غسل میت کا مسنون طریقہ

مرتب: محمد اسماعیل ساجد حفظ اللہ میت کے غسل اور کفن و دفن کے احکام ابو البشر سیدنا آدم علیہ السلام سے ہی جاری و ساری ہیں اور انہی مسائل کی قدرے وضاحت کے ساتھ شریعت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی تعلیم دی گئی ہے ۔ غسل میت کا معاملہ انتہائی اہم اور حساس ہے ، جسے ہم لوگ معمولی اور بے وقت سمجھتے ہوئے پیشہ ور خدمت گاروں کے سپرد کر دیتے ہیں ، جبکہ شرعی نقطہ نظر سے میت کے غسل سے لے کر دفن تک تمام امور قریبی رشتہ داروں کی ذمہ داری ہیں ۔ لہٰذا معلومات عامہ کے لیے اسے ضروری و ضاحت کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے تاکہ اس پر عمل ہو سکے ۔ عن أبى بن كعب رضی اللہ عنہ أن أدم عليه السلام قبضته الملئكة وغسلوه فكفنوه و حضروله ولحدوا وصلوا عليه ثم…

Continue Reading

قبر پر علامت (نشانی) رکھنے کا حکم

تحریر: علامہ عبداللہ بن عبدالرحمن الجبرین حفظ اللہ سوال: قبر پر لوہا یا لکڑی بطور علامت رکھنے کا حکم کیا ہے؟ تاکہ اس علامت کے ذریعے صاحب قبر کو پہچانا جا سکے ۔ جواب: اس میں کوئی حرج کی بات نہیں ، اس لیے کہ امام ابو داؤد نے حدیث [3206] میں مطلب بن عبد اللہ بن منطب سے روایت کیا ہے کہ جب حضرت عثمان بن مغظون کو وفات کے بعد دفن کیا گیا تو جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو حکم دیا کہ وہ ایک پتھر لے کر آئے ، جب وہ پتھر لے آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پتھر کو عثمان بن مغظون کے سر کے پاس بطور علامت کے رکھ دیا اور فرمایا: اتعلم بها قبر اخي وادفن إليه من مات من أهلي [سنن ابي داؤد ، كتاب الجنائز ،…

Continue Reading

أبوهارون العبدی راوی کا تعارف

تالیف: حافظ محمد انور زاہد حفظ اللہ راوی حدیث ابو هارون العبدی کی سیرت کی جھلکیاں پیش خدمت ہیں، اس راوی ابوھارون کا پورا نام عمارہ بن جوین ہے ◈ ذہبی نے اس کو ضعیف قرار دیا ہے۔ ◈ حماد بن زید کہتے ہیں : کذاب ہے۔ ◈ شعبہ کہتے ہیں : اگر ہم کو دو باتوں کا اختیار دیا جائے یا قتل ہونا گوارا کر لو یا ابی هارون العبدی کی روایت بیان کرو تو ہم قتل ہونا پسند کر لیں گے مگر اس کی روایات بیان نہیں کریں گے۔ ◈ امام احمد کہتے ہیں : ليس بشي یہ کچھ نہیں ہے۔ ◈ یحییٰ بن معین کہتے ہیں : ضعیف ہے، اس کی روایات کی تصدیق نہیں ہوتی۔ ◈ نسائی کہتے ہیں : متروک الحدیث ہے۔ ◈ دارقطنی کہتے ہیں : متلون المزاج تھا، کبھی خارجی بن جاتا تو کبھی رافضی۔ ◈…

Continue Reading

ابن عباس کی تین طلاق والی روایت پر محدثین کا فہم

تحریر: قاری اسامہ بن عبدالسلام حفظہ اللہ رسول ﷺ کے عہد مبارک میں اور سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کے زمانہ خلافت میں اور سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کے زمانہ خلافت کے ابتدائی دو برس تک تین طلاق کو ایک شمار کیا جاتا تھا۔ (صحیح مسلم ١٤٧٢، مسند احمد ٢٨٧٧، مصنف عبدالرزاق ١١٣٣٦، مصنف ابن ابى شیبه ١٨٠٦١، ابو داؤد ٢٢٠٠، سنن النسائى ٣٤٣٥، سنن الكبرى للبہقی ١٤٧٤٩، مسند ابى عوانه ٤٥٣٤، دار القطنى ٣٩٨٣، مستدرك ٢٧٩٣، المعجم الكبیر ١٠٩١٦ وغیرہ سنن الكبرى للبہقی ١٤٩٧٢ دوسرا نسخہ بحوالہ مکتبہ الشاملہ۔) اس روایت کے بارے میں آئمہ محدثین کی آراء۔۔۔!!! نمبر١۔۔۔اس روایت کے بارے میں امام احمد بن حنبل فرماتے ہیں سیدنا عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ کے سارے اصحاب طاؤس کے خلاف کہتے ہیں طاؤس کے عالوہ ہم نے ایسی روایت نہیں دیکھی۔ (دیکھیے مسائل…

Continue Reading

ایک مجلس کی تین طلاق کے تین ہونے کا بیان اوراس کے دلائل

تحریر: شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ [یہ تحقیقی مقالہ شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کے شاگرد قاری اسامہ بن عبدالسلام حفظہ اللہ نے توحید ڈاٹ کام کو ارسال کیا ہے] دلیل نمبر ۱ سیدنا محمود بن لبیدؓ فرماتے ہیں رسولﷺ کو اطلاع ملی کہ ایک شخص نے بیک وقت اکھٹی تین طلاقیں دے دیں تو آپ غصہ سے کھڑے ہو گۓ اور فرمانے لگےمیری موجودگی میں اللہ تعالی کی کتاب سے کھیلا جارہا ہے۔ (نسائی ٣٤٣٠، الکبری النسائی٩٤۵۵) اس روایت سے یہ استدلال کیا جا سکتا ہے کہ بیک وقت دی جانے والی تین طلاقیں تین ہی شمار کی جائیں گی نبی کریم ﷺ کا غصہ کرنا اس بات پر دلیل ہے اگر بالفرض تین کو ایک ہی شمار کیا جاتا تو نبی کریم ﷺ غصہ کا اظہار نہ فرماتے بلکہ آپ اس شخص کو رجوع کا حکم فرماتے جیسا کہ…

Continue Reading

وصیت، وقف اور صدقہ جاریہ سے متعلق فتاوی

مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ 320- وصیت میں اگر ورثا پر ظلم ہو تو اسے واپس لے لینا ایسی وصیت سے رجوع کر لینا نہ صرف جائز ہے بلکہ یہ تمہارے لیے بہتر بھی ہے اور ورثا کے حق میں زیادہ درست، جبکہ آنخضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی دلیل بھی ثابت ہے۔ [اللجنة الدائمة: 13977] ------------------ 321- نگران وصیت (ٹرسٹی) کے لیے اجرت کی تعیین اللہ تعالیٰ اپنی مقدس کتاب میں یتیموں کے نگرانوں کے متعلق فرماتے ہیں: «وَاعْبُدُوا اللَّهَ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا ۖ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا وَبِذِي الْقُرْبَىٰ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينِ» [النساء: 36] ”اور اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ بناؤ اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو اور قرابت والے کے ساتھ اور یتیموں اور مسکینوں کے۔“ نیز فرمایا: «وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْيَتَامَىٰ ۖ قُلْ إِصْلَاحٌ لَّهُمْ خَيْرٌ…

Continue Reading

حدیث کو قرآن پر پیش کرنا ! اشکالات اور اس کا ازالہ

تحریر : غلام مصطفٰی ظہیر امن پوری حفظ اللہ حدیث کو قرآن پر پیش کرنا ! اشکالات اور اس کا ازالہ ائمہ مسلمین کی متفقہ تصریحات سے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم وحی ہے، جو قرآن کی مراد اور تفسیر ہے۔ قرآن و حدیث ہرگز باہم معارض نہیں ہیں، لہٰذا حدیث کو قرآن پر پیش کرنے کی ضرورت نہیں۔ ❀ مقدام بن معدیکرب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «ألا إني أوتيت الكتاب، ومثله معه ألا یوشک رجل شبعان على أريكته يقول: علیکم بهذا القرآن فما وجدتم فيه من حلال فاحلوه، وما وجدتم فيه من حرام فحرموه، ألا لا يحل لكم لحم الحمار الأهلي، ولا كل ذي ناب من السبع، ولا لقطة معاھد .» ”خبردار! مجھے قرآن دیا گیا ہے، ساتھ میں اس کی…

Continue Reading

اراکین اسلام

تحریر : فضیلۃ الشیخ حافظ عبدالستار الحماد حفظ اللہ بُنِيَ الْإِسْلَامُ عَلَى خَمْسٍ، شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، وَإِقَامِ الصَّلَاةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَالْحَجِّ، وَصَوْمِ رَمَضَانَ ”اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے، اس بات کی شہادت کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ دینا، حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔ “ [صحيح بخاري/النكا ح : 5076 ] فوائد : اس حدیث کا سبب بیان یہ ہے کہ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس ایک حکیم نامی شخص آیا اور کہنے لگا : اے ابو عبدالرحمٰن ! کیا وجہ ہے کہ آپ ایک سال حج پر جاتے ہیں تو دوسرے سال عمرہ کرتے ہیں۔ لیکن آپ نے جہاد کوچھوڑ رکھا ہے حالانکہ آپ کو اس کی اہمیت کا…

Continue Reading

ورثا کے لیے وصیت

مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ 295- ایسی وصیت نافذ کرنے کا حکم جو لکھی ہوئی ہو نہ اس پر گواہ بنائے گئے ہوں۔ اگر ورثا اس کی تصدیق کر دیں تو پھر کوئی حرج نہیں لیکن اگر وہ اس کی تکذیب کریں تو پھر یہ ثابت نہیں ہو گی۔ لیکن کیا ان کے لیے اس کی تکذیب جائز ہے کہ نہیں؟ اگر انہیں علم ہو کہ اس کی خبر دینے والا قابل اعتماد ہے تو پھر انہیں اس کی تکذیب نہیں کرنی چاہیے لیکن ان پر تصدیق کرنا بھی لازمی نہیں۔ ہم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ جب انہیں یقین ہو کہ وہ قابل اعتماد ہے تو پھر وصیت نافذ کرنی چاہیے لیکن اگر انہیں اس معاملے میں شک ہو، مثلاً یہ آدمی مرنے والے کا دوست ہو اور انہیں خدشہ ہو کہ اس شخص نے یہ بات محض…

Continue Reading

حیض و نفاس والی عورتوں کے لیے روزوں کی قضا

تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ حیض و نفاس والی عورتوں کے لیے روزوں کی قضا سوال : حیض و نفاس والی عورتوں کے لئے روزہ رکھنے کا کیا حکم ہے؟ جواب : حیض اور نفاس والی عورتوں کے لیے ضروری ہے کہ حیض اور نفاس کے وقت وہ روزہ توڑ دیں، حیض اور نفاس کی حالت میں روزہ رکھنا اور نماز پڑھنا جائز نہیں اور نہ ایسی حالت میں نماز اور روزہ صحیح ہے، انہیں بعد میں صرف روزوں کی قضاکرنی ہو گی، نماز کی نہیں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث ہے، ان سے سوال کیا گیا کہ کیا حائضہ عورت نماز اور روزے کی قضا کرے ؟ تو انہوں نے فرمایا : ”ہمیں روزوں کی قضا کرنے کا حکم دیا جاتا تھا اور نماز کی قضا کرنے کا حکم نہیں دیا جاتا تھا۔“ [أبوداؤد، كتاب الطهارة : باب فى…

Continue Reading

صدقہ فطر

عبید اللہ طاہر حفظ اللہ صدقہ فطر کی فرضیت ❀ «عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم فرض زكاة الفطر صاعا من تمر، أو صاعا من شعير، على كل أو عبد، ذكر أو أنثى من المسلمين. » حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ فطر کو ہر مسلمان آزاد و غلام اور مرد و عورت پر فرض کیا، جو ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو ہے۔ [صحيح بخاري 1504، صحيح مسلم 983] ❀ «عن قيس بن سعد رضى الله عنه، قال: أنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بصدقة الفطر قبل أن تنزل الزكاة، فلما نزلت الزكاة لم يأمرنا ولم ينهنا ونحن نفعله . » حضرت قیس بن سعد رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ…

Continue Reading

اعتکاف

عبید اللہ طاہر حفظ اللہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے : ✿ «وَلَا تُبَاشِرُوهُنَّ وَأَنتُمْ عَاكِفُونَ فِي الْمَسَاجِدِ» [البقرة: 187] ”اور جب تم مسجدوں میں معتکف ہو تو بیویوں سے مباشرت نہ کرو۔“ اس سے یہ معلوم ہوا کہ اعتکاف مسجد ہی میں کیا جا سکتا ہے۔ اعتکاف کسی بھی مسجد میں کیا جا سکتا ہے، البتہ ایسی مسجد میں اعتکاف کرنا بہتر ہے جہاں جمعہ اور جماعت کے ساتھ نماز قائم ہوتی ہو تاکہ بار بار وہاں سے نکلنا نہ پڑے۔ اعتکاف کرنے والے کے لیے مستحب ہے کہ وہ نفلی عبادتوں میں لگا رہے، اپنے آپ کو نماز، تلاوت قرآن، حمد، تسبیح، تکبیر، استغفار، اذکار، درود و سلام اور دعاؤں میں مشغول رکھے۔ اسی طرح علمی کتابوں کا مطالعہ، تفسیر و حدیث اور فقہ کی کتابوں کا مذاکره، انبیاء اور نیک لوگوں کی سیرتوں کا مطالعہ بھی کر سکتا ہے۔ اور…

Continue Reading

شب قدر اور آخری عشره

عبید اللہ طاہر حفظ اللہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ✿ « إِنَّا أَنزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ ‎ ﴿١﴾ ‏ وَمَا أَدْرَاكَ مَا لَيْلَةُ الْقَدْرِ ‎ ﴿٢﴾ ‏ لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِّنْ أَلْفِ شَهْرٍ ‎ ﴿٣﴾ ‏ تَنَزَّلُ الْمَلَائِكَةُ وَالرُّوحُ فِيهَا بِإِذْنِ رَبِّهِم مِّن كُلِّ أَمْرٍ ‎ ﴿٤﴾ ‏ سَلَامٌ هِيَ حَتَّىٰ مَطْلَعِ الْفَجْرِ ‎ ﴿٥﴾ ‏ » [القدر: 1-5] ہم نے اس (قرآن) کو شب قدر میں نازل کیا ہے۔ اور تم کیا جانو کہ شب قدر کیا ہے؟ شب قدر ہزار مہینوں سے زیادہ بہتر ہے۔ فرشتے اور جبریل اس میں اپنے رب کی اجازت سے ہر حکم لے کر اترتے ہیں۔ وہ رات سراسر سلامتی ہے طلوع فجر تک۔“ ایک دوسری جگہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ✿ «حم ‎ ﴿١﴾ ‏ وَالْكِتَابِ الْمُبِينِ ‎ ﴿٢﴾ ‏ إِنَّا أَنزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةٍ مُّبَارَكَةٍ ۚ إِنَّا كُنَّا مُنذِرِينَ ‎ ﴿٣﴾ ‏ فِيهَا يُفْرَقُ…

Continue Reading

رمضان میں قیام الیل کی ترغیب

عبید اللہ طاہر حفظ اللہ ❀ «عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: من قام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه.» حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے رمضان میں ایمان کی حالت میں اور اللہ کی خوشنودی کے لیے قیام الیل کیا تو اس کے گزشتہ گناہ بخش دیے گئے۔“ [صحيح بخاري 37، صحيح مسلم 759: 173] ❀ «عن أبى هريرة رضي الله عنه، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يرغب فى قيام رمضان من غير أن يأمرهم فيه بعزيمة، فيقول: من قام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من دنبه. » حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں قیام لیل کرنے کی ترغیب دیا کرتے تھے، لیکن اس کا تاکیدی…

Continue Reading

End of content

No more pages to load

Close Menu

ہمارا فیس بک پیج جوائن کریں

واٹس اپ پر چیٹ کریں
1
السَّلامُ عَلَيْكُم ورَحْمَةُ اللهِ
السَّلامُ عَلَيْكُم ورَحْمَةُ اللهِ

ہمارا فیس بک پیج ضرور فالو کریں

https://www.facebook.com/pukar01

اس کے علاوہ اگر آپ ویب سائٹ سے متعلق فیڈبیک دینا چاہیں تو ہمیں واٹس اپ کر سکتے ہیں

جَزَاكُمُ اللهُ خَيْرًا كَثِيْرًا وَجَزَاكُمُ اللهُ اَحْسَنَ الْجَزَاء