مخفی طلاق کا حکم

فتویٰ علمائے حرمین سوال: ایک شخص طویل مدت تک اپنی بیوی سے غائب رہا اور اس نے اپنی بیوی کو اپنے اور اپنے نفس کے درمیان طلاق دے دی اور بیوی کو اس کی خبر نہ دی تو کیا اس سے طلاق واقع ہو جائے گی؟ جواب: طلاق واقع ہو جائے گی اگرچہ وہ بیوی کو خبر نہ دے ۔ جب انسان طلاق کا لفظ بولے اور کہے: میں نے اپنی بیوی کو طلاق دی تو بیوی پر طلاق پڑ جائے گی ، خواہ اسے علم ہو یا نہ ہو ۔ لہٰذا اگر فرض کر لیا جائے کہ بلاشبہ اس بیوی کو تین حیض گزرنے کے بعد اس طلاق کا علم ہوا تو بے شک اس کے طلاق سے بے خبر ہونے کے باوجود اس کی عدت پوری ہو گئی ۔ اسی طرح اگر کوئی شخص فوت ہو جائے اور اس کی بیوی…

Continue Reading

طلاق کی نیت سے نکاح کرنا

فتویٰ : شیخ محمد بن صالح عثیمین حفظ اللہ سوال : ایک شخص حکومتی نمائندے کے طور پر ملک سے باہر جانا چاہتا ہے، وہ شرمگاہ کے تحفظ (بے حیائی سے بچنے) کی خاطر بیرون ملک معینہ مدت تک شادی کرنا چاہتا ہے، اس عرصے کے بعد وہ اسے طلاق دے دے گا، لیکن وہ عورت کو اس کے متعلق آگاہ نہیں کرتا کہ وہ اسے طلاق دے گا۔ اس کے اس فعل کا کیا حکم ہے ؟ جواب : طلاق کی نیت سے نکاح کرنا دو حالتوں سے خالی نہیں، یا تو وہ نکاح کے وقت شرط لگائے کہ وہ لڑکی سے ایک ماہ، ایک سال یا تعلیم مکمل ہونے تک شادی کرے گا۔ یہ نکاح متعہ ہے اور حرام ہے۔ یا پھر بوقت نکاح اس بات کو مخفی رکھے اور بطور نکاح کی شرط کے اس کا تذکرہ نہ کرے تو…

Continue Reading

یہ قبیح جرم ہے

فتویٰ : سابق مفتی اعظم سعودی عرب شیخ ابن باز رحمہ اللہ سوال : ایک خاتون نے اپنے باپ کے ترکہ میں سے اپنا حصہ وصول کرنے کے لیے ایک وکیل کی خدمات حاصل کیں۔ وکیل اپنی موئکلہ سے جو فیس طلب کی وہ اس کے پاس نہیں تھی تو وکیل نے وکالت کے عوض اس سے شادی کا مطالبہ کیا جبکہ وہ پہلے سے شادی شدہ ہے، لیکن اس کا خاوند اس کے پاس موجود نہیں وہ بسلسلہ روزگار ملک سے باہر ہے اس عورت نے خاوند کے خلاف اس وکیل کی وساطت سے فسخ نکاح کا کیس درج کرا دیا۔ خاوند کا ایڈریس اس کی بیوی کے پاس موجود تھا، لیکن وکیل نے خاوند سے رابطہ کئے بغیر ہی ایسا کر ڈالا۔ عورت کا خاوند اپنی بیوی، گیارہ سالہ بیٹی اور آٹھ سالہ بیٹے کا جملہ اخراجات بھی بھیجا کرتا تھا۔…

Continue Reading

حاملہ بیوہ کی عدت کتنی ہو گی؟

تحریر: غلام مصطفےٰ ظہیر امن پوری حفظ اللہ سوال: خاوند کی وفات کے وقت بیوی حاملہ تھی، شریعت کی روشنی مین اس کی عدت کتنی ہو گی ؟ جواب : خاوند کی وفات ہو یا طلاق، دونوں حالتوں میں حاملہ کی عدت وضعِ حمل ہے، یعنی جب تک عورت بچے کو جنم نہ دے لے، عدت میں رہے گی اور بچے کی ولادت کے ساتھ ہی عدت ختم ہو جائے گی، خواہ چند دن یا چند لمحے ہی گزرے ہوں۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے : ﴿وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَنْ يَّضَعْنَ حَمْلَهُنَّ﴾ [ الطلاق 65 : 4 ] ”اور حاملہ عورتوں کی عدت یہ ہے کہ وہ اپنے بچے کو جنم دے دیں۔ “ سیدہ سُبَیعہ بنت حارث رضی اللہ عنہا حاملہ تھیں، ان کے خاوند فوت ہو گئے۔ چند دنوں بعد ان کے ہاں بچے کی پیدائش ہوئی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ…

Continue Reading

چند متفرق سوالات و جوابات

 

تحریر: غلام مصطفےٰ ظہیر امن پوری حفظ اللہ

سوال: ایک آدمی نے اپنی پہلی بیوی کو طلاق دے کر دوسری شادی کر لی۔ کیا وہ اپنی دوسری بیوی کی بہن سے اپنی پہلی بیوی سے ہونے والے بیٹے کا نکاح کر سکتا ہے؟
جواب: کر سکتا ہے۔ یہ حرام رشتوں میں سے نہیں ہے۔

 

 

تحریر: غلام مصطفےٰ ظہیر امن پوری حفظ اللہ

سوال: کیا کوئی شخص اپنے بھانجے کی بیٹی سے نکاح کر سکتا ہے؟
جواب: جائز ہے۔ یہ بھی حرام رشتوں میں سے نہیں ہے۔

 

 

تحریر: غلام مصطفےٰ ظہیر امن پوری حفظ اللہ

سوال: ایک شخص نے اپنی بیوی کو رخصتی سے پہلے طلاق دے دی، کیا اب اس کی ماں سے نکاح کر سکتا ہے؟
جواب: نہیں وہ اس کی ساس ہے اور ساس سے نکا ح بروئے قرآنِ کریم حرام ہے، جیسا کہ امام ترمذی رحمہ الله ( 279 – 279 ھ ) ایک ’’ ضعیف “ روایت ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں :
وَالْعَمَلُ عَلٰي هٰذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ، قَالُوْا : إِذَا تَزَوَّجَ الرَّجُلُ الْمَرأَةَ، ثُمَّ طَلَّقَهَا قَبْلَ أَنْ يَّدْخُلَ بِهَا، حَلَّ لَه أَنْ يَّنْكِحَ ابْنَتَهَا، وَإِذَا تَزَوَّجَ الرَّجُلُ الاِبْنَةَ، فَطَلَّقَهَا قَبْلَ أَنْ يَّدْخُلَ بِهَا، لَمْ يَحِلَّ لَه نِكَاحُ أُمِّهَا، لِقَوْلِ اللهِ تَعَالٰي : ﴿وَأُمَّهَاتُ نِسَائِكُمْ﴾ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاقَ .
”اکثر اہلِ علم کا اسی پر عمل ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جب آدمی کسی عورت سے شادی کرے، پھر اسے خلوت سے پہلے طلاق دے دے تو اس کی بیٹی سے نکا ح کر سکتا ہے، لیکن اگر وہ بیٹی سے نکا ح کرے اور خلوت سے پہلے اسے طلاق دے دے تو اس کی ماں سے نکا ح جائز نہیں، کیونکہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے : وَأُمَّهَاتُ نِسَائِكُمْ [ النساء 4 : 23 ] ”اور تمہاری بیویوں کی مائیں بھی تم پر حرام ہیں۔ “
امام شافعی، امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ اور امام اسحاق راہویہ رحمہم اللہ کا یہی مذہب ہے۔ “ [سنن الترمذي، تحت الحديث : 1117 ]

 

 

تحریر: غلام مصطفےٰ ظہیر امن پوری حفظ اللہ

سوال: حرمت والے مہینے کون سے ہیں ؟
جواب: حرمت والے مہینے چار ہیں : ➊ رجب ➋ ذوالقعدہ ➌ ذوالحجہ ➍ محرم

 

 

تحریر: غلام مصطفےٰ ظہیر امن پوری حفظ اللہ

سوال: اگر کوئی اسلام قبول کرتا ہے تو اس کے لیے غسل کرنا کیسا ہے؟
جواب: اسلام قبول کرنے والے کے لیے غسل کرنا مستحب ہے، جیسا کہ قیس بن عاصم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے :
إِنَّه أَسْلَمَ، فَأَمَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَّغْسِلَ بِمَاءٍ وَّسِدْرٍ .
”وہ مسلمان ہوئے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پانی اور بیری کے پتوں کے ساتھ غسل کرنے کا حکم دیا۔ “ [ مسند الإمام أحمد : 2611، سنن أبى داؤد : 355، سنن النسائي : 188، سنن الترمذي : 605، وقال : حسنٌ، وسندهٗ حسنٌ ]
↰ اس حدیث کو امام ابن خزیمہ (254، 255)، امام ابن حبان رحمہ اللہ ( 1240) اور امام ابن جارود (14) رحمہم اللہ نے ”صحیح“ قرار دیا ہے۔
◈ امام ترمذی رحمہ اللہ اس حدیث کو ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں :
وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ، يَسْتَحِبُّونَ لِلرَّجُلِ إِذَا أَسْلَمَ أَنْ يَّغْتَسِلَ وَيَغْسِلَ ثِيَابَه.
”اہلِ علم کا اسی حدیث پر عمل ہے۔ جب کوئی شخص مسلمان ہو
جائے تو وہ اس کے لیے غسل کرنا اور اپنے کپڑے دھونا مستحب سمجھتے ہیں۔ “ [سنن الترمذي، تحت الحديث : 605 ]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب ثُمَامَہ بن اُثال رضی اللہ عنہ مسلمان ہوئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
إِذْهَبُوا بِه إِلٰي حَائِطِ بَنِي فُلَانٍ، فَمُرُوهُ أَنْ يَّغْتَسِلَ
”اسے فلاں شخص کے باغ میں لے جاؤ اور غسل کرنے کا کہو۔ “
[ مسند الإمام أحمد : 304/2، وسندهٗ قويٌّ ]

(more…)

Continue Reading

حائضہ کو دی گئی طلاق واقع ہو جاتی ہے!

تحریر: غلام مصطفے امن پوری

حائضہ کو دی گئی طلاق واقع ہوجاتی ہے، جیسا کہ نافع ؒ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن عمرؓ نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی، سیدنا عمرؓ نے نبی اکرمﷺ سے اس بارے میں پوچھا تو آپﷺ نے فرمایا:

[arabic-font]

مرہ فلیراجعھا، ثم لیطلقھا أو حاملا۔

[/arabic-font] (more…)

Continue Reading

نکاح سے پہلے طلاق واقع نہیں ہوتی!

نکا ح سے پہلے طلاق واقع نہیں ہوتی۔ اگر کوئی آدمی کسی عورت سے کہے کہ : إن أنكحتك فانت طالق . ”اگر میں تجھ سے نکا ح کروں تو تجھے طلاق۔“ یا کہے کہ : كلما نكحت امرأةفهي طالق ”میں جب بھی کسی عورت سے نکا ح کروں تو اسے طلاق۔ “ یا کہے کہ : ” اگر میں فلاح کے گھر گیا یا فلاں سے بات کی تو جس سے میں شادی کروں گا، اسے طلاق ہے۔ “ وہ گھر چلا گیا بات کر دی اور کسی عورت سے شادی کر لی تو ان سب صورتوں میں طلاق واقع نہیں ہو گی۔ بلکہ یہ طلاق باطل ہے۔ حنفی مقلدین کے نزدیک مذکورہ تمام صورتوں میں طلاق واقع ہو جاتی ہے۔، جبکہ ان کے پاس کوئی صحیح دلیل نہیں۔ محض تقلیدِ ناسدید کی بھینٹ چڑھ گئے ہیں۔ طلاق واقع نہ ہونے پر…

Continue Reading

خلع والی عورت کی عدت کتنی ہوگی؟

تحریر: غلام مصطفےٰ ظہیر امن پوری                 خلع والی عورت کی عدت ایک حیض ہے کیونکہ: ۱٭         ثابت بن قیس بن شماس نے اپنی بیوی جمیلہ بنت عبداللہ بن اُبی کو مارا ، اس کاہاتھ توڑ دیا ، ان کا بھائی نبیٔ کریم ﷺ کی خدمت میں اس کی شکایت لے کر آیا تو رسول اللہ ﷺ نے اس کی طرف آدمی بھیجا ، اسے فرمایا: [arabic-font]                 خذالّذی لھا علیک وخلّ سبیلھا، قال ؛  نعم ، فأمر رسول اللہ ﷺ أن تتربّص حیضۃً واحدۃً، فتلحق بأھلھا. [/arabic-font]                 "تم وہ حق مہر رکھ لو جو اس عورت کا تمہارے ذمہ ہے اور اس کا راستہ چھوڑ دو ، اس نے کہا ، ٹھیک ہے ، پھر رسول اللہ ﷺ نے اس (جمیلہ) کو ایک حیض انتظار کرنے کا حکم دیا ، پھر وہ اپنے گھر والوں کے پاس چلی جائے ۔"        (سنن…

Continue Reading

ولیمے کا وقت

سوال: کیا شادی کے بعد میاں بیوی کے اکٹھے ہونے (شبِ زفاف گزارنے) سے پہلے ولیمہ کرنا ثابت ہے؟ [حافظ طارق مجاہد یزمانی] الجواب: سیدنا انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے (اپنی ) ایک زوجہ کے ساتھ شبِ زفاف گزاری پھر مجھے بھیجا تو میں نے لوگوں کو (ولیمے کے) کھانے پر بلایا۔ (صحیح بخاری: ۵۱۷۰)امام بیہقی نے اس حدیث پر‘‘باب وقت الولیمۃ’’ کا باب باندھ کر یہ اشارہ کیا ہے کہ میاں بیوی کے اکٹھے ہونے اور شبِ زفاف گزارنے کے بعد ولیمہ کرنا چاہیئے۔ ایک دوسری حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی ﷺ نے اپنی زوجہ مبارکہ صفیہ ؓ کے ساتھ شبِ زفاف کی تین راتیں گزاریں اور سیدنا انس ؓ نے لوگوں کو ولیمے کے لئے بلایا۔(دیکھئے صحیح بخاری: ۵۱۵۹) لہٰذا مسنون یہی ہے کہ رخصتی اور شبِ زفاف گزارنے کے بعد (تین دنوں کے اندر…

Continue Reading

مباشرت سے قبل طلاق

تحریر:حافظ ندیم ظہیر                                                                         ﴿یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِذَا نَکَحۡتُمُ الۡمُؤۡمِنٰتِ ثُمَّ طَلَّقۡتُمُوۡہُنَّ مِنۡ قَبۡلِ اَنۡ تَمَسُّوۡہُنَّ فَمَا لَکُمۡ عَلَیۡہِنَّ مِنۡ عِدَّۃٍ تَعۡتَدُّوۡنَہَا ۚ فَمَتِّعُوۡہُنَّ وَ سَرِّحُوۡہُنَّ سَرَاحًا جَمِیۡلًا ﴿۴۹﴾ ﴾           اے ایمان والو! جب  تم مومن عورتوں سے نکاح کرو پھر انہیں چھونے سے قبل طلاق دے دو تو تمہارے لئے ان پر کوئی عدت نہیں ہے جس کے پورا ہونے کا تم مطالبہ کر سکو لہٰذا (اسی وقت) انہیں کچھ دے دلا کر بھلے طریقے سے رخصت کردو۔ (الاحزاب : ۴۹) فقہ القرآن: اس آیت میں مسائلِ طلاق میں سے ایک مسئلے کا بیان ہے اور اسی مسئلے کے چند پہلو مندرجہ ذیل ہیں: ←      امام بخاریؒ…

Continue Reading

End of content

No more pages to load

Close Menu

نئی تحریریں ای میل پر حاصل کریں، ہفتے میں صرف ایک ای میل بھیجی جائے گی۔

واٹس اپ پر چیٹ کریں
1
السَّلامُ عَلَيْكُم ورَحْمَةُ اللهِ
السَّلامُ عَلَيْكُم ورَحْمَةُ اللهِ

ہمارا فیس بک پیج ضرور فالو کریں

https://www.facebook.com/pukar01

ویب سائٹ پر کسی بھی طرح کی خرابی نظر آنے کی صورت میں سکرین شاٹ ہمیں واٹساپ کریں یا وائس میسج پر مطلع کریں۔ نیز آپ اپنی تجاویز اور فیڈبیک بھی ہمیں واٹس اپ کر سکتے ہیں۔

جَزَاكُمُ اللهُ خَيْرًا كَثِيْرًا وَجَزَاكُمُ اللهُ اَحْسَنَ الْجَزَاء