حج بدل کا حکم
سوال : حج بدل اور عمرہ بدل کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟ رہنمائی فرما دیں۔
جواب : کسی ایسے مسلمان کی طرف سے حج کرنا جو مالدار ہو لیکن کمزوری، بڑھاپے یا کسی دائمی مرض کی وجہ سے معذور ہو ”حج بدل“ کہلاتا ہے۔ یہ درست ہے بشرطیکہ حج بدل کرنے والا پہلے خود اپنا حج کر چکا ہو کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو سنا کہ وہ کہہ رہا تھا : «لبيك عن شبرمة » یعنی ”شبرمہ کی طرف سے لبیک۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: ”یہ شبرمہ کون ہے ؟“ اس نے کہا: ”میرا بھائی ہے“ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : «حج عن نفسك ثم عن شبرمة» ”پہلے خود اپنا حج کرو پھر شبرمہ کی طرف سے حج کرنا۔“ [أبوداؤد، كتاب المناسك : باب الرجل يحج عن غيره 1811]
حج بدل کرنے والا شخص قریبی رشتہ دار ہو، یہ ضروری نہیں، دوسرا بھی ہو سکتا ہے۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کو قرض کے ساتھ تشبیہ دی ہے اور یہ ظاہر ہے کہ اس کا قرض دوسرا کوئی بھی شخص ادا کر سکتا ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غریبوں کے قرض کی ادائیگی کے ضامن بن جایا کرتے تھے۔ نیز مرد کی طرف سے عورت اور عورت کی طرف سے مرد حج بدل کر سکتا ہے۔
عمرہ بدل بھی کیا جا سکتا ہے جیسا کہ سیدنا ابورزین عقیلی رضی اللہ عنہ نے کہا: ”اے اللہ کے رسول ! میرا باپ بہت بوڑھا ہے، وہ حج اور عمرہ کرنے کی طاقت نہیں رکھتا ـ“ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ اپنے باپ کی طرف سے حج اور عمرہ کرو۔“ [ترمذي، كتاب الحج : باب منه 930]
——————
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کی زیارت
سوال : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کی زیارت کے موقع پر کیا پڑھا جائے؟
جواب : مسجدِ نبوی میں نماز ادا کرنے کے بعد جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، سیدنا ابوبکر اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہما کی قبروں پر حاضر ہوں تو وہی دعا پڑھیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو اس وقت سکھائی تھی جب انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا تھا : ”قبروں کی زیارت کے موقع پر میں کیا کہوں ؟“ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”یہ کلمات کہا: کرو :
« السلام علٰي اهل الديار من المؤمنين والمسلمين ويرحم الله المستقدمين منا والمستأخرين وانا ان شاء الله بكم للاحقون » [مسلم، كتاب الجنائز : باب ما يقال عند دخول القبور والدعاء لأهلها 974]
’’دیار میں رہنے والے مومنو ! اور مسلمانو ! تم پر سلامتی ہو اور اللہ تعالیٰ رحم فرمائے جو ہم سے پہلے چلے گئے اور جو ہم سے پیچھے ہیں اور گر اللہ تعالیٰ نے چاہا تو ہم تمہیں ملنے والے ہیں ـ“