مسئلہ تراویح اور سعودی علماء

تحریر: حافظ محمد اسحاق زاھد حفظ اللہ، کویت ➊ صحیح بخاری میں مروی ہے کہ ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا : رمضان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کیسے تھی ؟ تو انہوں نے جوابا کہا : ماكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يزيد فى رمضان ولا فى غيره على إحدى عشرة ركعة [بخاري : حديث نمبر 2013 ] ترجمہ : ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں اور دیگر مہینوں میں گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔“ ➋ حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں رمضان میں آٹھ رکعات اور وتر پڑھائے، اگلی رات آئی تو ہم جمع ہو گئے، اور ہمیں امید تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے باہرنکلیں گے لیکن ہم…

Continue Reading

احکام و فضائل تراویح ، لیلۃ القدر ، اعتکاف ، صدقۂ فطر

 

170۔ تراویح :
تراویح، تہجد، قیام رمضان، قیام اللیل، صلاۃ الوتر پانچوں ایک ہی عبادت ہیں اور عشاء کے بعد سے لے کر سحری کے وقت تک پڑھی جا سکتی ہیں۔ ان کا جماعت کے ساتھ پڑھنا، تنہا مسجد یا گھر میں آخر رات میں پڑھنے سے افضل ہے۔ تراویح کی رکعات کی بابت عائشہ رضی اللہ عنہ کی درج ذیل روایت نص صریح ہے :
عن أبى سلمة أنه سأل عائشة كيف كان صلوٰة رسول الله صلى الله عليه وسلم فى رمضان فقالت : ماكان يزيد فى رمضان ولافي غيره على إحدي عشرة ركعة [صحيح البخاري : كتاب صلوٰة التراويح باب 1، صحيح مسلم : كتاب صلوٰة المسافرين و قصرهاباب صلوٰة الليل ]
’’ ابوسلمہ سے مروی ہے کہ انہو ں نے عائشہ (رضی اللہ عنہا) سے پوچھا کہ رمضان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صلاۃ کیسی تھی تو انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان اور غیر رمضان میں گیارہ رکعت سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔ “
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں :
صلي بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم فى شهر رمضان ثمان ركعات و الوتر [ابن خزيمة : كتاب الصلوٰة باب ذكر الدليل بأن الوتر ليس بفرض ]
’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو رمضان کے مہینہ میں آٹھ رکعت تراویح اور وتر پڑھائی۔ “
بیس رکعات کی کوئی روایت یا اثر صحیح سند سے ثابت نہیں ہے۔ عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے بھی اپنے دور میں جب تراویح باجماعت کا حکم ابی بن کعب اور تمیم داری رضی اللہ عنہما کو دیا تو گیارہ رکعت ہی کا حکم دیا تھا۔ [مؤطا امام مالك كتاب الصلوة باب ماجاء فى قيام رمضان]
صلاۃ التراویح میں بھی دوسری صلاۃ کی طرح قرآن نہایت سکون اور ٹھہراؤ کے ساتھ پڑھنا چاہئے۔ ختم قرآن کی فکر میں قرآن کی قرأت میں جلد بازی صحیح نہیں ہے۔

171۔ لیلۃ القدر :
لیلۃ القدر بڑی عزت و حرمت کی رات ہے۔ اسی رات میں اللہ کا آخری کلام قرآن مجید لوح محفوظ سے سماء دنیا کی طرف اترا۔ اس رات کی عبادت ہزار مہینوں کی عبادت سے بہتر ہے۔ ارشاد باری ہے :
إِنَّا أَنْزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ ٭ وَمَا أَدْرَاكَ مَا لَيْلَةُ الْقَدْرِ ٭ لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ ٭ تَنَزَّلُ الْمَلَائِكَةُ وَالرُّوحُ فِيهَا بِإِذْنِ رَبِّهِمْ مِنْ كُلِّ أَمْرٍ ٭ سَلَامٌ هِيَ حَتَّى مَطْلَعِ الْفَجْرِ [القدر : 1۔ 5 ]
’’ یقیناًً ہم نے اس (قرآن) کو شب قدر میں نازل فرمایا، آپ کو کیا معلوم کہ شب قدر کیا ہے ؟ شب قدر ایک ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ اس (میں ہر کام )کے سرانجام دینے کو اپنے رب کے حکم سے فرشتے اور روح (جبرائیل) اترتے ہیں۔ یہ رات سراسر سلامتی کی ہوتی ہے اور فجر کے طلوع ہونے تک (رہتی ہے )۔ “
(more…)

Continue Reading

رمضان سے متعلق چند اہم مسائل (8)

98۔ سب سے پہلے قضاءِ صوم ضروری ہے :
——————

سوال : کیا رمضان کے صیام کی قضا سے پہلے شوال کے چھ دنوں کے نفلی صیام رکھنا جائز ہے ؟ اور کیا قضاءِ رمضان اور سوموار کے دن کے صوم کے اجر و ثواب کی نیت سے شوال کے اندر سوموار کے صیام رکھنا جائز ہے ؟
جواب : شوال کے چھ دنوں کے صیام کا اجر و ثواب انسان کو اسی وقت ملے گا جب کہ وہ رمضان کے صیام پورے کر چکا ہو۔ لہٰذا جس شخص کے ذمہ رمضان کے صیام کی قضا ہو اس کے لئے سب سے پہلے قضا کرنا ضروری ہے، اس کے بعد شوال کے چھ دنوں کے صیام رکھے۔ کیوں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں :
من صام رمضان ثم أتبعه بست من شوال . . . . . . . [صحيح مسلم: الصيام 13 باب استحباب صوم ستة أيام من شوال اتباعا لرمضان 39 رقم 204 1164 بروايت أبوايوب أنصاري رضي الله عنه.]
’’ جس شخص نے رمضان کے صیام رکھے پھر اس کے بعد شوال کے چھ صیام رکھے “۔
اس حدیث کی بنا پر ہم اس شخص سے کہتے ہیں جس کے ذمہ رمضان کے صیام کی قضا ہے کہ وہ پہلے قضا کرے، پھر شوال کے چھ دنوں کے صیام رکھے اور اگر اتفاق سے ان چھ دنوں میں سوموار اور جمعرات کا دن پڑ جائے تو چھ دنوں کے اجر کی نیت سے اور سوموار یا جمعرات کے دن کے اجر کی نیت سے سوموار کے دن کا اجر و ثواب ملے گا۔ اس لئے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے :
إنما الأعمال بالنيات وإنمالكل امرئ مانوٰي [صحيح: صحيح بخاري، بدء الوحي 1 باب كيف كا ن بدء الوحي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم رقم 1، بروايت عمر بن الخطاب رضى الله عنه والإيمان 2، باب ماجاء إن الأعمال بالنية والحسبة …….. 41 رقم 54 والعتق 49، باب الخطأ والنسيان فى العتاقة والطلا ق 6 رقم 2529 والنكاح 67،
باب من هاجر أو عمل خيرا لتزويج امرأة فله مانوي 5 رقم 5070، صحيح مسلم، الإمارة 33 باب قوله صلى الله عليه وسلم إنما الأعمال بالنية 45 رقم 155، 1907]

’’ تمام اعمال کی قبولیت کا دارومدار نیتوں پر ہے۔ اور ہر شخص کو وہی چیز ملے گی جس کی وہ نیت کرے گا“۔
’’ شیخ ابن عثیمین۔ رحمۃ اللہ علیہ۔ “

(more…)

Continue Reading

رکعات تراویح

 

تحریر: ابوصادق عاشق علی اثری حفظ اللہ

رکعات تراویح :
➊ عہد فاروقی میں اور اس سے پہلے اور اس کے بعد کسی زمانہ میں بھی بیس رکعات تراویح پر امت اسلامیہ کا اجماع نہیں ہوا۔
➋ جماعت کے ساتھ بیس رکعات تراویح پڑھنے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سمجھنا یکسر باطل اور بالکل بے اصل و بے بنیاد ہے۔ اور بے جماعت بیس رکعت پڑھنے کی جو مرفوع روایت پیش کی جاتی ہے اس کے بنیادی راوی ( ابوشیبہ ابراہیم بن عثمان) کو کسی ناقدفن محدث نے ثقہ اور معتبر راوی نہیں کہا ہے بلکہ بالاتفاق سب نے اس کو مجروح اور ضعیف ہی قرار دیا ہے۔ امام شعبہ رحمہ اللہ نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ وہ کا ذب ہے اور امام سیوطی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ اس سے روایت لینا حلال نہیں ہے۔
➌ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی فعلی اور تقریری سنتوں سے تراویح کی گیارہ رکعتیں وتر کے ساتھ اور آٹھ رکعتیں بلا وتر صحیح اور مقبول حدیثوں سے بلاشبہ ثابت ہیں۔
➍ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک سے لے کر اب سے کچھ پہلے تک کسی نے بھی گیارہ رکعت تراویح کے سنت نبویہ ہونے سے انکار نہیں کیا ہے حتی کہ منصف مزاج علمائے احناف کو بھی اس کا اقرار و اعتراف ہے، اس کے بعد یہ تلاش کرنا کہ اس سنت نبویہ پر لوگوں نے عمل کیا یا نہیں، اصولاً غلط ہے۔ اور سنت صحیحہ ثابتہ کی اتباع سے جان چھڑانے کا ایک مقلدانہ حیلہ ہے۔
➎ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے حکم یا ان کی رضامندی سے بیس رکعات کا پڑھنا جمہور محدثین کے مسلمہ قواعد کی رو سے ہرگز ثابت نہیں ہے اور ا گر بالفرض ثابت بھی ہو تو اس کی بنیاد فہم و فراست اور اجتہاد و رائے پر ہے۔ کسی صحیح مرفوع حدیث پر نہیں۔ اس کے برخلاف گیارہ رکعت کی بابت حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کا فرمان بالکل صحیح روایت سے ثابت ہے اسی لئے اس فرمان فاروقی کی نسبت اکابر علمائے امت کو تسلیم ہے کہ اس کا ماخذ سنت نبویہ ہی ہے۔ [انوار مصابيح علامه نذير احمد رحماني املوي ص348 و 349 ]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گیارہ رکعت سے زیادہ تراویح نہیں پڑھی ہے :
جب یہ ثابت ہو گیا کہ صلاۃ تراویح میں جماعت مشروع و مستحب ہے کیوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو جماعت سے پڑھتے ہوئے دیکھا اور انہیں اس پر باقی رکھا اور خود لوگوں کو جماعت کے ساتھ تراویح پڑھائی اور زبان حق ترجمان سے اس کی فضیلت بیان فرمائی، تو اب ہم بیان کرنا چاہتے ہیں کہ جن راتوں میں آپ نے لوگوں کو صلاۃ تراویح باجماعت پڑھائی ان میں کتنی رکعتیں تھیں؟ اس سلسلہ میں ہمارے پاس درج ذیل دو حدیثیں ہیں :
عن أبى سلمة بن عبدالرحمن، أنه سأل عائشة رضي الله عنها كيف كانت صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم فى رمضان؟ فقالت : ما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يزيد فى رمضان ولا فى غيره على إحدي عشرة ركعة، (1) يصلي أربعا، (2) فلا تسأل عن حسنهن و طولهن، ثم يصلي أربعا، فلا تسأل عن حسنهن وطولهن، ثم يصلي ثلاثا .
اس کو امام بخاری (3؍25، 4؍205) اور امام مسلم (2؍166) اور ابوعوانہ (2؍327) اور ابوداؤد (1؍210) اور ترمذی (2؍302۔ 303 طبع احمد شاکر) اور نسائی (1؍248) اور مالک (1؍134) اور ان سے بیہقی (2؍495۔ 496) اور احمد (6؍36، 73، 104) نے روایت کیا ہے۔
’’ابوسلمہ بن عبدالرحمن سے روایت ہے کہ انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے رمضان میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صلاۃ (تراویح) کی کیفیت دریافت کی، تو انہوں نے جواب دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گیارہ رکعت سے زیادہ نہ تو رمضان میں پڑھتے تھے اور نہ غیر رمضان میں۔ چار رکعتیں پڑھتے تھے، بس مت پوچھو، کتنی اچھی اور لمبی ہوتی تھیں؟ پھر چار رکعتیں پڑھتے تھے، بس مت پوچھو کہ وہ کتنی اچھی اور لمبی ہوتی تھیں؟ پھر تین رکعتیں پڑھتے تھے۔ “
عن جابر بن عبدالله رضى الله عنه قال : صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم فى شهر رمضان ثمان ركعات، وأوتر، فلما كانت القابلة اجتمعنا فى المسجد و رجونا أن يخرج، فلم نزل فيه حتي أصبحنا، ثم دخلنا، فقلنا : يا رسول الله صلى الله عليه وسلم ! اجتمعنا البارحة فى المسجد، ورجونا أن تصلي بنا، فقال : إني خشيت أن يكتب عليكم .
(more…)

Continue Reading

تراویح کی مسنون رکعات آٹھ ہی ہیں

تحریر: غلام مصطفے ٰ ظہیر امن پوری آٹھ رکعت نماز ترایح ہی سنت ہے، جیسا کہ : ◈ دار العلوم دیوبند کے شیخ الحدیث جناب انور شاہ کشمیری دیوبندی لکھتے ہیں : ”یہ تسلیم کیے بغیر کوئی چارہ نہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تراویح آٹھ رکعات تھی اور کسی ایک روایت سے بھی ثابت نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان میں تہجد اور تراویح الگ الگ پڑھی ہوں۔ “ [العرف الشذي : 166/1] ◈ جناب خلیل احمد سہارنپوری دیوبندی (م1346ھ) لکھتے ہیں : ”ابن ہمام (نے) آٹھ کو سنت اور زائد کو مستحب لکھا ہے، سو یہ قول قابل طعن نہیں۔“ [براهين فاطعه : 18] ◈ مزید لکھتے ہیں : ”سنت مؤکدہ ہونا تراویح کا آٹھ رکعت تو باتفاق ہے، اگر خلاف ہے تو بارہ میں۔“ [براهين فاطعه : 195] ◈ جناب اشرف علی تھانوی دیوبندی…

Continue Reading

نماز تراویح اور نماز تہجد ایک ہی نماز کے دو نام ہیں، امام کعبہ کا فتویٰ

نماز تراویح اور نماز تہجد ایک ہی نماز کے دو نام ہیں جب کہ رمضان میں قیام الیل کی صحیح تعداد 11 ہے (۸ رکعات تراویح+ تین رکعات وتر)، امام کعبہ شیخ محمد بن عبداللہ السبیل رحمہ اللہ کا فتویٰ

Continue Reading

آٹھ رکعات تراویح اور غیر اہلِ حدیث علماء

تحریر: حافظ زبیر علی زئی رمضان میں عشاء کی نماز کے بعد جو نماز بطور قیام پڑھی جاتی ہے، اسے عرف عام میں تراویح کہتے ہیں۔ راقم الحروف نے ”نور المصابیح فی مسئلۃ التراویح“ میں ثابت کر دیا ہے کہ گیارہ رکعات قیام رمضان (تراویح) سنت ہے۔ ❀نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کی نمازسے فارغ ہونے کے بعد فجر (کی اذان) تک (عام طور پر) گیارہ رکعات پڑھتے تھے۔ آپ ہر دو رکعتوں پر سلام پھیرتے تھے اور (آخر میں) ایک وتر پڑھتے تھے۔ دیکھئے صحیح مسلم [ 254/1 ح 736] ❀ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان میں (صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کی جماعت سے) آٹھ رکعتیں پڑھائیں۔ دیکھئے [صحیح ابن خزیمہ 138/2 ح 1070 و صحیح ابن حبان الاحسان 62/4 ح 2401، 64/4 ح 2406] ↰ اس روایت کی سند حسن ہے۔ ❀ سیدنا…

Continue Reading

نفلی نماز گھر میں پڑھنے اور قیام اللیل کی فضیلت

ترجمہ و فوائد : حافظ ندیم ظہیر مصنف : امام ضیاء الدین المقدسی ❀ سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کے پتوں یا چٹائی سے ایک حجرہ بنایا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں نماز پڑھنے کے لئے باہر تشریف لائے۔ بہت سے آدمیوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا کی اور آپ کے ساتھ نماز پڑھنے لگے۔ پھر ایک رات سارے لوگ آئے ( لیکن ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیر کی اور ان کے پاس تشریف نہ لائے تو لوگوں نے اپنی آوازوں کو بلند کیا اور دروازے پر کنکریاں ماریں۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غصہ کی حالت میں باہر تشریف لائے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا : ”کہ تم اس…

Continue Reading

آٹھ رکعات نماز تراویح پر ناقابل تردید دلائل

تحریر: حافظ زبیر علی زئی بسم الله الرحمٰن الرحيم الحمد لله و حده و الصلوة والسلام على من لانبي بعده أما بعد ہمارے امام اعظم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کی نماز کے بعد صبح کی نماز تک گیارہ رکعات پڑھتے تھے۔ دلیل نمبر ➊ ❀ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ : كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي فيما بين أن يفرغ من صلاة العشاء وهى التى يدعواالناس العتمة إلى الفجر إحدي عشرة ركعة يسلم بين كل ركعتيں ويوتر بواحدة إلخ ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کی نماز سے فارغ ہونے کے بعد صبح تک گیارہ رکعات پڑھتے تھے اور اسی نماز کو لوگ عتمہ بھی کہتے تھے، آپ ہر دو رکعات پر سلام پھیرتے تھے اور ایک وتر پڑھتے تھے۔“ الخ [صحيح مسلم : 254/1 ح 736] دلیل نمبر…

Continue Reading

مسئلہ تراویح کے ایک اشتہار پر نظر

تحریر: حافظ زبیر علی زئی حال ہی میں حنفی تقلیدیوں کی جانب سے ایک اشتہار شائع کیا گیا جس میں یہ دعویٰ کیا ہے کہ مسنون تراویح بیس ہیں اس گمراہ کن اشتہار کا مختصر جواب انصاف پسند قارئین کی خدمت میں پیش کیا جاتا ہے۔ بیس رکعات کی سنت کا دعویٰ کرنے والے کی بات قولہ سے شروع کر کے اس کا جواب لکھا گیا ہے۔ قولہ : حدیث نمبر ➊ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ بے شک رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں بیس رکعات (تراویح) اور وتر پڑھتے تھے۔ [مصنف ابن ابي شيبه : 393/2] جواب : یہ حدیث موضوع من گھڑت ہے۔ مصنف ابن ابی شیبہ [394/2] میں یہ روایت ابراهيم بن عثمان عن الحكم عن مقسم عن ابن عباس کی سند کے ساتھ ہے، اس کے راوی ابراہیم کے بارے میں…

Continue Reading

End of content

No more pages to load

Close Menu

ہمارا فیس بک پیج جوائن کریں

واٹس اپ پر چیٹ کریں
1
السَّلامُ عَلَيْكُم ورَحْمَةُ اللهِ
السَّلامُ عَلَيْكُم ورَحْمَةُ اللهِ

ہمارا فیس بک پیج ضرور فالو کریں

https://www.facebook.com/pukar01

اس کے علاوہ اگر آپ ویب سائٹ سے متعلق فیڈبیک دینا چاہیں تو ہمیں واٹس اپ کر سکتے ہیں

جَزَاكُمُ اللهُ خَيْرًا كَثِيْرًا وَجَزَاكُمُ اللهُ اَحْسَنَ الْجَزَاء