نماز میں مصروف افراد کو سلام کرنا

تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ

نماز میں مصروف افراد کو سلام کرنا
سوال : ہم جب مسجد میں آتے ہیں تو کچھ لوگ نماز میں مصروف ہوتے ہیں کیا انھیں سلام کہا جا سکتا ہے؟
جواب : نماز کی حالت میں سلام کرنا جائز ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم جب مسجد میں آتے تو سلام کہتے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اگر نماز میں ہوتے تو ہاتھ کے اشارہ کے ساتھ اشارہ کر دیتے تھے۔ اس کی دلیل وہ حدیث ہے جس میں مذکور ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بلال رضی اللہ عنہ سے کہا: ”نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھ رہے ہوتے اور کوئی سلام کہہ دیتا تو کیسے جواب دیتے تھے ؟“ بلال رضی اللہ عنہ نے کہا: «كان يشير بيده» ”آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ سے اشارہ کر دیتے تھے۔“ [ترمذي، كتاب الصلاة : باب ما جآء فى الإشارة فى الصلاة 368]
یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ باہر سے مسجد میں داخل ہونے والا سلام کہہ سکتا ہے، خواہ جماعت ہو رہی ہو۔ اگر یہ درست نہ ہوتا تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم خود ہاتھ کے اشارے سے جواب نہ دیتے بلکہ اس سے روک دیتے، جیسا کہ آپ نے منہ سے جواب دینے سے روک دیا تھا۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں :
”ہم حبشہ جانے سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کہتے تھے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز ہی کے دوران ہمیں جواب دیتے تھے، جب ہم حبشہ سے واپس آئے تو میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں مشغول ہیں، میں نے سلام کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب نہ دیا، نماز کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
« إن الله عزوجل يحدث من امره ما يشاء، وإن الله تعالىٰ قد احدث من امره ان لا تكلموا فى الصلاة » [ابوداؤد، كتاب الصلاة : باب رد السلام فى الصلاة 924]
”اللہ تعالیٰ اپنا جو نیا حکم دینا چاہتا ہے، دے دیتا ہے اور اللہ تعالیٰ نے جو ایک نیا حکم دیا ہے وہ یہ ہے کہ نماز میں کلام نہ کرو۔“
ان احادیث سے ثابت ہوا کہ مسجد میں داخل ہونے والا سلام کہے اور نماز میں مشغول آدمی ہاتھ کے اشارے سے جواب دے، منہ سے جواب دینا اس حالت میں درست نہیں۔

اس تحریر کو اب تک 22 بار پڑھا جا چکا ہے۔