عطائی، غير مستقل بذات اور محدود کا فرق
تحریر: قاری اسامہ بن عبدالسلام حفظہ اللہ اولیاء و انبیاء کو عطائی، غير مستقل بذات اور محدود مان کر پکارنا اللہ نے اپنے بندوں کو کچھ صفات میں اپنی صفات کاملہ کا مظہر بنایا ھے جیسا کہ ارشاد ہوتا ہے۔ إِنَّا خَلَقْنَا ٱلْإِنسَٰنَ مِن نُّطْفَةٍ أَمْشَاجٍۢ نَّبْتَلِيهِ فَجَعَلْنَٰهُ سَمِيعًۢا بَصِيرًا۔ ترجمہ: بے شک ہم نے انسان کو ایک مرکب بوند سے پیدا کیا، ہم اس کی آزمائش کرنا چاہتے تھے پس ہم نے اسے سننے والا دیکھنے والا بنا دیا۔ سورہ دہر آیت (2) عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ایک صحابی نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: یَا رَسُوْلُ ﷺ مَاشَاءَ آللَّـه وَمَاشِئتَ۔ (جو اللَّـه چاہے اور جو آپ چاہیں ) اس پر آپﷺ نے فرمایا (جَعَلْتَنِی لِـلّٰـهِ عَدْلاََ ! بَلْ مَاشَاءَ آللَّـهُ وَحْدَہُ) کیا تو نے مجھے اللہ کے برابر بنا…