مصنوعی بال لگانے کا حکم

فتویٰ : دارالافتاءکمیٹی

سوال : مصنوعی بال استعمال کرنے کا کیا حکم ہے ؟ جب کہ عورت وہ بال محض خاوند کو خوبصورت لگنے کی خاطر استعمال کرے ؟
جواب : میاں بیوی کو ایک دوسرے کے لئے اس انداز میں بن سنور کر رہنا جو باہم پسندیدگی اور تعلقات کی استواری کا ذریعہ ہو مطلوب و مستحسن ہے۔ ہاں یہ بات ضروری ہے کہ یہ سب کچھ شرعی محرمات کا ارتکاب کئے بغیر اسلامی حدود و قیود کے اندر رہ کر ہو۔ مصنوعی بالوں کا استعال غیر مسلم عورتوں کی ایجاد ہے اس کا استعمال اور حصول زینت اگرچہ خاوند کے لئے ہی ہو کافر عورتوں سے مشابہت ہے اور ایک مسلمان عورت کا اسے پہننا اور اس کے ساتھ مزین ہونا، اگرچہ اپنے خاوند کے لئے ہی کیوں نہ ہو، کافر عورتوں کے ساتھ مشابہت کے مترادف ہے، بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کفار کی مشابہت سے منع فرمایا ہے۔ جیسا کہ ارشاد ہوا :
من تشبه بقوم فهو منهم [رواه أبوداؤد 4031۔ وأحمد 50/2، 92 ]
”جو شخص کسی قوم کی مشابہت اختیار کرے گا وہ ان میں سے ہے۔ “
نیز اس لئے بھی کہ یہ بال گوندنے کے حکم میں ہے بلکہ اس سے بھی سنگین تر، جبکہ اس سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے اور ایسا کرنے والے پر لعنت کی ہے۔

اس تحریر کو اب تک 10 بار پڑھا جا چکا ہے۔

Leave a Reply