تحریر: غلام مصطفےٰ ظہیر امن پوری
بعض لوگ یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قبر مبارک میں درود و سلام سنتے ہیں۔ بعض لوگ تو یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مطلق طور پر سلام سنتے ہیں، جب کہ بعض کے نزدیک اگر قبر مبارک کے قریب سلام کہا جائے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود سنتے ہیں اور دور سے کہا جائے، تو خود نہیں سنتے، بلکہ فرشتے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ درود و سلام پہنچاتے ہیں۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی قبر مبارک میں قریب یا دور سے سلام سننا قطعاً ثابت نہیں۔ جو لوگ ایسے نظریات رکھتے ہیں، ان کے مزعومہ دلائل کا اصول محدثین کی روشنی میں جائزہ پیش خدمت ہے :
روایت نمبر ①
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منسوب ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
من صلى على عند قبري سمعته، ومن صلىٰ على نائيا أبلغته .
”جو آدمی مجھ پر میری قبر کے پاس درود پڑھے گا، میں اسے سنوں گا اور جو دور سے مجھ پر درود بھیجے گا، مجھے اس کا درود پہنچا دیا جائے گا۔‘‘ [شعب الإيمان للبيهقي : 1481، حياة الأنبياء فى قبورهم للبيهقي : 19، الضعفاء الكبير للعقيلي : 136/4-137، تاريخ بغداد للخطيب : 292/3، الترغيب والترهيب لأبي القاسما لأصبهانيي :1666]
تبصرہ :
یہ روایت سخت ترین ”ضعیف“ ہے، کیونکہ :
① اس کے راوی محمد بن مروان سدی (صغیر) کے ”کذاب“ اور ”متروک“ ہونے پر محدثین کرام کا اجماع ہے۔
امام احمد بن حنبل، امام ابو حاتم رازی، امام یحیٰی بن معین، امام بخاری، امام نسائی، امام جوزجانی اور امام ابن عدی رحمہ اللہ وغیرہ نے اس پر سخت جرح کر رکھی ہے۔
② اس کی سند میں سلیمان بن مہران اعمش ”مدلس“ ہیں اور انہوں نے سماع کی تصریح نہیں کی۔
↰ محدثین کرام اعمش کی ابو صالح سے عن والی روایت کو ”ضعیف“ ہی سمجھتے ہیں۔
◈ امام عقیلی رحمہ اللہ اس روایت کے بارے میں فرماتے ہیں:
لا أصل له من حديث الأعمش، وليس بمحفوظ، ولا يتابعه إلا من هو دونه۔
”یہ حدیث اعمش کی سند سے بے اصل ہے۔ یہ محفوظ بھی نہیں۔ محمد بن مروان کی متابعت اس سے بھی کمزور راوی کر رہا ہے۔“ [الضعفاء الكبير : 137/4]
سنن بیہقی والی روایت میں ابو عبدالرحمن نامی راوی، اعمش سے بیان کرتا ہے۔
◈ امام بیہقی رحمہ اللہ اس کے بارے میں فرماتے ہیں:
أبو عبدالرحمن هذا هو محمد بن مروان السدي ؛ فيما أرى، وفيه نظر .
”میرے خیال میں یہ ابوعبدالرحمٰن راوی محمد بن مروان سدی سے اور اس میں کلام ہے۔“ [حياة الأنبياء فى قبورهم، ص : 103]
◈ امام ابن نمیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
د ع ذا، محمد بن مروان ليس بشيء .
”اس (روایت) کو چھوڑ دو، کیونکہ محمد بن مروان کی کوئی حثیت نہیں۔“ [تاريخ بغداد للخطيب : 292/3]
(more…)