مسلمان عورت کا بے پردہ نماز پڑھنا
فتویٰ : سابق مفتی اعظم سعودی عرب شیخ ابن باز رحمہ اللہ

سوال : ایک ایسی عورت جو بے پردہ ہے یا اس کا پردہ شریعت اسلامیہ کے مطابق نہیں ؟ مثلاً اس کے سر کے کچھ بال ظاہر ہیں یا کسی وجہ سے اس کی پنڈلی ننگی ہے، وہ عورت اسی حالت میں نماز پڑھے تو اس بارے میں شر عی حکم کیا ہے ؟
جواب : سب سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ عورت کے لئے پردہ کرنا ضروری ہے اس کا چھوڑنا یا اس بارے میں کوتاہی کرنا ناجائز ہے۔ اگر نماز کا وقت ہو گیا اور مسلمان عورت کا حجاب یا ستر غیر مکمل ہے تو یہ صورت تفصیل طلب ہے۔ اگر عورت کی مجبوری کے تحت پردہ یا ستر سے عاری ہے تو حسب حال نماز ادا کر سکتی ہے۔ اس کی نماز درست ہو گی اور اس پر کسی طرح کا کوئی گناہ بھی نہیں ہو گا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :
لَا يُكَلِّفُ اللَّـهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا [2-البقرة:286]
”اللہ تعالیٰ کسی جان کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے۔ “
اتَّقُوا اللَّـهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ [64-التغابن:16]
”جہاں تک ہو سکے اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ر ہو۔ “
اگر اس بے پردگی اور عدم ستر اختیاری وجوھات کے سبب سے ہو، مثلاً رسم و رواج کی پیروی یا مقلدانہ رویہ وغیرہ تو اس صورت میں اگر عدم حجاب صرف چہرے اور ہتھیلیوں تک محدود ہو تو نماز درست ہو گی مگر وہ گناہ گار ٹھہرے گی۔ یہ اس صورت میں ہے کہ نماز غیر محرم لوگوں کی موجودگی میں پڑھی جائے۔
اگر دوران نماز اس کی پنڈلی، بازو یا سر کے بال وغیرہ ننگے ہوں تو اس صورت میں نماز جائز نہیں ہو گی اور اگر پڑھے گی تو نماز بھی باطل ہو گی اور وہ گناہگار بھی ٹھہرے گی۔ اولاً اس لئے کہ وہ بے پردہ ہے، دوم اس لئے کہ اس نے ایسی حالت میں نماز پڑھی ہے۔

 

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے