سوال : ① ابرو کے زائد بالوں میں کمی کرنے کا کیا حکم ہے ؟
② ناخن بڑھانے اور ناخن پالش لگانے کا کیا حکم ہے ؟ واضح رہے کہ میں ناخن پالش لگانے سے پہلے وضو کر لیتی ہوں اور چوبیس گھنٹے بعد اس کو اتار دیتی ہوں۔
③ کیا عورت بیرونی سفر کے دوران صرف چہرہ ننگا رکھ سکتی ہے ؟
جواب : ① ابرو کے بال اتارنا یا انہیں باریک کرنا جائز نہیں ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چہرے کے بال اکھاڑنے والی اور اکھڑوانے والی عورت پر لعنت فرمائی ہے۔ جبکہ علماء نے اس امر کی وضاحت فرمائی ہے کہ ابرو کے بال اتارنا بھی اسی ضمن میں آتا ہے۔
② ناخن بڑھانا خلاف سنت ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :
الفطرة خمس : الختان والاستحدا، وقص الشارب، ونتف الإبط، وقلم الأظفار [ رواه مسلم، كتاب الطهارة، باب 16 ]
”پانچ چیزیں فطرت سے ہیں، ختنہ کرنا، استرا استعال کرنا، مونچھیں کانٹا، بغلوں کے بال اکھاڑنا اور ناخن تراشنا۔“
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے :
وقت لنا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم فى قص الشارب، وتقليم الأظفار ونتف الإبط وحلق العانۃ، أن لا تترك شيئا من ذلك أكثر من أربعين ليلة [صحيح مسلم كتاب الطهارة ]
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے لیے مونچھیں کاٹنے، ناخن تراشنے، بالوں کے بال اکھاڑنے اور زیر ناف بال مونڈنے کے لئے وقت مقرر فرمایا کہ ہم چالیس دن سے زیادہ ان میں سے کچھ نہ چھوڑیں۔ “
نیز اس لئے بھی کہ ناخن بڑھانا درندوں اور کفار کے ساتھ مشابہت ہے۔ جہاں تک نیل پالش وغیرہ کا تعلق ہے تو وضو کے لئے اس کا اتارنا واجب ہے کیونکہ یہ ناخنوں تک پانی پہنچنے میں رکا وٹ ہے۔
③ اندرون ملک یا بیرون ملک ہر جگہ اجنبیوں (غیر محرم مردوں) سے پردہ کرنا عورت پر فرض ہے۔
کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَإِذَا سَأَلْتُمُوهُنَّ مَتَاعًا فَاسْأَلُوهُنَّ مِنْ وَرَاءِ حِجَابٍ ذَلِكُمْ أَطْهَرُ لِقُلُوبِكُمْ وَقُلُوبِهِنَّ [33-الأحزاب:53]
”اور جب تم ان (ازواج مطہرات) سے کوئی چیز مانگو تو پردے کے پیچھے سے مانگو، یہ تمہارے اور ان کے دلوں کی کامل پاکیزگی ہے۔“
یہ آیت چہرے اور غیر چہرے کے لئے عام ہے۔ نیز اس لئے بھی کہ چہرہ عورت کی پہچان اور بڑی زینت ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلَابِيبِهِنَّ ذَلِكَ أَدْنَى أَنْ يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ وَكَانَ اللَّـهُ غَفُورًا رَحِيمًا [33-الأحزاب:59]
”اے نبی ! فرما دیجئیے اپنی بیویوں اور بیٹیوں اور عام اہل ایمان کی عورتوں سے کہ اپنے اوپر اپنی چادریں لٹکا لیا کریں اس سے وہ جلد پہچان لی جایا کریں گی اور اس سے انہیں ستایا نہ جائے گا اور اللہ تعالیٰ تو بڑا مغفرت والا بڑا رحمت والا ہے۔“
نیز ارشاد ہوتا ہے :
وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ [24-النور:31 ]
”اور اپنی آرائش کو ظاہر نہ کریں سوائے اپنے خاوندوں کے یا اپنے والد کے یا اپنے خسر کے۔“
یہ آیات مبارکہ اندرون و بیرون ملک ہر جگہ مسلمان اور کافر سب سے وجوب پردہ کی دلیل ہیں۔ کسی بھی مومن عورت کو اس میں سستی و کاہلی کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہئے، اس لئے کہ یہ اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی ہے۔ نیز اس لئے بھی کہ بےحجابی عورت کے لئے گھر اور باہر ہر جگہ باعث فتنہ ہے۔