زکاۃ نکالنے میں وکیل (نائب) بنانے کا جواز

تحریر : فتاویٰ سعودی فتویٰ کمیٹی

225- زکاۃ نکالنے میں وکیل (نائب) بنانے کا جواز
اس میں کوئی حرج نہیں کہ کوئی انسان کسی کو فطرانہ نکالنے کے لیے اپنا نائب اور وکیل مقرر کرے، خواہ کوئی بھی عذر نہ ہو۔
یہ نیابت، چاہے فطرانہ نکالنے کے لیے ہو یا صاحب نصاب سے زکاۃ نکالنے کے لیے ہو، جائز ہے، مثلاً کہے : جناب یہ زکاۃ کے پیسے وغیرہ لیں اور جو آپ کی نظر میں مستحق ہیں ان میں تقسیم کر دیں۔
اسی طرح اگر آپ کے ذمے قسم کا کفارہ ہو، جو دس مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے، اور آپ کسی کو دلیل بنا دیں جو انہیں کھانا کھلا دے تو اس میں کوئی حرج نہیں، کیونکہ ان امور میں نیابت درست ہے حتی کہ اگر آپ اس کو مال دیں اور کہیں اس سے فطرانہ خرید کر جو تمھاری نظر میں مستحق ہیں ان میں تقسیم کر دیں، تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں۔
[ابن عثيمين : لقاء الباب المفتوح : 7/118]

اس تحریر کو اب تک 6 بار پڑھا جا چکا ہے۔