بامر مجبوری عورت کے ستر کو دیکھنے کا حکم

تحریر: فتویٰ علمائے حرمین

سوال : ایک طالب علم میڈیکل کالج میں عورتوں کے امراض اور ولادت کے متعلق پڑھتا ہے ، اس میں عملی مشقیں بھی ہوتی ہیں جس کو دیکھنا طالب علم کے لیے ضروری اور لازمی ہے ، دوسرے سمیسٹر میں پروموٹ (منتقل) ہونے کے لیے اس مضمون میں پاس ہونا ضروری ہے اس سے ہمارے لیے بہت سی مشکلات کھڑی ہو جاتی ہیں ، ہم آپ جناب سے اس موضوع پر فتویٰ کے طلبگار ہیں ؟
جواب : اس مسئلہ میں اصل یہ ہے کہ مردوں اور عورتوں کے ستر کو چھپانا واجب ہے ، مرد کا ستر ناف سے گھٹنے تک ہے اور آزاد عورت کاسارا جسم ستر ہے ، سوائے حالت نماز و احرام کے کہ ان حالتوں میں اس کا چہرہ اور ہتھیلیاں ستر نہیں ہیں ۔ اور جب وہ اجنبی مردوں کو دیکھے اور اجنبی مرد اس کو دیکھیں تو اس پر اپنے چہرے سمیت پور ا بدن ڈھانپنا واجب ہے ، چاہے وہ نماز میں ہو یا حج و عمرہ کے احترام میں ۔
اور ضرورت کے تحت ستر کو ظاہر کرنا جائز ہے ، اور جب شرعی مصلحت کا تقاضا ہو تو اس کو دیکھنا بھی جائز ہے اسی ضرورت و مصلحت کے تحت طالب علم مردوں اور عورتوں کے لیے ان پریکٹیکلز (عملیات) کے دوران جو عورتوں کے امراض اور ولادت کے متعلق ہوتے ہیں ، ستر کو دیکھنا جائز ہے تاکہ وہ آئندہ سمیسٹر میں پروموٹ (منتقل) ہونے کے لیے اور سند فراغت حاصل کرنے کے لیے اس مضمون میں کامیابی کے لیے مطلوبہ نمبر حاصل کر سکیں ۔
اور ستر کو دیکھنے کے قول کی شرعی مصلحت یہ ہے کہ کافی تعداد میں مسلمان ڈاکٹرز اور لیڈی ڈاکٹر ز پیدا کیے جاسکیں اور جب مسلمان ایسا کرنے سے رک جائیں گے تو پھر مجبوراً غیر مسلم ڈاکٹرز اور لیڈی ڈاکٹرز کے پاس جانا پڑے گا جس میں بہت سے مفاسد ہیں ، جبکہ شریعت اسلامیہ کا تقاضا یہ ہے کہ مصالح کو حاصل کیا جائے اور مفاسد کو دور کیا جائے ۔ (سعودی فتوی کمیٹی)

اس تحریر کو اب تک 1 بار پڑھا جا چکا ہے۔