حیض و نفاس میں جماع کرنے کا کفارہ
حیض و نفاس میں جماع کرنے کا کفارہ سوال: انسان کا اپنی بیوی سے حالت حیض میں یا حیض و نفاس سے پاک ہونے کے بعد اور غسل سے قبل جہالت کی بنا پر جماع کرنے سے اس پر کفارہ واجب ہو گا؟ اور وہ کفارہ کتنا ہوگا؟ اور جب عورت ان حالتوں میں کیے گئے جماع کے نتیجہ میں حاملہ ہو جائے تو اس حمل سے پیدا ہونے والے بچے کو کیا حرامی بچہ کہا جائے گا؟ جواب: حالت حیض میں حائضہ کی فرج (اگلی شرمگاہ) میں جماع کرنا حرام ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: «وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ وَلَا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّىٰ يَطْهُرْنَ فَإِذَا تَطَهَّرْنَ فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللَّهُ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ» [2-البقرة: 222] ”اور تجھ سے حیض کے متعلق پوچھتے ہیں، کہہ دے وہ ایک طرح کی گندگی ہے،…