روزہ افطار کرنے کا صحیح وقت کون سا ہے؟

تحریر : حافظ فیض اللہ ناصر

الْحَدِيثُ التَّاسِعُ: عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ { لَا يَزَالُ النَّاسُ بِخَيْرٍ مَا عَجَّلُوا الْفِطْرَ . }
سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگ اس وقت تک ہمیشہ بھلائی میں رہیں گے جب تک وہ جلد افطاری کرتے رہیں گے۔
(193) صحيح البخاري ، كتاب الصوم ، باب تعجيل الافطار ، ح: 1957 – صحیح مسلم ، کتاب الصيام ، باب فضل السحور و تاکید استحبابه ۔ ، ح: 1098۔
شرح الحديث:
سیدنا ابوہريرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک فرمان نقل کرتے ہیں کہ ”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرے نزدیک میرے بندوں میں سے پسندیدہ ترین شخص وہ ہے جو ان سب سے جلد افطاری کرتا ہو۔“ [مسند احمد: 237/2 ، جامع الترمذي: 700]
روزہ جلد افطار کرنے میں بھی غروبِ آفتاب کی تحقیق کر لینا ضروری ہے، کیونکہ گمان پرہی افطار کرلینا مسنون عمل نہیں ہے، اوراگرکوئی شک پر ہی افطارکرلے تو اس کا افطارکرنا حرام ہو گا۔ [ارشاد الساري للقسطلاني: 393/3]
——————

الْحَدِيثُ الْعَاشِرُ: عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ { إذَا أَقْبَلَ اللَّيْلُ مِنْ هَهُنَا . وَأَدْبَرَ النَّهَارُ مِنْ هَهُنَا: فَقَدْ أَفْطَرَ الصَّائِمُ } .
سید نا عمر بن خطاب رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب رات اس طرف سے آ جائے اور دن اس طرف کو (یعنی مغرب کی طرف) چلا جائے تو (تب) روزے دار روزہ افطار کرے۔
(194) صحيح البخاري ، كتاب الصوم ، باب متى يحل فطر الصائم ، ح: 1954 – صحيح مسلم ، كتاب الصيام ، باب بيان وقت انقضاء الصوم ، ح: 1100 ۔
شرح المفردات:
ههنا: یعنی مغرب کی طرف دِن غروب ہونا شروع ہو جائے اوراسی جانب سے رات نمودار ہونی شروع ہو جائے۔
شرح الحدیث:
اس حدیث میں روزہ افطار کرنے کا وقت بتلایا گیا ہے کہ جب غروب آفتاب پردِن کا اختتام اور رات کی ابتدا ہوجائے تو روزہ افطار کر لیا جائے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
لنکڈان
ٹیلی گرام
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: