سونے کی بالیاں پہننے کا حکم

فتویٰ : سابق مفتی اعظم سعودی عرب شیخ ابن باز رحمہ اللہ

سوال : سونے کی بالیاں پہننے کا کیا حکم ہے ؟
جواب : اللہ تعالیٰ کے عمومی فرمان کی رو سے عورتوں کے لئے سونا پہننا جائز ہے، چاہے وہ بالیوں کی شکل میں ہو یا کسی اور شکل میں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :
أَوَمَنْ يُنَشَّأُ فِي الْحِلْيَةِ وَهُوَ فِي الْخِصَامِ غَيْرُ مُبِينٍ [43-الزخرف:18]
”کیا جو زیورات میں پرورش پائے اور مباحثہ میں بھی صاف صاف بات نہ کر سکے (وہ اللہ کی اولاد بنے کے قابل ہے ؟ )۔“
اس جگہ اللہ تعالیٰ نے زیور کو عورت کے وصف کے طور پر بیان فرمایا جو کہ سونے اور غیر سونے کے لئے عام ہے اسی طرح امیر المؤمنین حضرت علی ابن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشم اور سونے کو ہاتھ میں لیا اور فرمایا :
ان هذين حرام على ذكور أمتي [مسند أحمد]
ابن ماجہ کے الفاظ میں یہ اضافہ ہے۔
حل لإناثهم [مسند أحمد، سنن أبى داؤد، سنن النسائي ]
”یہ دونوں چیزیں میری امت کے مردوں پر حرام ہیں“، ابن ماجہ میں یہ لفظ زائد ہیں۔ ”میری امت کی عورتوں کے لئے جائز ہیں۔“
ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
أحل الذهب والحرير للإناث من أمتي وحرم على ذكورها [مسند أحمد، سنن نسائي، سنن ترمذي، سنن أبى داؤد، مستدرك حاكم والطبراني]
” سونا اور ریشم میری امت کی عورتوں پر حلال ہے جبکہ مردوں پر حرام ہے۔“

یہ تحریر اب تک 2 لوگ پڑھ چکے ہیں، جبکہ صرف آج 1 لوگوں نے یہ تحریر پڑھی۔

Leave a Reply