذْ تَخْلُقُ مِنَ الطِّينِ كَهَيْئَةِ الطَّيْرِ بِإِذْنِي فَتَنفُخُ فِيهَا فَتَكُونُ طَيْرًا بِإِذْنِي ۖ وَتُبْرِئُ الْأَكْمَهَ وَالْأَبْرَصَ بِإِذْنِي ۖ وَإِذْ تُخْرِجُ الْمَوْتَىٰ بِإِذْنِي ۖ وَإِذْ كَفَفْتُ بَنِي إِسْرَائِيلَ عَنكَ إِذْ جِئْتَهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْهُمْ إِنْ هَٰذَا إِلَّا سِحْرٌ مُّبِينٌ ﴿١١٠﴾
”جب اللہ کہے گا: اے عیسی ابن مریم! اپنے اوپر اور اپنی والدہ پر میری نعمت یاد کر، جب میں نے روح پاک سے تیری مدد کی، تو گود میں اور ادھیڑ عمر میں لوگوں سے باتیں کرتا تھا اور جب میں نے تجھے کتاب اور حکمت اور تورات اور انجیل سکھائی اور جب تو مٹی سے پرندے کی شکل کی مانند میرے حکم سے بناتا تھا، پھر تو اس میں پھونک مارتا تو وہ میرے حکم سے ایک پرندہ بن جاتی تھی اور پیدائشی اندھے اور برص والے کو میرے حکم سے تندرست کرتا تھا اور جب تو مردوں کو میرے حکم سے نکال کھڑا کرتا تھا اور جب میں نے بنی اسرائیل کو تجھ سے روکا، جب تو اس کے پاس کھلی نشانیاں لے کر آیا تو ان میں سے ان لوگوں نے کہا: جنھوں نے کفر کیا، یہ تو کھلے جادو کے سوا کچھ نہیں۔‘‘ [المائدة: 110]
وَلَوْ نَزَّلْنَا عَلَيْكَ كِتَابًا فِي قِرْطَاسٍ فَلَمَسُوهُ بِأَيْدِيهِمْ لَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا إِنْ هَٰذَا إِلَّا سِحْرٌ مُّبِينٌ ﴿٧﴾
”اور اگر ہم ان پر کاغذ میں لکھی ہوئی کوئی چیز اتارتے، پھر وہ اسے اپنے ہاتھوں سے چھوتے تو یقینا وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا، یہی کہتے کہ یہ تو کھلے جادو کے سوا کچھ نہیں۔“ [الأنعام: 7]
قَالَ الْمَلَأُ مِن قَوْمِ فِرْعَوْنَ إِنَّ هَٰذَا لَسَاحِرٌ عَلِيمٌ ﴿١٠٩﴾
”فرعون کی قوم کے سرداروں نے کہا : یقینا تو ایک ماہر فن جادوگر ہے۔ “ [الأعراف: 109]
قَالُوا أَرْجِهْ وَأَخَاهُ وَأَرْسِلْ فِي الْمَدَائِنِ حَاشِرِينَ ﴿١١١﴾ يَأْتُوكَ بِكُلِّ سَاحِرٍ عَلِيمٍ ﴿١١٢﴾ وَجَاءَ السَّحَرَةُ فِرْعَوْنَ قَالُوا إِنَّ لَنَا لَأَجْرًا إِن كُنَّا نَحْنُ الْغَالِبِينَ ﴿١١٣﴾
”انھوں نے کہا اسے اور اس کے بھائی کو موخر رکھے اور شہروں میں جمع کرنے والے بھیج دے۔ کہ وہ تیرے پاس ہر ماہر فن جادوگر لے آئیں۔ اور جادوگر فرعون کے پاس آئے، انھوں نے کہا یقیناً ہمارے لیے ضرور کچھ صلہ ہو گا، اگر ہم ہی غالب ہوئے۔“ [الأعراف: 113 , 111]
قَالَ أَلْقُوا ۖ فَلَمَّا أَلْقَوْا سَحَرُوا أَعْيُنَ النَّاسِ وَاسْتَرْهَبُوهُمْ وَجَاءُوا بِسِحْرٍ عَظِيمٍ ﴿١١٦﴾
”کہا تم پھیکلو۔ تو جب انھوں نے پھینکا، لوگوں کی آنکھوں پر جادو کر دیا اور انہیں سخت خوف زدہ کر دیا اور وہ بہت بڑا جادو لے کر آئے۔ “ [الأعراف: 116 ]
وَأُلْقِيَ السَّحَرَةُ سَاجِدِينَ ﴿١٢٠﴾
’’اور جادوگر سجدے میں گرا دیے گئے۔“ [ الأعراف: 120 ]
أَكَانَ لِلنَّاسِ عَجَبًا أَنْ أَوْحَيْنَا إِلَىٰ رَجُلٍ مِّنْهُمْ أَنْ أَنذِرِ النَّاسَ وَبَشِّرِ الَّذِينَ آمَنُوا أَنَّ لَهُمْ قَدَمَ صِدْقٍ عِندَ رَبِّهِمْ ۗ قَالَ الْكَافِرُونَ إِنَّ هَٰذَا لَسَاحِرٌ مُّبِينٌ ﴿٢﴾
”کیا لوگوں کے لیے ایک عجیب بات ہو گئی کہ ہم نے ان میں سے ایک آدمی کی طرف وحی بھیجی کہ لوگوں کو ڈرا اور جو لوگ ایمان لائے انھیں بشارت دے کہ یقیناً ان کے لیے ان کے رب کے ہاں سچا مرتبہ ہے۔ کافروں نے کہا بے شک یہ تو کھلا جادوگر ہے۔“ [يونس: 2 ]
فَلَمَّا جَاءَهُمُ الْحَقُّ مِنْ عِندِنَا قَالُوا إِنَّ هَٰذَا لَسِحْرٌ مُّبِينٌ ﴿٧٦﴾ قَالَ مُوسَىٰ أَتَقُولُونَ لِلْحَقِّ لَمَّا جَاءَكُمْ ۖ أَسِحْرٌ هَٰذَا وَلَا يُفْلِحُ السَّاحِرُونَ ﴿٧٧﴾
”تو جب ان کے پاس ہمارے ہاں سے حق آیا تو کہنے لگے بے شک یہ تو کھلا جادو ہے۔ موسیٰ نے کہا: کیا تم حق کے بارے میں (یہ) کہتے ہو، جب وہ تمھارے پاس آیا، کیا جادو ہے یہ ؟ حالانکہ جادوگر کامیاب نہیں ہوتے۔“ [ يونس: 77 , 76]
وَقَالَ فِرْعَوْنُ ائْتُونِي بِكُلِّ سَاحِرٍ عَلِيمٍ ﴿٧٩﴾ فَلَمَّا جَاءَ السَّحَرَةُ قَالَ لَهُم مُّوسَىٰ أَلْقُوا مَا أَنتُم مُّلْقُونَ ﴿٨٠﴾ فَلَمَّا أَلْقَوْا قَالَ مُوسَىٰ مَا جِئْتُم بِهِ السِّحْرُ ۖ إِنَّ اللَّهَ سَيُبْطِلُهُ ۖ إِنَّ اللَّهَ لَا يُصْلِحُ عَمَلَ الْمُفْسِدِينَ ﴿٨١﴾
اور فرعون نے کہا میرے پاس ہر ماہر فن جادوگر لے کر آو۔ تو جب جادوگر آ گئے تو موسیٰ نے ان سے کہا پھینکو جو کچھ تم پھینکنے والے ہو۔ تو جب انھوں نے پھینکا، موسی نے کہا تم جو کچھ لائے ہو یہ تو جادو ہے یقیناً اللہ اسے جلدی باطل کر دے گا۔ بے شک اللہ مفسدوں کا کام درست نہیں کرتا۔ [یونس: 79-81]
وَهُوَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ وَكَانَ عَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا ۗ وَلَئِن قُلْتَ إِنَّكُم مَّبْعُوثُونَ مِن بَعْدِ الْمَوْتِ لَيَقُولَنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا إِنْ هَٰذَا إِلَّا سِحْرٌ مُّبِينٌ ﴿٧﴾
”اور وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا اور اس کا عرش پانی پر تھا، تا کہ وہ تمھیں آزمائے کہ تم میں سے کون عمل میں زیادہ اچھا ہے۔ اور یقیناً اگر تو کہے کہ بے شک تم موت کے بعد اٹھائے جانے والے ہو تو وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا، ضرور ہی کہیں گے یہ تو کھلے جادو کے سوا کچھ نہیں۔ “ [هود: 7 ]

لَقَالُوا إِنَّمَا سُكِّرَتْ أَبْصَارُنَا بَلْ نَحْنُ قَوْمٌ مَّسْحُورُونَ ﴿١٥﴾
”تو یقیناً کہیں گے کہ بات نہیں ہے کہ ہماری آنکھیں باندھ دی گئی ہیں، بلکہ ہم جادو کیے ہوئے لوگ ہیں۔“ [الحجر: 15]
نَّحْنُ أَعْلَمُ بِمَا يَسْتَمِعُونَ بِهِ إِذْ يَسْتَمِعُونَ إِلَيْكَ وَإِذْ هُمْ نَجْوَىٰ إِذْ يَقُولُ الظَّالِمُونَ إِن تَتَّبِعُونَ إِلَّا رَجُلًا مَّسْحُورًا ﴿٤٧﴾
”ہم اس (نیت) کو زیادہ جاننے والے ہیں جس کے ساتھ وہ اسے غور سے سنتے ہیں، جب وہ تیری طرف کان لگاتے ہیں اور جب وہ سرگوشیاں کرتے ہیں، جب وہ ظالم کہہ رہے ہوتے ہیں کہ تم پیروی نہیں کرتے مگر ایسے آدمی کی جس پر جادو کیا گیا ہے۔“ [الإسراء: 47]
وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَىٰ تِسْعَ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ ۖ فَاسْأَلْ بَنِي إِسْرَائِيلَ إِذْ جَاءَهُمْ فَقَالَ لَهُ فِرْعَوْنُ إِنِّي لَأَظُنُّكَ يَا مُوسَىٰ مَسْحُورًا ﴿١٠١﴾
اور بلاشبہ یقیناً ہم نے موسیٰ کو نو واضح نشانیاں دیں، سو بنی اسرائیل سے پوچھ، جب وہ ان کے پاس آیا تو فرعون نے اس سے کہا یقیناً میں تو تجھے اے موسی! جادو زدہ سمجھتا ہوں۔‘‘ [الإسراء: 101]
قَالَ أَجِئْتَنَا لِتُخْرِجَنَا مِنْ أَرْضِنَا بِسِحْرِكَ يَا مُوسَىٰ ﴿٥٧﴾ فَلَنَأْتِيَنَّكَ بِسِحْرٍ مِّثْلِهِ فَاجْعَلْ بَيْنَنَا وَبَيْنَكَ مَوْعِدًا لَّا نُخْلِفُهُ نَحْنُ وَلَا أَنتَ مَكَانًا سُوًى ﴿٥٨﴾
” کہا گیا تو ہمارے پاس اس لیے آیا ہے کہ ہمیں ہماری سرزمین سے اپنے جادو کے ذریعے نکال دے، اے موسی! تو ہم بھی ہر صورت تیرے پاس اس جیسا جادو لائیں گے، پس تو ہمارے درمیان اور اپنے درمیان وعدے کا ایک وقت طے کر دے کہ نہ ہم اس کے خلاف کریں اور نہ تو، ایسی جگہ میں جو مساوی ہو.“ [طه: 58 , 57]
قَالُوا إِنْ هَٰذَانِ لَسَاحِرَانِ يُرِيدَانِ أَن يُخْرِجَاكُم مِّنْ أَرْضِكُم بِسِحْرِهِمَا وَيَذْهَبَا بِطَرِيقَتِكُمُ الْمُثْلَىٰ ﴿٦٣﴾
”کہا بے شک یہ دونوں یقینا جادوگر ہیں، چاہتے ہیں کہ تمھیں تمھاری سرزمین سے اپنے جادو کے ذریعے نکال دیں اور تمھارا وہ طریقہ لے جائیں جو سب سے اچھا ہے۔“ [طه: 63 ]
قَالَ بَلْ أَلْقُوا ۖ فَإِذَا حِبَالُهُمْ وَعِصِيُّهُمْ يُخَيَّلُ إِلَيْهِ مِن سِحْرِهِمْ أَنَّهَا تَسْعَىٰ ﴿٦٦﴾
”کہا بلکہ تم پھینکو، تو اچانک ان کی رسیاں اور ان کی لاٹھیاں، اس کے خیال میں ڈالا جاتا تھا، ان کے جادو کی وجہ سے کہ واقعی وہ دوڑ رہی ہیں۔‘‘ [طه: 66]
فَأُلْقِيَ السَّحَرَةُ سُجَّدًا قَالُوا آمَنَّا بِرَبِّ هَارُونَ وَمُوسَىٰ ﴿٧٠﴾ قَالَ آمَنتُمْ لَهُ قَبْلَ أَنْ آذَنَ لَكُمْ ۖ إِنَّهُ لَكَبِيرُكُمُ الَّذِي عَلَّمَكُمُ السِّحْرَ ۖ فَلَأُقَطِّعَنَّ أَيْدِيَكُمْ وَأَرْجُلَكُم مِّنْ خِلَافٍ وَلَأُصَلِّبَنَّكُمْ فِي جُذُوعِ النَّخْلِ وَلَتَعْلَمُنَّ أَيُّنَا أَشَدُّ عَذَابًا وَأَبْقَىٰ ﴿٧١﴾
”تو جادوگر گرا دیے گئے، اس حال میں کہ سجدہ کرنے والے تھے، انھوں نے کہا ہم ہارون اور موسیٰ کے رب پر ایمان لائے۔ کہا : تم اس پر اس سے پہلے ایمان لے آئے کہ میں تمھیں اجازت دوں، یقیناً یہ تو تمھارا بڑا ہے جس نے تمھیں جادو سکھایا ہے، پس یقیناً میں ہر صورت تمھارے ہاتھ اور تمھارے پاؤں مخالف سمت سے بری طرح کاٹوں گا اور ضرور ہر صورت تمہیں کھجور کے تنوں پر بری طرح سولی دوں گا اور یقینا تم ضرور جان لو گے کہ ہم میں سے کون عذاب دینے میں زیادہ سخت اور زیادہ باقی رہنے والا ہے۔“ [ طه: 71 , 70]
إِنَّا آمَنَّا بِرَبِّنَا لِيَغْفِرَ لَنَا خَطَايَانَا وَمَا أَكْرَهْتَنَا عَلَيْهِ مِنَ السِّحْرِ ۗ وَاللَّهُ خَيْرٌ وَأَبْقَىٰ ﴿٧٣﴾
” بے شک ہم اپنے رب پر اس لیے ایمان لائے ہیں کہ وہ ہمارے لیے ہماری خطائیں بخش دے اور جادو کے وہ کام بھی جن پر تو نے ہمیں مجبور کیا ہے اور اللہ بہتر اور سب سے زیادہ باقی رہنے والا ہے۔“ [طه: 73]
لَاهِيَةً قُلُوبُهُمْ ۗ وَأَسَرُّوا النَّجْوَى الَّذِينَ ظَلَمُوا هَلْ هَٰذَا إِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ ۖ أَفَتَأْتُونَ السِّحْرَ وَأَنتُمْ تُبْصِرُونَ ﴿٣﴾
اس حال میں کہ ان کے دل غافل ہوتے ہیں۔ اور ان لوگوں نے خفیہ سرگوشی کی جنھوں نے ظلم کیا تھا، یہ تم جیسے ایک بشر کے سوا ہے کیا؟ تو کیا تم جادو کے پاس آتے ہو، حالانکہ تم دیکھ رہے ہو؟“ [الأنبياء: 3]
➊ ➋ سَيَقُولُونَ لِلَّهِ ۚ قُلْ فَأَنَّىٰ تُسْحَرُونَ ﴿٨٩﴾
”ضرور کہیں گے اللہ کے لیے ہے۔ کہہ پھر تم کہاں سے جادو کیے جاتے ہو؟ “ [ المؤمنون: 89 ]
➋ ➋ أَوْ يُلْقَىٰ إِلَيْهِ كَنزٌ أَوْ تَكُونُ لَهُ جَنَّةٌ يَأْكُلُ مِنْهَا ۚ وَقَالَ الظَّالِمُونَ إِن تَتَّبِعُونَ إِلَّا رَجُلًا مَّسْحُورًا ﴿٨﴾
”یا اس کی طرف کوئی خزانہ اتارا جاتا، یا اس کا کوئی باغ ہوتا جس سے وہ کھایا کرتا اور ظالموں نے کہا تم تو بس ایسے آدمی کی پیروی کر رہے ہو جس پر جادو کیا ہوا ہے۔“ [ الفرقان: 8 ]
➌ ➋ قَالَ لِلْمَلَإِ حَوْلَهُ إِنَّ هَٰذَا لَسَاحِرٌ عَلِيمٌ ﴿٣٤﴾ يُرِيدُ أَن يُخْرِجَكُم مِّنْ أَرْضِكُم بِسِحْرِهِ فَمَاذَا تَأْمُرُونَ ﴿٣٥﴾ قَالُوا أَرْجِهْ وَأَخَاهُ وَابْعَثْ فِي الْمَدَائِنِ حَاشِرِينَ ﴿٣٦﴾ يَأْتُوكَ بِكُلِّ سَحَّارٍ عَلِيمٍ ﴿٣٧﴾ فَجُمِعَ السَّحَرَةُ لِمِيقَاتِ يَوْمٍ مَّعْلُومٍ ﴿٣٨﴾
” اس نے ان سرداروں سے کہا جو اس کے ارد گرد تھے، یقیناً یہ تو ایک بہت ماہر فن جادوگر ہے۔ جو چاہتا ہے کہ اپنے جادو کے ساتھ تمھیں تمھاری سرزمین سے نکال دے، تو کیا حکم دیتے ہو؟ انھوں نے کہا اسے اور اس کے بھائی کو موخر رکھ اور شہروں میں جمع کرنے والے بھیج دے۔ کہ وہ تیرے پاس ہر بڑا جادوگر لے آئیں، جو بہت ماہر فن ہو۔ تو جادوگر ایک مقرر دن کے طے شدہ وقت کے لیے جمع کر لیے گئے۔ “ [الشعرآء: 38، 34]
➍ ➋ لَعَلَّنَا نَتَّبِعُ السَّحَرَةَ إِن كَانُوا هُمُ الْغَالِبِينَ ﴿٤٠﴾ فَلَمَّا جَاءَ السَّحَرَةُ قَالُوا لِفِرْعَوْنَ أَئِنَّ لَنَا لَأَجْرًا إِن كُنَّا نَحْنُ الْغَالِبِينَ ﴿٤١﴾
”شاید ہم ان جادوگروں کے پیروکار بن جائیں، اگر وہی غالب رہیں۔ پھر جب جادوگر آ گئے تو انھوں نے فرعون سے کہا: کیا واقعی ہمارے لیے ضرور کچھ صلہ ہوگا، اگر ہم ہی غالب ہوئے؟“ [الشعرآء: 41 , 40 ]
➎ ➋ فَأُلْقِيَ السَّحَرَةُ سَاجِدِينَ ﴿٤٦﴾
”تو جادوگر نیچے گرا دیے گئے، اس حال میں کہ سجدہ کرنے والے تھے۔ “ [ الشعرآء: 46]
➏ ➋ قَالُوا إِنَّمَا أَنتَ مِنَ الْمُسَحَّرِينَ ﴿١٥٣﴾
انھوں نے کہا تو تو انھی لوگوں سے ہے جن پر زبردست جادو کیا گیا ہے۔“ [ الشعرآء: 153 ]
➐ ➋ فَلَمَّا جَاءَتْهُمْ آيَاتُنَا مُبْصِرَةً قَالُوا هَٰذَا سِحْرٌ مُّبِينٌ ﴿١٣﴾
”تو جب ان کے پاس ہماری نشانیاں آنکھیں کھول دینے والی پہنچیں تو انھوں نے کہا یہ کھلا جادو ہے۔ “ [النمل: 13]
➑ ➋ فَلَمَّا جَاءَهُم مُّوسَىٰ بِآيَاتِنَا بَيِّنَاتٍ قَالُوا مَا هَٰذَا إِلَّا سِحْرٌ مُّفْتَرًى وَمَا سَمِعْنَا بِهَٰذَا فِي آبَائِنَا الْأَوَّلِينَ ﴿٣٦﴾
”تو جب موسی ان کے پاس ہماری کھلی نشانیاں لے کر آیا تو انھوں نے کہا یہ تو ایک گھڑے ہوئے جادو کے سوا کچھ نہیں اور ہم نے یہ اپنے پہلے باپ دادا میں نہیں سنا۔“ [القصص: 36]
➒ ➋ فَلَمَّا جَاءَهُمُ الْحَقُّ مِنْ عِندِنَا قَالُوا لَوْلَا أُوتِيَ مِثْلَ مَا أُوتِيَ مُوسَىٰ ۚ أَوَلَمْ يَكْفُرُوا بِمَا أُوتِيَ مُوسَىٰ مِن قَبْلُ ۖ قَالُوا سِحْرَانِ تَظَاهَرَا وَقَالُوا إِنَّا بِكُلٍّ كَافِرُونَ ﴿٤٨﴾
”پھر جب ان کے پاس ہمارے ہاں سے حق آ گیا تو انھوں نے کہا اسے اس جیسی چیز میں کیوں نہ دی گئیں جو موسیٰ کو دی گئیں؟ تو کیا انھوں نے اس سے پہلے ان چیزوں کا انکارنہیں کیا جو موسیٰ کو دی گئی تھیں۔ انھوں نے کہا یہ دونوں (مجسم) جادو ہیں، جو ایک دوسرے کی مدد کر رہے ہیں اور کہنے لگے : ہم تو ان سب سے منکر ہیں۔ “ [القصص: 48]
30 وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ قَالُوا مَا هَٰذَا إِلَّا رَجُلٌ يُرِيدُ أَن يَصُدَّكُمْ عَمَّا كَانَ يَعْبُدُ آبَاؤُكُمْ وَقَالُوا مَا هَٰذَا إِلَّا إِفْكٌ مُّفْتَرًى ۚ وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلْحَقِّ لَمَّا جَاءَهُمْ إِنْ هَٰذَا إِلَّا سِحْرٌ مُّبِينٌ ﴿٤٣﴾ [ سبأ: 43 ]
”اور جب ان پر ہماری واضح آیات پڑھی جاتی ہیں تو کہتے ہیں یہ نہیں ہے مگر ایک آدمی، جو چاہتا ہے کہ تمہیں اس سے روک دے جس کی عبادت تمھارے باپ دادا کرتے تھے اور کہتے ہیں یہ نہیں ہے مگر ایک گھڑا ہوا جھوٹ۔ اور ان لوگوں نے جنھوں نے کفر کیا، حق کے بارے میں کہا، جب وہ ان کے پاس آیا، یہ نہیں ہے مگر کھلا جادو۔“
➊ ➌ وَقَالُوا إِنْ هَٰذَا إِلَّا سِحْرٌ مُّبِينٌ ﴿١٥﴾
” اور کہتے ہیں یہ صاف جادو کے سوا کچھ نہیں۔ “ [الصافات: 15]
علاوہ ازیں یہود نے بھی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کیا تھا۔ سیدنا موسیٰ علیہ السلام کا فرعون کے جادوگروں کے ساتھ قصہ مشہور ہے، جیسا کہ پہلے گزر چکا۔ پھر جس نے جادو کا انکار کیا، دلیل کے قائم ہونے کے بعد کہ وہ قرآن کریم اور سنت مطہرہ میں واقع ہوا ہے، پس وہ کافر ہے اور اس پر توبہ لازم ہے۔

اس تحریر کو اب تک 1 بار پڑھا جا چکا ہے۔