اس شخص کا حکم جو روزہ رکھے مگر نماز نہ پڑھے

سوال : میں نے بعض نوجوان مسلمانوں کو دیکھاہے کہ وہ صوم رکھتے ہیں لیکن صلاۃ نہیں ادا کرتے۔ کیا ایسے شخص کا صوم مقبول ہو گا جو صلاۃ نہ ادا کرے ؟ میں نے بعض واعظین سے سنا ہے جو ایسے نوجوانوں سے کہتے تھے کہ تم صوم مت رکھو اس لئے کہ جو صلاۃ ادا نہیں کرتا اس کاصوم ادا نہیں ہوتا ہے۔
جواب : جس شخص پر صلاۃ فرض ہو اور وہ اس کے وجوب کا انکار کرتے ہو ئے اسے قصداً چھوڑ دے تو اس کے کفر پر علماء کا اجماع ہے۔ اسی طرح جو شخص سستی اور کاہلی کی وجہ سے صلاۃ کا تارک ہو تو علماء کے صحیح قول کی بنا پر وہ بھی کافر ہے۔ اور جب ایسے شخص کا کافر ہونا ثابت ہو گیا تو اس کا صوم اور دوسری عبادات سب بیکا ر اور رائیگاں ہیں۔ کیونکہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ فرماتا ہے :
وَلَوْ أَشْرَكُوا لَحَبِطَ عَنْهُمْ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ [6-الأنعام:88]
’’ اور اگر فرضاً یہ حضرات بھی شرک کرتے تو جو کچھ یہ اعمال کرتے تھے وہ سب اکارت ہو جاتے “۔
لیکن پھر بھی ایسے شخص کو صوم رکھنے سے نہیں روکا جا سکتا۔ اس لئے کہ اس کا صوم اس کے خیر میں زیا دتی اور دین سے قرب کا باعث ہو گا۔ اور اس کے دل میں اللہ کا خوف پیدا ہو گا جس سے امید ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے توبہ کر کے صلاۃ کے ترک کرنے سے باز آ جائے۔ اور اللہ تعالیٰ ہی توفیق دینے والا ہے۔
وصلی اللہ علی نبینا محمد وآلہ وصحبہ أجمعین۔
’’ اللجنۃ الدائمۃ “
اس تحریر کو اب تک 1 بار پڑھا جا چکا ہے۔