عورت کا بال کاٹنا

فتویٰ : سابق مفتی اعظم سعودی عرب شیخ ابن باز رحمہ اللہ

سوال : میں اپنے سر کے ایسے بال سامنے سے کاٹ دیتی ہوں جو کبھی ابرو تک پہنچ جاتے ہیں۔ کیا ایک مسلمان عورت کے لئے ایسا کرنا جائز ہے ؟
جواب : عورت کے لئے بالوں کو کاٹنے یا تراشنے میں کوئی حرج نہیں، صرف مونڈنا منع ہے اس کی ہرگز اجازت نہیں۔ آپ کو اپنے سر کے بال مونڈنا نہیں چاہئیں، مگر لمبائی یا کثرت کی وجہ سے بال کاٹنے میں کوئی عیب نہیں، لیکن یہ عمل اس طرح خوبصورت انداز میں ہو کہ آپ کو بھی اور آپ کے خاوند کو بھی پسند آئے اور یہ کہ ان کی کاٹ تراش اس کی موافقت سے ہو اور یہ عمل کسی کافر عورت سے اشتباہ بھی نہ رکھتا ہو۔ بالوں کا کانٹا اس لئے بھی جائز ہے کہ لمبے بالوں کی صورت میں غسل اور کنگھی کرتے وقت دقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لہٰذا اگر بال زیادہ ہوں اور کوئی خاتون لمبے یا زیادہ بال ہونے کی وجہ سے انہیں ترشوا لے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے اور یہ کسی طرح بھی ضرر رساں نہ ہو گا۔ ایسا کرنا اس لئے بھی جائز ہو سکتا ہے کہ کچھ بال ترشوانے میں حسن و جمال کا ایسا عنصر بھی ہے جسے عورت اور اس کا خاوند پسند کرتے ہیں۔ لہٰذا ہم اس میں کوئی وجہ ممانعت نہیں پاتے۔ جہاں تک تمام بال مونڈ دینے کا تعلق ہے تو یہ کام، بیماری یا کسی علت کے علاوہ ناجائز ہے۔ وبالله التوفيق

 

اس تحریر کو اب تک 3 بار پڑھا جا چکا ہے۔

Leave a Reply