تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ
سوال : اگر کوئی دوران حج و عمرہ حائضہ ہو جائے تو طواف اور دیگر کام کر سکتی ہے یا نہیں ؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔ جواب : حائضہ عورت حج اور عمرہ کا احرام باندھ لے اور حج کے سارے کام کرتی جائے، صرف بیت اللہ کا طواف نہ کرے اور نہ نمازیں ہی ادا کرے پھر جب حیض سے پاک ہو جائے تو خانہ کعبہ کا طواف کرے کیونکہ طواف کے لئے طہارت شرط ہے۔ اگر طہارت نہ ہو تو طواف نہیں ہوتا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں :
خرجنا مع النبى صلى الله عليه وسلم لا نذكر إلا الحج، فلما جئنا سرف طمثت، فدخل على النبى صلى الله عليه وسلم وانا ابكي، فقال : ما يبكيك ؟ قلت : لوددت والله اني لم احج العام، قال : لعلك نفست ؟ قلت : نعم، قال : ” فإن ذلك شيء كتبه الله على بنات آدم، فافعلي ما يفعل الحاج غير ان لا تطوفي بالبيت حتى تطهري [ بخاري، كتاب الحيض : باب الامر بالنفساء اذا نفسن 294، 305، 316، مسلم 1211، ابوداؤد 1782، ابن ماجه 2963، نسائي 156/5 ]
” ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے، ہمارا مقصد صرف حج تھا پھر جب ہم سرف مقام پر پہنچے تو میں حائضہ ہو گئی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے تو میں رو رہی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”شاید تجھے حیض آنا شروع ہو گیا ہے۔ “ میں نے کہا: ’’ ہاں !“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ یہ ایک ایسی چیز ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے آدم کی بیٹیوں کے لیے مقرر کر دیا ہے، جو کچھ حاجی کرتے ہیں تو بھی کرتی جا سوائے اس کے کہ پاک ہونے تک بیت اللہ کا طواف نہیں کرے گی۔ “
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ حالت حیض میں عورت بیت اللہ کے طواف کے علاوہ باقی حاجیوں والے تمام کام کر سکتی ہے اور جب حیض سے پاک ہو جائے تو بیت اللہ کا طواف کر لے۔