عورت استحاضہ میں دو نمازیں اکٹھی کر کے پڑھ سکتی ہے؟
وَرَوَى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ فِي حَدِيثِ الْمُسْتَحَاضَةِ جَمْعَهَا بَيْنَ الصَّلَاتِينَ وَهُوَ عِنْدَ أَبِي دَاوُدَ وَغَيْرِهِ وَابْنُ عَقِيلٍ تَقَدَّمَ.
عبد الله بن محمد بن عقیل نے حدیث بیان کی کہ مستحاضہ عورت دو نمازیں جمع کر کے پڑھ سکتی ہے ۔ یہ ابوداؤد وغیرہ کے ہاں ہے اور ابن عقیل کا تذکر ہ گزر چکا ہے ۔
تحقیق و تخریج:

یہ حدیث پہلے بیان ہو چکی ہے بحوالہ ابوداؤد ۔
فوائد:

➊ اسلام نے مرد اور عورت دونوں کے حالات کو سامنے رکھا ہے مستحاضہ عورت کے لیے اسلام یہ رخصت دیتا ہے کہ وہ حالت استحاضہ میں دو نمازیں اکٹھی کر کے پڑھ سکتی ہے کوئی حرج نہیں ۔
➋ نمازوں کی تقدیم و تاخیر اور تخفیف کا فلسفہ جو سامنے آتا ہے وہ یہ ہے کہ مسلمانوں سے جنگی و حرج کو رفع کرنا ہے ۔ تاکہ بطریق احسن اور خو شی خو شی اللہ تعالیٰ کی عبادت اور دیگر احکام کو اپنانے میں لگے رہیں کسی قسم کی دقت محسوس نہ کریں ۔

[یہ مواد شیخ تقی الدین ابی الفتح کی کتاب ضیاء الاسلام فی شرح الالمام باحادیث الاحکام سے لیا گیا ہے جس کا ترجمہ مولانا محمود احمد غضنفر صاحب نے کیا ہے]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل