اذان کے احکام و مسائل

تحریر: علامہ عبدالولی عبدالقوی حفظ اللہ اذان کے احکام و مسائل (1) اذان کا لغوی و اصطلاحی معنی ”اذان“ عربی زبان کا لفظ ہے ، لغت میں جس کے معنی ”الاعلام“ یعنی خبر دینے کے ہیں ، اسی معنی میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: و أذان من اللہ ورسولہ ۔ ۔ (تو بہ (3) ”اللہ اور اس کے رسول کی جانب سے خبر ہے ۔ “ [مختار الصحاح ص 12 ، النهاية فى غريب الاثرا / 68 ، التعريفات للجرجاني ص 30] اور اصطلاح شرع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت معلوم الفاظ کے ذریعہ وقت نماز کی خبر دینا اذان کہلاتا ہے ۔ [التعريفات الجرجاني ص 30، سبل السلام 164/1 ، فتح الباري 94/2] ------------------ (2) اذان کی مشروعیت کب اور کیسے ہوئی: اہل علم کے راجح قول کے مطابق اذان مدینہ منورہ میں پہلی سن ہجری میں فرض…

Continue Reading

ایک مسجد میں دو جماعتیں

تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ سوال : کیا جماعت ہو جانے کے بعد رہ جانے والے افراد دوسری جماعت کروا سکتے ہیں ؟ کچھ لوگ اسے مکروہ خیال کرتے ہیں۔ جواب : ایک ہی مسجد میں دو بار جماعت کرانے کا جواز صحیح احادیث میں موجود ہے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم، تابعین عظام اور فقہاء ومحدثین رحمۃ اللہ علیہم کا اس پر عمل رہا ہے۔ ➊ : سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم ابصر رجلا يصلي وحده، فقال : “” الا رجل يتصدق على هذا فيصلي معه [سنن ابي داود : 574] ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ اکیلا نماز پڑھ رہا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”کیا ایسا کوئی آدمی نہیں جو اس پر صدقہ…

Continue Reading

ممنوعہ اوقات میں تحیۃ المسجد پڑھنا

تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ سوال : کیا تحیۃ المسجد پڑھنا ضروری ہے اور کیا یہ رکعات ممنوعہ اوقات میں بھی ادا کی جا سکتی ہیں ؟ جواب : ہمارے نزدیک سب سے زیادہ صحیح موقف یہ ہے کہ تحیۃ المسجد کی رکعات کسی وقت بھی ادا کی جا سکتی ہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم عام ہے جیسا کہ حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے : اَنَّ رَسُوْلَ اللهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : اِذَا دَخَلَ اَحَدَكُمُ الْمَسْجِدَ فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ اَنْ يَّجْلِسَ [بخاري، كتاب الصلاة : باب اذا دخل المسجد فليركع ركعتين 444، مؤطا 162/1، مسلم 714، ترمذي 316، شرح السنة 365/2 ] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو تو بیٹھنے سے پہلے دو رکعتیں ادا کرے۔ “ سیدنا ابوقتادہ…

Continue Reading

اقامت کے وقت دائیں اور بائیں منہ پھیرنا

تحریر: غلام مصطفےٰ ظہیر امن پوری سوال : اقامت کے وقت دائیں اور بائیں منہ پھیرنا کیسا ہے ؟ جواب : اقامت کے وقت دائیں بائیں منہ پھیرنا شریعت سے ثابت نہیں۔ اس کے بارے میں ایک روایت پیش کی جاتی ہے، ملاحظ فرمائیں : عن بلال، قال : أمرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، إذنا او اقمنا ان لا نزيل اقدامنا عن مواضعها سیدنا بلال رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم فرمایا کہ جب ہم اذان یا اقامت کہیں، تو اپنے پاؤں کو ان کی جگہ سے نہ ہٹائیں.“ [ نصب الرايه للزيلعي : 1 277 ] اس کی سند سخت ”ضعیف“ ہے، کیونکہ ➊ حسن بن عمارہ راوی جمہور محدثین کرام کے نزدیک ”ضعیف“ ہے۔ ◈ علامہ ہیشمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ضعفه شعبة وجماعة كثيرة . ”اسے امام…

Continue Reading

جنبی کا مسجد میں داخل ہونا

تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ سوال : حالت جنابت میں کسی شخص کا مسجد میں داخل ہونا اور گزرنا کیسا ہے ؟ جواب : حالتِ جنابت میں مسجد سے گزرنا پڑے تو اضطراری صورت میں گزر سکتے ہیں لیکن وہاں جنابت کی حالت میں ٹھہرنا نہیں چاہیے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا : ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِيْنَ آمَنُوْا لَا تَقْرَبُوْا الصَّلَاةَ وَأَنْتُمْ سُكَارٰى حَتّٰى تَعْلَمُوْا مَا تَقُوْلُوْنَ وَلَا جُنُبًا إِلَّا عَابِرِيْ سَبِيْلٍ حَتّٰى تَغْتَسِلُوْا﴾ [ النساء : 43 ] ”اے ایمان والو ! جب تم نشے کی حالت میں ہو تو نماز کے قریب نہ جاؤ حتی کہ جو بات منہ سے نکالتے ہو اس کو سمجھنے لگو، اسی طرح حالتِ جنابت میں بھی مگر راہ چلتے ہوئے حتیٰ کہ تم غسل کر لو۔ “ اکثر سلف صالحین جیسا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ، حضرت سعید بن مسیّب،…

Continue Reading

اوقات نماز اور ان کے معلوم کرنے کا طریقہ

تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ سوال : اسلام میں اوقات نماز کے کیا احکام ہیں ؟ ان کے معلوم کرنے کا کیا طریقہ ہے؟ اور کیا اوقات معلوم کرنے کے لیے سایہ زوال منہا کیا جائے گا یا شامل ؟ تفصیل سے آگاہ فرمائیں۔ جواب : اللہ تعالیٰ نے ہر نماز اس کے اپنے وقت میں فرض کی ہے۔ جیسا کہ قرآن میں ہے : ﴿إِنَّ الصَّلَاةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِيْنَ كِتَابًا مَوْقُوْتًا﴾ [النساء : 103] ”بلاشبہ نماز مومنوں پر وقتِ مقررہ میں فرض کی گئی ہے۔ “ اس آیتِ کریمہ سے بات واضح ہو جاتی ہے کہ نماز اس کے مقررہ وقت میں ادا کرنا ضروری ہے۔ اجمالی طور پر اوقاتِ نماز کو اس آیت میں ذکر کر دیا گیا ہے اور قرآن حکیم میں دیگر مقامات پر اوّل و آخر وقت کے تعین کے بغیر اللہ تعالیٰ نے اوقاتِ نماز…

Continue Reading

اکیلا آدمی نماز کے لیے اپنی اذان و اقامت کہہ سکتا ہے ؟

تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ سوال : کیا تنہا آدمی اپنی نماز کے لیے اپنی اذان و اقامت کہہ سکتا ہے ؟ جواب : اگر نمازی اکیلا نماز پڑھے تو اذان و اقامت کہہ سکتا ہے۔ حدیث نبوی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : يَعْجَبُ رَبَّكَ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ رَاعِيْ غَنَمٍ فِيْ رَأْسِ شَظِيَّةٍ بِحَبَلِ يُؤَذِّنُ لِلصَّلَاةِ وَيُصَلِّيْ فَيَقُوْلُ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ اُنْظُرُوْا إِلٰي عَبْدِيْ هٰذَا يُؤَذِّنُ وَيُقِيْمُ الصَّلَاةَ يَخَافُ مِنِّيْ قَدْ غَفَرْتُ لِعَبْدِيْ وَ اَدْخَلْتُهُ الْجَنَّةَ [ أبوداؤد، كتاب صلاة السفر : باب الأذان فى السفر 1203 ] ”تمہارا رب ایسے چرواہے سے خوش ہوتا ہے جو پہاڑ کی چوٹی پر اپنا ریوڑ چراتا ہے اور نماز کے لیے اذان کہتا ہے اور نماز ادا کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ کہتا ہے : ”میرے اس بندے کی طرف دیکھو جو مجھ سے ڈرتے ہوئے نماز…

Continue Reading

اقامت کے جواب میں ”اَقَامَھَا اللہُ وَاَدَامَھَا“ کہنا

تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ سوال: بعض بھائی اقامت کے جواب میں اَقَامَهَا اللهُ وَاَدَامَهَا کے الفاظ کہتے ہیں، ان الفاظ کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ جواب : اقامت کا جواب دینے کے لیے جو اَقَامَهَا اللهُ وَاَدَامَهَا کہا جاتا ہے یہ کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں۔ اس سلسلہ میں سنن ابی داؤد میں جو روایت مذکورہ ہے وہ انتہائی ضعیف ہے، اس کے ضعف کی وجہ یہ ہے کہ اس کی سند میں درج ذیل تین علتیں پائی جاتی ہیں : ① محمد بن ثابت العبدی ضعیف راوی ہے۔ امام علی بن مدینی اور دیگر محدثین نے کہا ہے کہ یہ حدیث میں قوی نہیں ہے۔ امام ابن معین رحمہ اللہ نے فرمایا : ”یہ کچھ نہیں ہے “۔ [ميزان الاعتدال 495/3 ] امام ابوحاتم رحمہ اللہ نے کہا: ”یہ مضبوط نہیں ہے۔ “ امام بخاری رحمہ اللہ نے…

Continue Reading

اقامت کون کہے

تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ سوال : اقامت کون کہے کیا ضروری ہے کہ موذن ہی اقامت کہے یا کوئی دوسرا بھی کہہ سکتا ہے ؟ جواب : افضل اور بہتر یہی ہے کہ اذان کہنے والا ہی اقامت کہے کیونکہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ لوگوں نے (نماز کی اطلاع کے لیے ) آگ اور ناقوس کا ذکر کیا، اسی طرح یہود و نصاریٰ کا بھی ذکر کیا، پھر حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا گیا کہ اذان جفت اور اقامت اکہری کہیں سوائے قَدْ قَامَتِ الصَّلَاةُ کے۔ [بخاري، كتاب الأذان : باب الأذان مثني مثني 606 ] معلوم ہوا کہ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ اذان بھی کہتے تھے اور اقامت بھی۔ اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں مؤذن سیدنا ابومحذورہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں ہے…

Continue Reading

اذان سے قبل صلوۃ کا حکم

تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ سوال : اذان سے قبل صلوۃ کے مروجہ کلمات کہنا کیسا ہے؟ کیا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ایسا کرتے تھے؟ جواب : اذان کی ابتدا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر صلوٰۃ (مروجہ کلمات الصلوٰۃ والسلام علیک یا رسول اللہ وغیرہ ) سنت سے ثابت نہیں۔ اذان کے بعد مسنون صلوٰۃ و اذکار پڑھنا باعثِ فضیلت ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کا یہی معمول تھا اور یہی اہل سنت کا طریقہ ہے۔ اذان سے قبل درود و سلام پڑھنا اہل بدعت کا طریقہ ہے۔

Continue Reading

نماز ادا کرنے کے لیے اذان دینا

تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ سوال: ایک آدمی گھر میں نماز ادا کرتا ہے تو اس کے لیے اذان دینا ضروری ہے یا نہیں؟ اگر نہیں دے گا تو کیا اس کی نماز ہو جائے گی ؟ جواب : نماز ادا کرنے کے لیے اذان دینا ضروری نہیں ہے، اگر بغیر اذان کے جماعت کروا لی جائے تو نماز ادا ہو جائے گی اور اگر اذان کہہ لیں تو اس کا جواز ہے جیسا کہ صحیح بخاری وغیرہ میں ہے : ”انس رضی اللہ عنہ مسجد میں آئے تو جماعت ہو چکی تھی تو انہوں نے اذان و اقامت کہی اور جماعت سے نماز ادا کی“۔ [صحيح بخاري، كتاب الأذان : باب فى فضل صلاة الجماعة ] اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے اذان واقامت کے بغیر جماعت کرانا بھی ثابت ہے، جیسا کہ طبرانی کبیر اور کتاب الآثار…

Continue Reading

اذان فجر میں الصلاة خير من النوم کہنا

تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ سوال : کیا اذان فجر میں الصلاة خير من النوم کہنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے یا یہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا اضافہ ہے ؟ تفصیل سے رہنمائی فرمائیں۔ جواب : نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابومحذورہ رضی اللہ عنہ کو اذان کا جو طریقہ بذات خود سکھایا، اس میں صبح کی اذان کے لیے حي على الفلاح کے بعد دو مرتبہ الصلاة خير من النوم کہنا ثابت ہے۔ حضرت ابومحذورہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : قلت : يا رسول الله، علمني سنة الاذان، قال : فمسح مقدم راسي، وقال : " تقول : الله اكبر الله اكبر، الله اكبر الله اكبر، ترفع بها صوتك، ثم تقول : اشهد ان لا إله إلا الله، اشهد ان لا إله إلا الله، اشهد ان محمدا رسول الله، اشهد…

Continue Reading

کیا اکہری اقامت ثابت ہے؟

تحریر: غلام مصطفےٰ ظہیر امن پوری حفظ اللہ سوال : اکہری اقامت کے بارے میں کیا ثابت ہے؟ جواب: اکہری اذان کے ساتھ اکہری اقامت اور دوہری اذان کے ساتھ دوہری اقامت کہی جائے گی۔ اس بارے میں وارد ہونے والی تمام روایات کا یہی مفہوم ہے۔ جہاں تک اکہری اقامت کا تعلق ہے، تو یہ صحیح احادیث سے ثابت ہے، جیسا کہ : سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے : إِنَّمَا كَانَ الْأَذَانُ عَلٰي عَهْدِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ، وَالْإِقَامَةُ مَرَّةً مَرَّةً، غَيْرَ أَنَّهُ يَقُولُ : قَدْ قَامَتِ الصَّلَاةُ، قَدْ قَامَتِ الصَّلَاةُ . ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہدِ مبارک میں اذان دو دو مرتبہ ( أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُولُ اللهِ کہنے کے ساتھ) ہوتی تھی اور اقامت ایک ایک مرتبہ ( اکہری) تھی۔ ہاں، صرف…

Continue Reading

رمضان سے متعلق چند اہم مسائل (3)

اذان کے دوران یا اذان کے تھوڑی دیر بعد کھانے پینے والے کا حکم :
——————

سوال : اللہ تعالیٰ کے فرمان :
وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ [2-البقرة:187]
’’ اور تم کھاتے پیتے رہو یہاں تک کہ صبح کا سفید دھاگہ سیاہ دھاگے سے ظاہر ہو جائے “۔
کی روشنی میں اس شخص کا کیا حکم ہے جو ا ذان فجر کے وقت یا اذان کے 15 منٹ بعد سحری مکمل کرے اور پانی پیئے ؟
جواب : سوال میں مذکورشخص کو اگر یقین ہو کہ وہ صبح صادق سے پہلے کا وقت ہے تو اس پر قضا نہیں ہے اور اگر اسے معلوم ہو کہ یہ صبح صا دق کے بعد کا وقت ہے تو اس پر قضا ضروری ہے۔ اور اگر یہ معلوم ہی نہ ہو کہ اس کا کھانا اور پینا صبح صادق کے پہلے ہوا ہے یا بعد میں تو بھی قضا نہیں ہے، اس لئے کہ اصل رات کا بقا ہے، لیکن مسلمان کے لئے افضل یہ ہے کہ وہ اپنے صوم میں محتاط رہے اور جب اذان سن لے تو صوم کو توڑ دینے والی چیزوں سے رک جائے۔ البتہ اگر اسے معلوم ہو کہ یہ اذان صبح صادق سے پہلے ہوئی ہے تو وہ کھا، پی سکتا ہے۔
’’ اللجنۃ الدائمۃ “

 

اذان کے وقت کھانے پینے والے کے صوم کا حکم :
——————

سوال : اس شخص کے صوم کا شرعی حکم کیا ہے جو فجر کی اذان سن کر برابر کھاتا پیتا رہے ؟
جواب : مومن پر واجب ہے کہ اگر اس کا صوم فرض ہو مثلاً صومِ رمضان و صومِ نذر و کفارات تو صبح صادق ظاہر ہونے کے بعد کھانے پینے سے اور دیگر تمام مفطرات سے باز رہے، اللہ عزوجل کا فرمان ہے :
وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ثُمَّ أَتِمُّوا الصِّيَامَ إِلَى اللَّيْلِ [2-البقرة:187]
’’ اور تم کھاتے پیتے رہو یہاں تک کہ صبح صادق کا سفید دھاگہ سیا ہ دھاگے سے ظاہر ہو جائے پھر رات تک صوم کو پورا کرو “۔
لہٰذا جب کوئی شخص اذان سن لے اور اسے معلوم ہو کہ یہ فجر کی اذان ہے تو رک جانا ضروری ہے اور اگر موذن طلوع فجر سے پہلے اذان دے تو اس پر رکنا ضروری نہیں بلکہ کھانا جائز ہے جب تک کہ فجر ظاہر نہ ہو جائے۔ اور اگر مؤذن کا حال معلوم نہیں کہ وہ طلوع فجر سے پہلے اذان دے رہا ہے یا فجر کے بعد، تو ایسی صورت میں احتیاط کا تقاضا یہ ہے کہ اذان سن کر کھانے پینے سے رک جا ئے۔ اور اگر اذان کے وقت تھوڑا بہت کھا پی لے تو کوئی حرج نہیں، کیوں کہ اسے طلوع فجر کا علم نہیں ہو سکا ہے۔ اور یہ بات معلوم ہے کہ جو شخص ایسے شہروں میں رہتا ہو جہاں بجلی کی روشنیاں پوری رات جگمگاتی رہتی ہیں اسے صحیح طور پر طلوع فجر کا علم نہیں ہو پاتا، پھر بھی اس پر ضروری ہے کہ احتیاط سے کام لے اور اذان اور جنتریوں میں دیئے گئے وقت کا لحاظ کرے، اس لئے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے :
(more…)

Continue Reading

End of content

No more pages to load

Close Menu

نئی تحریریں ای میل پر حاصل کریں، ہفتے میں صرف ایک ای میل بھیجی جائے گی۔

واٹس اپ پر چیٹ کریں
1
السَّلامُ عَلَيْكُم ورَحْمَةُ اللهِ
السَّلامُ عَلَيْكُم ورَحْمَةُ اللهِ

ہمارا فیس بک پیج ضرور فالو کریں

https://www.facebook.com/pukar01

ویب سائٹ پر کسی بھی طرح کی خرابی نظر آنے کی صورت میں سکرین شاٹ ہمیں واٹساپ کریں یا وائس میسج پر مطلع کریں۔ نیز آپ اپنی تجاویز اور فیڈبیک بھی ہمیں واٹس اپ کر سکتے ہیں۔

جَزَاكُمُ اللهُ خَيْرًا كَثِيْرًا وَجَزَاكُمُ اللهُ اَحْسَنَ الْجَزَاء