باجماعت نماز اور انفرادی نماز کا ثواب کتنا ہے؟

تحریر : ابو ضیاد محمود احمد غضنفر حفظ اللہ

عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللهِ مَن قَالَ: صَلَاةُ الْجَمَاعَةِ تَفْضُلُ صَلَاةَ الْقَدِّ بِسَبْعٍ وَعِشْرِينَ دَرَجَةً
عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”باجماعت نماز، انفرادی نماز سے ستائیس درجے افضل ہے ۔ “
تحقیق و تخریج:

بخاری: 645، مسلم: 650
وَفِي حَدِيثِ أَبِي سَعِيدٍ: بِخَمْسٍ وَعِشْرِينَ دَرَجَةً
حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ کی بیان کردہ حدیث میں ”پچیس درجے“ افضل ہونے کا ذکر ہے ۔
تحقیق و تخریج:

بخاری: 646
وَفِي حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةً: بِخَمْسٍ وَعِشْرِينَ جُزْءًا وَالْكُلُّ. فِي الصَّحِيحِ۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بیان کردہ حدیث میں ”پچیس اجزاء کا ذکر ہے ۔ “
تحقیق و تخریج:

بخاری: 648 مسلم: 649
فوائد:

➊ نماز باجماعت ایک نہایت ضروری امر ہے ۔ ان مذکورہ احادیث سے ظاہراً تو یہ ثابت ہوتا ہے کہ جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا ضروری نہیں ہے کیونکہ اس میں منفرد کی نماز کا تذکر ہ ہے خواہ درجات میں تفاوت کے ساتھ ہے اگر جماعت کے ساتھ نماز ضروری ہوتی تو اکیلے آدمی کی نماز جائز نہ ہوتی یہ بیان محل نظر ہے اس میں تو بلکہ ترغیب ہے کہ جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کا یہ ثواب ہے اس کو حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے ۔ جو منفرد کی نماز کے بارے مذکور ہے وہ اس پر دال ہے کہ جماعت سے کسی عذر کی وجہ سے رہ جانے والے کو بہت کم ثواب ملتا ہے ۔
➋ احادیث مذکورہ میں جو پچیس درجہ یا ستائیس درجہ کا ذکر آیا ہے یہ حقیقت میں تعارض نہیں ہے یہ ہو سکتا ہے کہ پہلے آپ نے پچیس اور بعد میں ستائیس کا ذکر کیا ہو ۔ بعض نے اور طرح کے فرق بتائے ہیں مثال کے طور پر خشوع و خضوع کی قلت و کثرت ، جماعت کے تعدد یا مسجد سے گھروں کے قرب و بعد کے اعتبار سے ہے ۔ اسباغ وضو، نیت و مسواک کے اعتبار سے وغیرہ ۔
➌ اعمال کی نوعیت بدلنے سے ان کے ثواب میں بھی تفاوت آتا ہے ۔ یعنی بعض اعمال بعض اعمال سے حد درجہ افضل ہوتے ہیں ۔
➍ اعمال کے ثواب میں کمی و زیادتی رکھنے کا فلسفہ بچاؤ اور ترغیب ہے جو کہ ایک سرگر می کی صورت میں امتحان ہوتا ہے ۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
لنکڈان
ٹیلی گرام
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: