کیا شہید کی بیوی دوسرے سے نکاح کر سکتی

تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ

شہید کی اہلیہ سے نکاح
سوال : کیا شہید کی اہلیہ سے نکاح کیا جا سکتا ہے کیا اسلام میں اس کی کوئی مثال ملتی ہے کہ شہداء کی ازواج نے دوسری شادی کی ہو؟
جواب : شہید کی اہلیہ عدت گزار کر اگر عقد ثانی کرنا چاہے تو کر سکتی ہے، اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔ تاریخ اسلام میں اس کی بے شمار مثالیں موجود ہیں، چند ایک ذکر کی جاتی ہیں۔
عشرہ مبشرہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سعید بن زید رضی اللہ عنہ کی ہمشیرہ عاتکہ بنت زید رضی اللہ عنہا کی شادی عبد اللہ بن ابی بکر رضی اللہ عنہما سے طے پائی تھی، بہت خوبصورت تھیں، ان کا خاوند ان سے بہت محبت کرتا تھا۔ عبد اللہ بن ابی بکر رضی اللہ عنہم نے اپنے والد کے کہنے پر انہیں طلاق دے دی تھی۔ انہوں نے اپنی اہلیہ کی جدائی میں کچھ شعر کہے جو ان کے والد ابوبکر رضی اللہ عنہ نے سن لیا پھر انہوں نے رجوع کی اجازت دے دی، اس کے بعد طائف کے حصار میں انہیں تیر لگا اور شدید زخمی ہوئے اور مدینہ جا کر فوت ہو گئے۔ ان کی وفات کے بعد عاتکہ بنت زید سے زید بن الخطاب نے شادی کر لی، وہ جنگِ یمامہ میں، شہید ہو گئے، ان کی شہادت کے بعد عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے شادی کی، ان کے شہادت کے بعد ان سے زبیر ابن عوام نے شادی کی۔ تفصيل كے لئے دیکھیے : [الاصابة : 358/4، 356]
اسی طرح اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا نے جعفر بن ابی طالب المعروف جعفر طیار رضی اللہ عنہ سے شادی کی، ان کی شہادت کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ نے انس سے نکاح کیا، پھر ان سے ابوبکر رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد علی رضی اللہ عنہ نے شادی کی۔ تفصيل كے ليے دیکھیے : [الاصابه : 4/231]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نواسی امامہ بنت زینب رضی اللہ عنہا نے علی رضی اللہ عنہ سے نکاح کیا، ان کی شہادت کے بعد امامہ رضی اللہ عنہا نے مغیرہ بن نوفل سے شادی کر لی۔ دیکھیں : [طبقات ابن سعد8/ 128، اسد الغابة 5/ 1400، اسيعاب2/ 728]
امِ حرام رضی اللہ عنہا کا نکاح عمرو بن قیس انصاری رضی اللہ عنہ سے ہوا۔ احد کے میدان میں ان کی شھادت ہوئی، اس کے بعد امِ حرام رضی اللہ عنہا نے عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے نکاح کیا اور قبرص میں اپنے خاوند کے ساتھ شریک ہو کر شہید ہو گئیں۔ [الاصابة441/4]
ام کلثوم بنت عقبہ رضی اللہ عنہا مہاجرات صحابیات میں سے ہیں، ان کا نکاح زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ سے ہوا۔ زید رضی اللہ عنہ جب غزوہ موتہ میں شہید ہوئے تو زبیر ابن عوام رضی اللہ عنہ سے نکاح ہو گیا پھر ان سے طلاق ہو گئی تو عبدا لرحمٰن بن عوف کے نکاح میں آئیں، ان کی وفات کے بعد عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے ان سے نکاح کر لیا۔ [الاصابة 4/ 491]
الغرض تاریخ اسلام میں اس کی بے شمار مثالیں موجود ہیں کہ شہداء کی ازوازج نے اپنے خاوندوں کی شہادت کے بعد شادیاں کی ہیں، اسلام میں ایسی شادی میں کوئی قباحت نہیں، جاہل لوگ بیوہ عورت سے شادی کرنا اچھا نہیں سمجھتے، اسلام نے اس رسمِ بد کو ختم بھی کیا، خود رسول للہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے علاوہ باقی شادیاں بیوہ خواتین سے کیں اور امتِ مسلمہ کو بتا دیا کہ بیوہ عورت سے شادی کرنا معیوب نہیں ہے۔“

اس تحریر کو اب تک 17 بار پڑھا جا چکا ہے۔