امام سے پہلے عمل کرنے والا

تحریر : ابو ضیاد محمود احمد غضنفر حفظ اللہ

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ عَلَ: مَا يَأْمَنُ الَّذِي يَرْفَعُ رَأْسَهُ فِي الصَّلَاةِ قَبْلَ الْإِمَامِ أَنْ يُحَوِّلَ اللَّهُ صُورَتَهُ صُورَةَ حِمَارٍ
مَتَّفَقٌ عَلَيْهَا كُلِّهَا وَاللَّفْظُ لِمُسْلِمٍ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص اپنا سر نماز میں امام سے پہلے اٹھاتا ہے وہ اس بات کا اندیشہ رکھے کہ اللہ اس کی شکل گدھے کی شکل میں تبدیل کر دے گا ۔“ متفق علیہ ۔ لفظ مسلم کے ہیں ۔
تحقیق و تخریج:
بخاری: 691، مسلم: 427
فوائد:
➊ امام کی اقتداء فرض امر ہے امام سے پہلے نماز کے کسی پہلو کو ادا کرنا اللہ کے عذاب کو دعوت دینے کے مترادف ہوتا ہے ۔
➋ امام سے پہلے عمل کرنے والانمازی اپنی اصل شکل سے محروم ہو سکتا ہے سخت وعید ہے ۔ کہ اس کی صورت گدھے کی صورت جیسی ہو سکتی ہے ۔
➌ بھول کر نمازی اگر سجدہ سے پہلے اٹھ پڑے تو کوئی حرج نہیں ہے لیکن مسلسل شب وروز امام سے مسابقت درست نہیں ہے ۔
➍ وہ اللہ جس نے انسان کی صورت اول بنائی ہے وہی اللہ اس کو مسخ کرنے یا بدلنے پر قدرت رکھتے ہیں یہ بھی پتا چلا کہ اللہ ایک جنس کی شکل کو دوسری جنس کی شکل میں تبدیل کر سکتے ہیں جیسے بنی اسرائیل کی قوم کو بندر و خنازیر بنا دیا تھا ۔
➎ اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ امام سے سبقت لے جانا حرام ہے اگر موافقت ہو جائے تو گناہ نہیں ہے گنجائش ہے لیکن اس سے بھی گریز کرنا چاہیے کیونکہ اقتداء کے معنی پیچھے پیچھے چلنے پر زیادہ دلالت کرتے ہیں ۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
لنکڈان
ٹیلی گرام
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: