«وروى مسلم من حديث عائشة قالت: قال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم : ((عشر من الفطرة قص الشارب وإعفاء اللحية والسواك واستنشاق الماء وغسل البراجم وتقليم الأطفار، ونتف الإبط وحلق العانة وانتقاص الماء)) قال زكريا: قال مصعب : ونسيت العاشرة إلا أن تكون المضمضة وزاد فيه وكيع: انتقاص الماء يعني الإستنجاء» ¤
مسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے حدیث بیان کی کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”دس چیزیں فطرت میں سے ہیں: مونچھیں تراشنا ، داڑھی بڑھانا ، مسواک کرنا ، ناک میں پانی چڑھانا ، انگلیوں کی گھاٹھیں دھونا ، ناخن کاٹنا ، بغل کے بال نوچنا ، زیر ناف بال مونڈنا اور پانی کم استعمال کرنا زکریا نے کہا : کہا مصعب نے : دسویں چیز بھول گئی ممکن ہے کہ وہ کلی کرنا ہو وکیع نے نے ”انتقاص الماء“ کا اضافہ کیا ، یعنی استنجاء کرنا ۔ ¤
تحقیق و تخریج: مسلم : 261 ۔¤
«وعن أنس رضى الله عنه قال: وقت لنا فى قص الشارب، وتقليم الأطفار ونتف الإبط، وحلق العانة أن لا تتوك أكثر من أربعين ليلة )) » [أخرجه مسلم] ¤
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرمایا: ہمارے لیے موچھیں تراشنے ، ناخن کاٹنے ، بغل کے بال نوچنے اور زیر ناف بال مونڈنے کا وقت ہمارے لیے مقرر کر دیا گیا: کہ ہم چالیس راتوں سے زیادہ نہ چھوڑیں ۔ [مسلم] ¤
تحقيق و تخریج مسلم: 258 ۔ ¤
«وعن ابن عمر ((أن النبى صلی اللہ علیہ وسلم نهى عن الفزع )) قال عبيد الله قلت لنافع: ما القزع؟ قال خلق بعض رأس الصبي ويترك بعض » [متفق عليه ] ¤
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بودے سے منع فرمایا عبید اللہ کہتے ہیں کہ میں نے نافع سے پوچھا: بودا کیا ہوتا ہے؟ تو اس نے کہا کہ بچے کے سر کا کچھ حصہ مونڈ دیا جائے اور کچھ حصہ چھوڑ دیا جائے ۔ [متفق عليه] ¤
تحقیق و تخریج :بخاری : 5921 مسلم : 2120 ۔ ¤
«وعن أبى هريرة قال: قال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم : اختتن إبراهيم (النبي) وهو ابن ثمانين سنة بالقدوم )) » [متفق عليه] ¤
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ یہ سے روایت ہے: کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اسی سال کی عمر میں ختنہ کرایا ۔“ متفق علیہ ۔ ¤
تحقيق و تخریج : بخاری : 3356، 6298 مسلم : 2370 ۔ ¤
فوائد: ¤
➊ فطرت سے متعلقہ اشیاء دس ہیں جو کرنی چاہئیں : ¤ (1) مونچھیں کاٹنا ¤ (2) داڑھی بڑھانا ¤ (3) مسواک کرنا ¤ (4) ناک میں پانی چڑھانا ¤ (5) انگلیوں کی گھانٹھ گانٹھ دھونا ¤ (6) ناخن تراشنا ¤ (7) بغل کے بال نوچنا ¤ (8) زیر ناف بال مونڈنا ¤ (9) استنجا کرنا ¤ (10) کلی کرنا ¤
➋ مونچھوں کو بلیڈ سے بالکل صاف کرنا درست نہیں ہے کیونکہ حدیث میں حلق (مونڈ نا) کے لفظ مونچھ کے لیے استعمال نہیں ہوئے بلکہ قص (تراشنا) کا لفظ استعمال ہوا ہے جو درست ہے ہال چالیس دن کے اندر اندر کاٹے یا اتارے جائیں اس سے زائد نہیں ۔ سر کے بال برابر ہوں یہ نہ ہوں کہ بعض سر مونڈا اور بعض کو چھوڑ دیا یہ انگریزی سٹائل ہے جو حدیث کے مخالف ہے ۔ آج کل یہ اکثر ہے ۔ ¤
➌ ختنہ کرانا بھی سنت ہے ۔ ¤
➍ بغلوں کے بال نوچنے پر آج کل عمل نہیں رہا زیر ناف بال بلیڈ یا پاؤڈر سے صاف کیے جا سکتے ہیں بالکل سارے بال چھوڑ دینے سکھ لوگوں کی روش ہے بالغ انسان داڑھی ، بغلوں اور زیر ناف بالوں سے جانا جاتا ہے ۔ یعنی وصف بلوغت کو مذکورہ انہی فطری اصولوں سے مسلم یا غیر مسلم کے درمیان واضح فرق ہو جاتا ہے ۔ ¤ ➎ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اسی سال کی عمر میں بحکم الہی اپنا ختنہ ایک بسولے سے کیا ۔ معلوم ہوا یہ سنت ابراہیم علیہ السلام ہے ۔ ¤
مسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے حدیث بیان کی کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”دس چیزیں فطرت میں سے ہیں: مونچھیں تراشنا ، داڑھی بڑھانا ، مسواک کرنا ، ناک میں پانی چڑھانا ، انگلیوں کی گھاٹھیں دھونا ، ناخن کاٹنا ، بغل کے بال نوچنا ، زیر ناف بال مونڈنا اور پانی کم استعمال کرنا زکریا نے کہا : کہا مصعب نے : دسویں چیز بھول گئی ممکن ہے کہ وہ کلی کرنا ہو وکیع نے نے ”انتقاص الماء“ کا اضافہ کیا ، یعنی استنجاء کرنا ۔ ¤
تحقیق و تخریج: مسلم : 261 ۔¤
«وعن أنس رضى الله عنه قال: وقت لنا فى قص الشارب، وتقليم الأطفار ونتف الإبط، وحلق العانة أن لا تتوك أكثر من أربعين ليلة )) » [أخرجه مسلم] ¤
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرمایا: ہمارے لیے موچھیں تراشنے ، ناخن کاٹنے ، بغل کے بال نوچنے اور زیر ناف بال مونڈنے کا وقت ہمارے لیے مقرر کر دیا گیا: کہ ہم چالیس راتوں سے زیادہ نہ چھوڑیں ۔ [مسلم] ¤
تحقيق و تخریج مسلم: 258 ۔ ¤
«وعن ابن عمر ((أن النبى صلی اللہ علیہ وسلم نهى عن الفزع )) قال عبيد الله قلت لنافع: ما القزع؟ قال خلق بعض رأس الصبي ويترك بعض » [متفق عليه ] ¤
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بودے سے منع فرمایا عبید اللہ کہتے ہیں کہ میں نے نافع سے پوچھا: بودا کیا ہوتا ہے؟ تو اس نے کہا کہ بچے کے سر کا کچھ حصہ مونڈ دیا جائے اور کچھ حصہ چھوڑ دیا جائے ۔ [متفق عليه] ¤
تحقیق و تخریج :بخاری : 5921 مسلم : 2120 ۔ ¤
«وعن أبى هريرة قال: قال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم : اختتن إبراهيم (النبي) وهو ابن ثمانين سنة بالقدوم )) » [متفق عليه] ¤
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ یہ سے روایت ہے: کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اسی سال کی عمر میں ختنہ کرایا ۔“ متفق علیہ ۔ ¤
تحقيق و تخریج : بخاری : 3356، 6298 مسلم : 2370 ۔ ¤
فوائد: ¤
➊ فطرت سے متعلقہ اشیاء دس ہیں جو کرنی چاہئیں : ¤ (1) مونچھیں کاٹنا ¤ (2) داڑھی بڑھانا ¤ (3) مسواک کرنا ¤ (4) ناک میں پانی چڑھانا ¤ (5) انگلیوں کی گھانٹھ گانٹھ دھونا ¤ (6) ناخن تراشنا ¤ (7) بغل کے بال نوچنا ¤ (8) زیر ناف بال مونڈنا ¤ (9) استنجا کرنا ¤ (10) کلی کرنا ¤
➋ مونچھوں کو بلیڈ سے بالکل صاف کرنا درست نہیں ہے کیونکہ حدیث میں حلق (مونڈ نا) کے لفظ مونچھ کے لیے استعمال نہیں ہوئے بلکہ قص (تراشنا) کا لفظ استعمال ہوا ہے جو درست ہے ہال چالیس دن کے اندر اندر کاٹے یا اتارے جائیں اس سے زائد نہیں ۔ سر کے بال برابر ہوں یہ نہ ہوں کہ بعض سر مونڈا اور بعض کو چھوڑ دیا یہ انگریزی سٹائل ہے جو حدیث کے مخالف ہے ۔ آج کل یہ اکثر ہے ۔ ¤
➌ ختنہ کرانا بھی سنت ہے ۔ ¤
➍ بغلوں کے بال نوچنے پر آج کل عمل نہیں رہا زیر ناف بال بلیڈ یا پاؤڈر سے صاف کیے جا سکتے ہیں بالکل سارے بال چھوڑ دینے سکھ لوگوں کی روش ہے بالغ انسان داڑھی ، بغلوں اور زیر ناف بالوں سے جانا جاتا ہے ۔ یعنی وصف بلوغت کو مذکورہ انہی فطری اصولوں سے مسلم یا غیر مسلم کے درمیان واضح فرق ہو جاتا ہے ۔ ¤ ➎ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اسی سال کی عمر میں بحکم الہی اپنا ختنہ ایک بسولے سے کیا ۔ معلوم ہوا یہ سنت ابراہیم علیہ السلام ہے ۔ ¤
[یہ مواد شیخ تقی الدین ابی الفتح کی کتاب ضیاء الاسلام فی شرح الالمام باحادیث الاحکام سے لیا گیا ہے جس کا ترجمہ مولانا محمود احمد غضنفر صاحب نے کیا ہے]