عمرہ کا مکمل طریقہ قرآن و حدیث کی روشنی میں

تالیف : : محمد عظیم حاصلپوری حفظ اللہ عمرہ کی فضیلت ارشاد باری تعالیٰ ہے : وَأَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ لِلَّـهِ ”اور اللہ کے لیے حج اور عمرہ پورا کرو۔ “ [2-البقرة:192] عمرہ گناہوں کا کفارہ : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ کے ثواب کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا : الْعُمْرَةُ إِلَى الْعُمْرَةِ كَفَّارَةٌ لِمَا بَيْنَهُمَا، وَالْحَجُّ الْمَبْرُورُ لَيْسَ لَهُ جَزَاءٌ إِلَّا الْجَنَّةُ ”ایک عمرہ دوسرے عمرہ کے درمیانی گناہوں کا کفارہ ہے۔ حج مبرور ( نیکی والے حج )کا بدلہ صرف جنت ہے۔“ [صحيح بخاري، الحج 1773 و مسلم 3289] عمر فقیری اور گناہوں کا خاتمہ کرتا ہے : سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تَابِعُوا بَيْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ فَإِنَّهُمَا يَنْفِيَانِ الْفَقْرَ وَالذُّنُوبَ كَمَا يَنْفِي الْكِيرُ خَبَثَ الْحَدِيدِ وَالذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ پےدرپے حج و عمرہ کرتے رہو بلاشبہ حج…

Continue Reading

دوران حج و عمرہ حائضہ کا حکم

تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ سوال : اگر کوئی دوران حج و عمرہ حائضہ ہو جائے تو طواف اور دیگر کام کر سکتی ہے یا نہیں ؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔ جواب : حائضہ عورت حج اور عمرہ کا احرام باندھ لے اور حج کے سارے کام کرتی جائے، صرف بیت اللہ کا طواف نہ کرے اور نہ نمازیں ہی ادا کرے پھر جب حیض سے پاک ہو جائے تو خانہ کعبہ کا طواف کرے کیونکہ طواف کے لئے طہارت شرط ہے۔ اگر طہارت نہ ہو تو طواف نہیں ہوتا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں : خرجنا مع النبى صلى الله عليه وسلم لا نذكر إلا الحج، فلما جئنا سرف طمثت، فدخل على النبى صلى الله عليه وسلم وانا ابكي، فقال : ما يبكيك ؟ قلت : لوددت والله اني لم احج العام، قال…

Continue Reading

عمرہ کرنے والے کے لئے طواف وداع اور بعد ازاں خریداری کا حکم

فتویٰ : سابق مفتی اعظم سعودی عرب شیخ ابن باز رحمہ اللہ سوال : کیا عمرہ میں طواف وداع واجب ہے ؟ اور کیا طواف وداع کے بعد مکہ مکرمہ سے خریداری کرنا جائز ہے ؟ جواب : عمرہ میں طواف وداع کرنا واجب نہیں ہے، البتہ ایسا کرنا افضل و اولیٰ ہے۔ اگر کوئی شخص یہ طواف کئے بغیر واپس روانہ ہو جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ ہاں حج کے موقعہ پر طواف وداع نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کے مطابق واجب ہے۔ لا ينفرن أحد حتي يكون آخر عهده بالبيت [رواه مسلم فى كتاب الحج باب 67، و أبوداؤد فى كتاب المناسك باب 48، وابن ماجة فى كتاب المناسك باب 82] ”طواف وداع کے بغیر کوئی شخص واپس نہ جائے۔ “ یہ خطاب حجاج کے لئے تھا۔ طواف وداع کے بعد تمام ضروریات زندگی کی…

Continue Reading

والد کی طرف سے حج کرنا

فتویٰ : سابق مفتی اعظم سعودی عرب شیخ ابن باز رحمہ اللہ سوال : تقریباً دس سال قبل میرے والد صاحب کا انتقال ہوا۔ وہ تمام فرائض کے پابند تھے، مگر تنگ دستی کے سبب حج بیت اللہ نہ کر سکے، پھر یوں ہوا کہ مشیت الہیٰ سے میں تدریسی امور کی سرانجام دہی کے لئے سعودی عرب آ گئی۔ یہاں آنے پر میں نے اپنی طرف سے فریضہ حج ادا کیا، اب میں اپنے فوت شدہ باپ کی طرف سے حج کرنا چاہتی ہوں کیا میں ایسا کر سکتی ہوں ؟ جواب : آپ کے لیے باپ کی طرف سے حج کرنا مشروع ہے، اس پر آپ بھی اجر و ثواب کی مستحق ہوں گی۔ اللہ تعالیٰ ہماری کاوشوں کو قبول فرمائے اور جملہ معاملات میں آسانی پیدا فرمائے۔ آمین  

Continue Reading

کیا حج میں عورت اپنا چہرہ اور ہاتھ کھلا (ظاہر) رکھ سکتی ہے ؟

فتویٰ : دارالافتاءکمیٹی سوال : عورت دوران نماز چہرے اور ہاتھوں کے علاوہ تمام کی تمام واجب الستر ہے، اگر وہ دوران حج یا عام سفر میں اجنبی لوگوں کے ساتھ ہو اور ان کے ساتھ نماز باجماعت ادا کرتی ہو، تو کیا اس صورت میں دوران نماز وہ اپنا چہرہ اور ہاتھ کھلے رکھ سکتی ہے یا اجنبی لوگوں کی وجہ سے انہیں ڈھانپنا چاہئیے ؟ کیا اسی طرح مسجد الحرام میں اسے اپنے چہرے اور ہاتھوں کو ڈھانپنا چاہئے یا وہ انہیں کھلا رکھ سکتی ہے ؟ جواب : آزاد عورت تمام کی تمام واجب الستر ہے۔ علماء کے صحیح ترین قول کی رو سے اس پر اجنبی لوگوں کی موجودگی میں اپنا چہرہ اور ہاتھ کھولنا حرام ہے۔ وہ حالت نماز میں ہو، حالت احترام میں ہو یا عام حالات میں۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : كان…

Continue Reading

عورت کے لئے سر کے بال کٹوائے کا حکم

فتویٰ : دارالافتاءکمیٹی سوال : ایک عورت نے فریضہ حج سرانجام دیا، تمام مناسک حج ادا کئے مگر عدم واقفیت یا نسیان کی وجہ سے سر کے بال نہیں کاٹ سکی اور اپنے وطن واپس جانے پر اس نے وہ تمام امور سرانجام دئیے جو ایک محرم کے لئے ممنوع ہوتے ہیں، اب اس پر کیا کچھ واجب ہے ؟ جواب : اگر امر واقعہ اسی طرح ہے جس طرح سوال میں مذکور ہے کہ اس نے عدم واقفیت یا نسیان کی بناء پر سر کے بال کانٹے کے علاوہ جملہ مناسک، حج ادا کئے، تو یاد آنے پر اپنے وطن میں رہتے ہوئے اتمام حج کی نیت سے سر کے بال کائنا اس پر واجب ہے۔ اس پر عدم تقصیر کی وجہ سے کوئی فدیہ واجب نہ ہو گا۔ اگر بال کانٹے سے پہلے (اور حرم کی حد میں) اسکے خاوند نے…

Continue Reading

طہارت تک انتظار کرنا

فتویٰ : سابق مفتی اعظم سعودی عرب شیخ ابن باز رحمہ اللہ سوال : اس میں کوئی شک نہیں کہ طواف افاضہ حج کا رکن ہے۔ اگر کوئی عورت تنگی وقت کی بنا پر اسے چھوڑ دے اور اس کے لئے طہر تک انتظار کرنا بھی ممکن نہ ہو تو اس صورت میں شرعی حکم کیا ہے ؟ جواب : عورت اور اس کے سرپرست پر انتظار کرنا واجب ہے۔ حتی کہ وہ پاک ہو جائے اور طواف افاضہ کرے۔ سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا حیض سے دوچار ہو گئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سے آگاہ کیا گیا اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : احابستنا هي ؟ فلما : أخبر أنها قد أفاضت، قال : انفروا ”کیا وہ ہمیں روک دے گی ؟ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا کہ وہ طواف…

Continue Reading

حیض کی حالت میں عمرے کا احرام باندھنا

فتویٰ : سابق مفتی اعظم سعودی عرب شیخ ابن باز رحمہ اللہ سوال : ایک خاتون دریافت کرتی ہے کہ وہ حیض میں مبتلا تھی۔ اس کے اہل خانہ نے عمرہ کرنے کا ارادہ کیا۔ اگر وہ گھر والوں کے ساتھ نہ جاتی تو گھر پر اکیلی رہ جاتی۔ لہٰذا وہ ان کے ساتھ عمرے کے لئے روانہ ہو گئی اور عمرے کے تمام مناسک، بشمولی طواف و سعی اس طرح ادا کئے گویا کہ اس پر مانع عمرہ کوئی عذر نہیں تھا، اور اس نے یہ سب کچھ عدم واقفیت اور شرمساری کی بناء پر کیا۔ کہ اسے اپنی اس حالت کے متعلق اپنے سرپرست (باپ وغیرہ) کو بتانا پڑتا۔ خاص طور پر اس لئے بھی کہ وہ ایک ان پڑھ عورت ہے، لکھنا پڑھنا نہیں جانتی۔ دریں حالات اب اسے کیا کرنا چاہئیے ؟ جواب : اگر اس نے اہل خانہ…

Continue Reading

حائضہ کے حج کا حکم

فتویٰ : دارالافتاءکمیٹی

سوال : ایام حج میں حیض سے دو چار ہونے والی عورت کا کیا حکم ہے کیا اسے یہی حج کفایت کرے گا ؟
جواب : جب کوئی عورت حج کے دنوں میں حیض سے دوچار ہو جائے تو وہ دیگر حجاج کی طرح تمام اعمال بجا لائے۔ ہاں وہ طہارت آنے تک طواف کعبہ اور سعی بین الصفا والمروہ نہ کرے۔ حیض سے فراغت کے بعد وہ غسل کرے، طواف بیت اللہ اور سعی بین الصفا والمروہ کرے، اگر اسے حیض اس وقت آیا کہ اعمال حج میں سے صرف طواف وداع ہی باقی رہ گیا ہو تو وہ واپسی کا سفر کر سکتی ہے اور طواف وداع نہ کر سکنے کی وجہ سے اس پر کفارہ وغیرہ نہیں ہے اور اس کا حج بھی صحیح ہو گا۔ اس کی دلیل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد ہے :
النفساء والحائض إذا أتتا على الميقات تغتسلان وتحرمان وتقضيان المناسك كلها غير الطواف بالبيت [سنن أبى داود و الترمذي عن عبدالله بن عباس رضي الله عنهما]
”نفاس اور حیض والی عورتیں جب میقات پر آئیں تو غسل کر کے احترام باندھ لیں اور طواف کعبہ کے علاوہ دیگر تمام مناسک حج ادا کریں۔“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ وہ مناسک عمرہ کی ادائیگی سے پہلے حائضہ ہو گئیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم فرمایا : کہ ”وہ حج کا احرام باندھ لیں، البتہ طہارت تک بیت اللہ کا طواف نہ کریں۔ علاوہ ازیں وہ تمام مناسک حج بجا لائیں جو دیگر حجاج بجا لاتے ہیں ؟ نیز یہ کہ وہ حج کو عمرے میں داخل کر دیں۔“ (یعنی ترتیب الٹ لیں، پہلے حج کر لیں اور بعد میں عمرہ)۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہ بھی روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا حائضہ ہو گئیں تو انہوں نے اس بات کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تذکرہ کیا، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : أحابستنا هى ؟ قالوا : إنها قد أفاضت، قال : فلا إذن [صحيح البخاري، كتاب الحج]
ایک اور روایت کے الفاظ یوں ہیں :
أحابستنا هي ؟ قلت يا رسول الله صلى الله عليه وسلم إنها۔ قد أفاضت وطافت بالبيت تم حاضت بعد الإفاضة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : فلتنفز (more…)

Continue Reading

احرام تبدیل کرنے کا حکم

فتویٰ : سابق مفتی اعظم سعودی عرب شیخ ابن باز رحمہ اللہ سوال : کیا دھونے کی غرض سے احرام کا لباس تبدیل کیا جا سکتا ہے ؟ جواب : احرام کا لباس دھونے میں کوئی حرج نہیں ہے اور نہ اسے تبدیل کر کے نیا یا دھلا ہوا احرام باندھے میں کوئی حرج ہے۔  

Continue Reading

عورت جس لباس میں چاہے احرام باندھ سکتی ہے

فتویٰ : سابق مفتی اعظم سعودی عرب شیخ ابن باز رحمہ اللہ سوال : کیا عورت کسی بھی من پسند لباس میں احرام باندھ سکتی ہے ؟ جواب : ہاں عورت جس لباس میں چاہے احرام باندھ سکتی ہے، اس کے لئے احرام کے دوران کسی خاص لباس کی پابندی نہیں ہے۔ جیسا کہ بعض لوگوں کا خیال ہے۔ البتہ بہتر یہ ہے کہ وہ خوبصورت اور جاذب نظر لباس میں احرام نہ باندھے۔ چونکہ حج کے دوران مردوں کے ساتھ عورتوں کا اختلاط رہتا ہے لہٰذا اسے ایسے سادہ کپڑوں میں رہنا چاہیے جو فتنہ کا باعث نہ بن سکیں۔  

Continue Reading

عورت کا جرابوں اور دستانوں میں احرام باندھنے کا حکم

فتویٰ : سابق مفتی اعظم سعودی عرب شیخ ابن باز رحمہ اللہ

سوال : عورتوں کے لئے جرابوں اور دستانوں میں احرام باندھے کا کیا حکم ہے ؟ نیز کیا عورت احرام والا لباس اتار سکتی ہے ؟
جواب : عورتوں کے لئے جرابوں وغیرہ میں احرام باندھنا زیادہ افضل اور پردے کا باعث ہے۔ اگر وہ عام لباس میں احرام باندھ لے تو یہ بھی کافی ہو گا۔ اگر اس نے جرابوں میں احرام باندھا اور پھر انہیں اتار دیا تو اس میں کوئی حرج نہیں، جیسا کہ ایک آدمی اگر جوتیوں میں احرام باندھتا ہے اور پھر انہیں اتار دیتا ہے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔ ہاں عورت دستانوں میں احرام نہیں باندھ سکتی ؟ کیونکہ عورت کے لئے ایسا کرنا منع ہے، جیسا کہ اس کے لئے چہرے پر نقاب اوڑھنا منع ہے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے۔ ہاں اگر کہیں غیر محرم مردوں سے سامنا کرنا پڑے تو چہرے پر چادر یا دوپٹہ وغیرہ لٹکائے۔ طواف اور سعی میں بھی ایسا ہی کرنا ہو گا۔
❀ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :
كان الركبان يمرون بنا، ونحن مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فإذا حاذونا سدلت احدانا جلبابها من رأسها على وجهها، فإذا جاوزونا كشفناه [سنن أبى داود و سنن ابن ماجة]
”ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور لوگوں کے قافلے ہمارے پاس سے گزرتے تھے۔ جب وہ لوگ ہمارے سامنے آتے تو ہم اپنی چادریں چہروں پر لٹکا لیتیں، جب وہ آگے گزر جاتے تو ہم چہرہ ننگا کر لیتیں۔ “
صحیح مذہب کی رو سے مرد کے لئے دوران احرام موزے پہننا جائز ہے، اگرچہ وہ کاٹے ہوئے نہ ہوں، جبکہ جمہور انہیں نیچے سے کاٹ ڈالنے کا حکم دیتے ہیں لیکن صحیح یہی ہے کہ جوتیاں میسر نہ آنے کی صورت میں انہیں کاٹے بغیر پہننا جائز ہے۔ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرفات میں دوران خطبہ ارشار فرمایا تھا :
(more…)

Continue Reading

عورت کے لیے محرم کے بغیر حج کا حکم

فتویٰ : سابق مفتی اعظم سعودی عرب شیخ ابن باز رحمہ اللہ سوال : ایک مسکین عورت کے رشتے داروں نے اس کے ساتھ سفر حج سے انکار کر دیا، اس نے اجنبی لوگوں کے ساتھ فریضہ حج ادا کیا، وہ ایک ایسے شخص کے ساتھ حج کے لئے روانہ ہو گئی جس کے ساتھ دو عورتیں اور تھیں۔ اس کا یہ حج درست ہے یا نہیں ؟ جواب : اس کا حج درست ہے لیکن محرم کے بغیر سفر کرنے کی وجہ سے گناہگار ٹھہرے گی، اس بارے میں اللہ تعالیٰ کے حضور توبہ کرنی چاہیے۔  

Continue Reading

جس عورت کا محرم نہیں اس پر حج نہیں

فتویٰ : دارالافتاءکمیٹی

سوال : ایک خاتون جو نیکی اور تقویٰ میں شہرت کی حامل ہے، وہ درمیانی عمر یا بڑھاپے کے قریب ہے اور حج کا ارادہ رکھتی ہے۔ مگر مشکل یہ ہے کہ اس کا کوئی محرم نہیں ہے۔ ادھر شہر کے معززین میں سے ایک باکردار شخص اپنی محرم عورتوں کے ساتھ حج کرنا چاہتا ہے ؟ کیا اس خاتون کا اس پاکباز شخص کے ساتھ فریضئہ حج کرنا درست ہے ؟ جبکہ اس کی عورتیں دیگر عورتوں کے ساتھ ہوں گی اور وہ صرف اس پر نگران ہو گا، یا اس عورت کا محرم نہ ہونے کی وجہ سے اس سے حج ساقط ہو جائے گا ؟ جبکہ وہ مالی طور پر استطاعت کی حامل ہے۔ برائے کرم فتویٰ سے نوازیں۔ بارک اللہ فیکم
جواب : جس عورت کے ساتھ محرم نہ ہو اس پر حج کرنا فرض نہیں ہے۔ کیونکہ عورت کے لئے محرم کا ہونا ”سبیل“ میں سے ہے اور سبیل کی استطاعت وجوب حج کی ایک شرط ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ سے :
وَلِلَّـهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا [3-آل عمران:97]
”اور لوگوں کے ذمے ہے اللہ کے لئے اس کے گھر کا حج کرنا (یعنی لوگوں میں سے وہ) جو وہاں تک پہچنے کی طاقت رکھتا ہو۔ “
خاوند یا محرم کے بغیر عورت کے لئے حج یا کسی دوسرے سفر کے لئے نکنا ناجائز ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :
لا يحل لإمرأة تؤمن بالله واليوم الأخر أن تسافر مسيرة يوم وليلة ليس معها حرمة [صحيح البخاري، كتاب تقصير الصلاة، باب 4] (more…)

Continue Reading

End of content

No more pages to load

Close Menu

نئی تحریریں ای میل پر حاصل کریں، ہفتے میں صرف ایک ای میل بھیجی جائے گی۔

واٹس اپ پر چیٹ کریں
1
السَّلامُ عَلَيْكُم ورَحْمَةُ اللهِ
السَّلامُ عَلَيْكُم ورَحْمَةُ اللهِ

ہمارا فیس بک پیج ضرور فالو کریں

https://www.facebook.com/pukar01

ویب سائٹ پر کسی بھی طرح کی خرابی نظر آنے کی صورت میں سکرین شاٹ ہمیں واٹساپ کریں یا وائس میسج پر مطلع کریں۔ نیز آپ اپنی تجاویز اور فیڈبیک بھی ہمیں واٹس اپ کر سکتے ہیں۔

جَزَاكُمُ اللهُ خَيْرًا كَثِيْرًا وَجَزَاكُمُ اللهُ اَحْسَنَ الْجَزَاء