ہیرے جواہرات کے جڑاؤ والے زیورات پر زکوٰۃ

فتویٰ : سابق مفتی اعظم سعودی عرب شیخ ابن باز رحمہ اللہ

سوال : ایسے زیورات کی زکوٰۃ کس طرح ادا ہو گی جو خالص سونے کے نہیں بلکہ کئی طرح کے ہیرے، جواہرات اور نگینوں سے مرصع ہوں ؟ کیا سونے کے ساتھ ان ہیرے جواہرات کا وزن بھی شمار ہو گا ؟ کیونکہ انہیں اس سے الگ کرنا مشکل ہے۔
جواب : سونا ہی وہ (اصل) چیز ہے کہ جس پر زکوٰۃ ہے اگرچہ وہ پہننے، کے لئے ہی ہو۔ ہیرے، جواہرات، موتیوں اور نگینوں پر زکوٰۃ نہیں ہے۔ اگر زیورات سونے اور ہیرے جواہرات کے جڑاؤ والے ہوں تو عورت، اس کے خاوند یا اس کے دیگر سرپرستوں کو چاہئیے کہ وہ انتہائی احتیاط سے سونے کا اندازہ کریں یا تجربہ کار لوگوں سے ان کی راۓ معلوم کریں، اس بارے میں طن غالب معتبر ہو گا۔ ظن غالب کی رو سے اگر زیور نصاب زکوٰۃ کو پہنچ جائے تو اس میں زکوٰۃ واجب ہو گی۔ سونے کا نصاب بیس مثقال ہے، سعودی اور یورپی کرنسی میں اس کی تعدار ساڑھے گیارہ گنی ہے۔
ٹھیک بانوے گرام۔ (ساڑھے سات تولے)۔
زکوۃ کی ادائیگی ہر سال گزرنے پر ہو گی اور یہ (کل نصاب زکوٰۃ سے) 10 / 4 حصے یعنی ایک ہزار روپے میں پچیس روپے کے حساب سے دی جائے گی، علماء کے اقوال سے یہی قول صحیح ترین ہے
اگر زیورات تجارت کے لئے ہوں تو جمہور اہل علم کے نزدیک دیگر سامان تجارت کی طرح موتی اور الماس کی قیمت کا اعتبار کرتے ہوئے تمام زیورات پر زکوٰۃ واجب الاداء ہو گی۔

 

یہ تحریر اب تک 5 لوگ پڑھ چکے ہیں، جبکہ صرف آج 1 لوگوں نے یہ تحریر پڑھی۔

Leave a Reply