عطائی، غير مستقل بذات اور محدود کا فرق

تحریر: قاری اسامہ بن عبدالسلام حفظہ اللہ اولیاء و انبیاء کو عطائی، غير مستقل بذات اور محدود مان کر پکارنا اللہ نے اپنے بندوں کو کچھ صفات میں اپنی صفات کاملہ کا مظہر بنایا ھے جیسا کہ ارشاد ہوتا ہے۔ إِنَّا خَلَقْنَا ٱلْإِنسَٰنَ مِن نُّطْفَةٍ أَمْشَاجٍۢ نَّبْتَلِيهِ فَجَعَلْنَٰهُ سَمِيعًۢا بَصِيرًا۔ ترجمہ: بے شک ہم نے انسان کو ایک مرکب بوند سے پیدا کیا، ہم اس کی آزمائش کرنا چاہتے تھے پس ہم نے اسے سننے والا دیکھنے والا بنا دیا۔ سورہ دہر آیت (2) عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ایک صحابی نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: یَا رَسُوْلُ ﷺ مَاشَاءَ آللَّـه وَمَاشِئتَ۔ (جو اللَّـه چاہے اور جو آپ چاہیں ) اس پر آپﷺ نے فرمایا (جَعَلْتَنِی لِـلّٰـهِ عَدْلاََ ! بَلْ مَاشَاءَ آللَّـهُ وَحْدَہُ) کیا تو نے مجھے اللہ  کے برابر بنا…

Continue Readingعطائی، غير مستقل بذات اور محدود کا فرق

توحید و عقائد سے متعلق 15 بڑے شبہات کا ازالہ

تحریر: محمد منیر قمر حفظ اللہ پہلى فصل : رسولوں کی پہلی دعوت توحید الوہیت و عبادت کی تعلیم : قارئین کرام ! اللہ آپ پر رحم فرمائے ۔ یہ بات اچھی طرح سمجھ لیں کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کو ہر قسم کی عبادت کے لئے منفرد اور یکہ و تنہا تسلیم کرنے کا نام ”توحید“ ہے اور یہی ان تمام رسولوں کا دین جنہیں اللہ نے اس دعوت کے لئے اپنے بندوں کی طرف بھیجا ۔ ان میں سے پہلے رسول حضرت نوح علیہ السلام ہیں ۔ جنہیں اللہ نے اس وقت مبعوث فرمایا جب ان کی قوم ود ، سواع ، یغوث ، یعوق اور نسر جیسے صالحین کے احترام وعقیدت میں غلو کا شکار ہو گئی ۔ (تاریخ شاہد ہے کہ ان لوگوں نے صالحین کی قبروں پر گوناں گوں شرک ، قبروں کا طواف ، اہل قبور سے…

Continue Readingتوحید و عقائد سے متعلق 15 بڑے شبہات کا ازالہ

قبر پرستی دنیا میں کیسے پھیلی

تالیف: سید محمد داود غزنوی حفظ اللہ قبر پرستی دنیا میں کیونکر پھیلی اسباب و وجوه اس فتنہ عظیمہ سے روکنے کے وسائل و ذرائع آج اگر کوئی مسلمان کی تمام موجودہ تباہ حالیوں اور بدبختیوں کو دیکھنے کے بعد یہ سوال کرے کہ ان کا کیا علاج ہو سکتا ہے تو اس کو امام مالک رحمہ اللہ کے الفاظ میں ایک جملہ کے اندر جواب ملنا چاہئے کہ : لا يصلح اٰخر هذه الأمة الا بما صلح به اولها یعنی امت کے آخری عہد کی اصلاح کبھی نہ ہو سکے گی، تاوقتیکہ وہی طریقہ اختیار نہ کیا جائے جس سے اس کے ابتدائی عہد نے اصلاح پائی تھی۔ اور وہ اس کے سوا کچھ نہیں کہ کتاب وسنت کی طرف رجوع کیا جائے اور ہر اس دعوت کو جو الله تعالیٰ کی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف…

Continue Readingقبر پرستی دنیا میں کیسے پھیلی

فقہ حنفی اور حدیث ’’ لولاک ‘‘

حنفی مذہب کی معتبر کتب میں لکھا ہے : وفي جواهر الفتاوى: هل يجوز أن يقال: لولا نبينا محمد صلى الله تعالى عليه وسلم لما خلق الله آدم ؟ قال : هذا شيء يذكره الوعاظ على رءوس المنابر، يريدون به تعظيم نبينا محمد صلى الله تعالى عليه وسلم، والأولى أن يحترزوا عن مثال هذا، فإن النبي عليه الصلاة والسلام، وإن كان عظيم المنزلة والرتبة عند الله، فان لكل نبي من الأنبياء عليھ الصلاة والسلام منزلة ومرتبة، وخاصه ليست لغيره، فيكون كل نبي أصلا بنفسه. ’’ جواہر الفتاویٰ میں سوال ہے : کیا یہ کہنا جائز ہے کہ اگر ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم نہ ہوتے تو اللہ تعالیٰ آدم علیہ السلام کو پیدا نہ کرتا ؟ جواب یہ دیا گیا : یہ ایسی چیز ہے جو واعظیں منبروں پر بیان کرتے ہیں۔ اس سے ان کا مقصد ہمارے نبی محمد صلی…

Continue Readingفقہ حنفی اور حدیث ’’ لولاک ‘‘

اگر تو نہ ہوتا۔۔۔

تحریر: ابن الحسن محمدی کائنات کی تخلیق کس لیے ہوئی ؟ اس سوال کا مختصر جواب یہ ہے کہ عبادت الٰہی کے لیے، جیسا کہ فرمانِ الٰہی ہے : ﴿وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ﴾ (الذاريات:56) ’’ میں نے جنوں اور انسانوں کو صرف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے۔ “ معلوم ہوا کہ نظام کائنات کو خالق کائنات نے اپنے ہی لیے پیدا کیا ہے۔ اس قرآنی بیان کے خلاف گمراہ صوفیوں نے ایک جھوٹی اور من گھڑت روایت مشہور کر رکھی ہے کہ کائنات کی تخلیق رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے، آپ کے طفیل اور آپ کے صدقے ہوئی۔ اگر آپ نہ ہوتے تو کائنات تخلیق نہ ہوتی۔ یہ نظریہ قرآن کریم کے بھی خلاف ہے اور اس سلسلے میں بیان کردہ روایات بھی جھوٹی، جعلی اور ضعیف ہیں۔ اس خود ساختہ عقیدے کے بارے میں بیان…

Continue Readingاگر تو نہ ہوتا۔۔۔

آدم علیہ السلام کا وسیلہ

تحریر: ابو عبداللہ صارم سیدنا آدم و حواء علیہا السلام کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے جنت کے ایک درخت کا پھل کھانے سے منع کیا گیا تھا۔ شیطان کے بہکاوے میں آ کر دونوں نے وہ پھل کھا لیا۔ اس پر اللہ تعالیٰ ان سے ناراض ہوا اور انہیں جنت سے نکال دیا۔ دونوں اپنے اس کیے پر بہت نادم ہوئے۔ اللہ تعالیٰ کو ان پر ترس آیا اور انہیں وہ کلمات سکھا دیے جنہیں پڑھنے پر ان کی توبہ قبول ہوئی۔ فرمان الٰہی ہے : ﴿فَتَلَقَّى آدَمُ مِن رَّبِّهِ كَلِمَاتٍ فَتَابَ عَلَيْهِ﴾ (البقره:37:2) ’’آدم نے اپنے رب سے کچھ کلمات سیکھے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ان کی توبہ قبول فرما لی۔ “ یہ کلمات کیا تھے؟ خود اللہ تعالیٰ نے قرآنِ کریم میں ان کو بیان فرما دیا ہے : ﴿قَالَا رَبَّنَا ظَلَمْنَا أَنفُسَنَا وَإِن لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ…

Continue Readingآدم علیہ السلام کا وسیلہ

وسیلے کی ممنوع اقسام کےدلائل کا تحقیقی جائزہ

تحریر: فضیلۃ غلام مصطفےٰ ظہیر امن پوری وسیلہ کا معنی و مفہوم: لغوی طور پر وسیلہ سے مراد ہر وہ چیز ہے جس کے ذریعے کسی ذات تک رسائی یا قرب حاصل کیا جا سکتا ہو۔ لغت عرب کی قدیم اور معروف کتاب ’’الصحاح‘‘ میں ہے: الوسيلة : ما يتقرب به إلى الغير. ’’وسیلہ اس چیز کو کہتے ہیں جس کے ذریعے کسی کا قرب حاصل کیا جائے۔‘‘ [الصحاح تاج اللغة و صحاح العربية لأبي نصر إسماعيل بن حماد الجوهري المتوفيٰ 393ه، باب اللام، فصل الواو، مادة وسل : 1841/5، دارالعلم للملايين، بيروت، 1407ه] مشہور لغوی اور اصولی، علامہ مبارک بن محمد المعروف بہ ابن الاثیر جزری ( 544 – 606 ھ ) لکھتے ہیں : في حديث الأذان : اللهم آت محمدا الوسيلة، هي فى الأصل : ما يتوصل به إلى الشيء ويتقرب به، وجمعها : وسائل، يقال : وسل إليه وسيلة…

Continue Readingوسیلے کی ممنوع اقسام کےدلائل کا تحقیقی جائزہ

اقسام علی اللہ اور توسل

تحریر: غلام مصطفےٰ ظہیر امن پوری عالم عرب کے مشہور عالم، محمد بن صالح عثمین رحمہ اللہ (۱۳۴۷۔۱۴۲۱ھ) فرماتے ہیں : والإقسام على الله: أن تحلف على الله أن يفعل، أو تحلف عليه أن لا يفعل، مثل: والله; ليفعلن الله كذا، أو والله; لا يفعل الله كذا. والقسم على الله ينقسم إلى أقسام: الأول: أن يقسم بما أخبر الله به ورسوله من نفي أو إثبات; فهذا لا بأس به، وهذا دليل على يقينه بما أخبر الله به ورسوله، مثل: والله; ليشفعن الله نبيه في الخلق يوم القيامة، ومثل: والله! لا يغفر الله لمن أشرك به، الثاني: أن يقسم على ربه لقوة رجائه وحسن الظن بربه، فهذا جائز لإقرار النبي صلى الله عليه وسلم ذلك في قصة الربيع بنت النضر عمة أنس بن مالك رضي الله عنهما، حينما كسرت ثنية جارية من الأنصار، فاحتكموا إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فأمر النبي صلى الله…

Continue Readingاقسام علی اللہ اور توسل

بریلوی مقلدین اور ممنوع توسل

جناب احمد یار خان نعیمی بریلوی صاحب (1324۔1391 ھ) سورۃ البقرۃ کی آیت نمبر 89 کے تحت لکھتے ہیں : ”معلوم ہوا کہ حضور کے توسل سے دعائیں مانگنا بڑی پرانی سنت ہے اور ان کے وسیلے کا منکر یہود و نصاریٰ سے بدتر ہے۔ اور حضور کے وسیلے سے پہلے ہی سے خلق کی حاجت روائی ہوتی تھی۔“ (تفسیر نور العرفان،ص:21) اس آیت کریمہ کی تفسیر میں مفتی صاحب خود اہل کتاب کی رَوَش پر چل نکلے ہیں اور اپنے باطل اور فاسد نظریات کے دفاع میں قرآن مجید میں تحریف معنوی کے مرتکب ہوئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی کتاب کے بارے میں انہوں نے وہ بات کہہ دی ہے جو سلف میں سے کسی نے نہیں کہی۔ اصل بیان یہ تھا کہ یہود جو اہل کتاب تھے، دو قبیلوں اوس اور خزرج جو اہل کتاب نہیں تھے، سے لڑتے تھے۔ یہود کے…

Continue Readingبریلوی مقلدین اور ممنوع توسل

وسیلہ اور اسلاف امت کا طریقہ کار

تحریر: حافظ ابو یحیٰی نورپوری کسی نیک شخص کے وسیلے کی کئی صورتیں ہیں۔ بعض جائز ہیں اور بعض ناجائز۔ ان میں سے جس صورت کی تائید سلف صالحین سے ہوتی ہے، وہ ہی جائز اور مشروع ہو گی۔ آئیے صحابہ و تابعین کے دور میں چلتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ وہ نیک لوگوں کے وسیلے کا کیا مفہوم سمجھتے تھے، نیز ان کا وسیلہ بالذات والاموات کے بارے میں کیا نظریہ تھا۔۔۔ دلیل نمبر ۱ صحابی رسول سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے اپنے دور میں بارش کے لیے ایک بہت ہی نیک تابعی یزید بن الاسود رحمہ اللہ کا وسیلہ پکڑا تھا۔ ایک روایت کے الفاظ ہیں : إن الناس قحطو ابد مشق، فخرج معاوية يستسقي بيزيد بن الأسود... ”دمشق میں لوگ قحط زدہ ہو گئے تو سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ یزید بن الاسود رحمہ اللہ کے وسیلے سے…

Continue Readingوسیلہ اور اسلاف امت کا طریقہ کار

وسیلہ صحیح احادیث کی روشنی میں

تحریر : حافظ ابو یحیٰی نورپوری قرآن کریم اور صحیح احادیث سے تین طرح کا وسیلہ ثابت ہے۔ ایک اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنیٰ کا، دوسرے اپنے نیک اعمال کا اور تیسرے کسی زندہ نیک شخص کی دعا کا۔ لہٰذا وسیلے کی صرف یہی قسمیں جائز اور مشروع ہیں۔ باقی جتنی بھی اقسام ہیں، وہ غیر مشروع اور ناجائز و حرام ہیں۔ قرآن کریم سے کون سا وسیلہ ثابت ہے؟ اس بارے میں تو قارئین ’’وسیلہ اور قرآن کریم‘‘ ملاحظہ فرما چکے ہیں۔ صحیح احادیث اور فہم سلف کی روشنی میں بھی جائز وسیلے کے بارے میں یہی کچھ ثابت ہے، نیز وسیلے کی ممنوع اقسام کے بارے میں صریح ممانعت و نفی بھی موجود ہے۔ آئیے ملاحظہ فرمائیں : زندہ نیک شخص کی دعا کے وسیلے کا جواز ❀ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: أن عمر بن…

Continue Readingوسیلہ صحیح احادیث کی روشنی میں

قبر نبوی سے توسل والی روایات کا تجزیہ

روایت نمبر ۱ ابوحرب ہلالی کہتے ہیں کہ ایک دیہاتی نے فریضہ حج ادا کیا، پھر وہ مسجد نبوی کے دروازے پر آیا، وہاں اپنی اونٹنی بٹھا کر اسے باندھنے کے بعد مسجد میں داخل ہو گیا، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کے پاس آیا اور آپ کے پاؤں مبارک کی جانب کھڑا ہو گیا اور کہا: السلام عليك يا رسول الله ! پھر ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کو سلام کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کی طرف بڑھا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول ! میرے ماں باپ آپ پر قربان، میں گناہگار ہوں، اس لیے آیا ہوں تاکہ اللہ کے ہاں آپ کو وسیلہ بنا سکوں، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب قرآن کريم میں فرمایا ہے: ﴿وَلَوْ أَنَّهُمْ إِذ ظَّلَمُوا أَنفُسَهُمْ جَاءُوكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللَّـهَ وَاسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُولُ…

Continue Readingقبر نبوی سے توسل والی روایات کا تجزیہ

جائز و ناجائز وسیلہ اور قرآنی دلائل

تحریر: ابن جلال دین، ابن شہاب سلفی وسیلہ کا معنی و مفہوم: لغوی طور پر وسیلہ سے مراد ہر وہ چیز ہے جس کے ذریعے کسی ذات تک رسائی یا قرب حاصل کیا جا سکتا ہو۔ لغت عرب کی قدیم اور معروف کتاب ’’الصحاح‘‘ میں ہے: الوسيلة : ما يتقرب به إلى الغير. ’’وسیلہ اس چیز کو کہتے ہیں جس کے ذریعے کسی کا قرب حاصل کیا جائے۔‘‘ [الصحاح تاج اللغة و صحاح العربية لأبي نصر إسماعيل بن حماد الجوهري المتوفيٰ 393ه، باب اللام، فصل الواو، مادة وسل : 1841/5، دارالعلم للملايين، بيروت، 1407ه] مشہور لغوی اور اصولی، علامہ مبارک بن محمد المعروف بہ ابن الاثیر جزری ( 544 – 606 ھ ) لکھتے ہیں : في حديث الأذان : اللهم آت محمدا الوسيلة، هي فى الأصل : ما يتوصل به إلى الشيء ويتقرب به، وجمعها : وسائل، يقال : وسل إليه وسيلة…

Continue Readingجائز و ناجائز وسیلہ اور قرآنی دلائل

لولاک ما خلقت الأفلاک اگر آپ نہ ہوتے تو میں آسمان (و زمین) پیدا نہ کرتا!

سوال : محترم حافط زبیر علی زئی صاحب کیا یہ بات صحیح ہے کہ اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پیدا نہ کیا جاتا تو اللہ تعالیٰ کائنات کو پیدا نہ کرتا۔ وضاحت فرمائیں۔ (محمد ندیم سلفی، سرکلر روڈ راولپنڈی) الجواب : بعض الناس یہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : لولاك ما خلقت الأفلاك ” (اے نبی ! ) اگر آپ نہ ہوتے تو میں آسمان (و زمین) پیدا نہ کرتا۔“ اس جملے کا کوئی ثبوت حدیث کی کسی کتاب میں باسند موجود نہیں ہے۔ اس بے سند جملے کو شیخ حسن بن محمد الصغانی (متوفی 650؁ھ) نے ”موضوع“ یعنی من گھڑت قرار دیا۔ دیکھئے : موضوعات الصغانی [78] و تذکرۃ الموضوعات [ص 86] لمحمد طاہر الفتنی الہندی (متوفی 986؁ھ) الفوائد المجموعۃ فی الاحادیث الموضوعۃ للشوکانی [ص 326] الاسرار المرفوعۃ فی الاخبار الموضوعۃ لملا علی القاری الحنفی [385]…

Continue Readingلولاک ما خلقت الأفلاک اگر آپ نہ ہوتے تو میں آسمان (و زمین) پیدا نہ کرتا!

End of content

No more pages to load