سوال :
جمعہ کے دن نماز فجر کی مسنون قرات کیا ہے ؟
جواب :
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے :
كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْجُمُعَةِ، فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ ﴿الٓمّٓ * تَنْزِيْلُ السَّجْدَةَ﴾ ، وَ ﴿هَلْ أَتٰي عَلَي الْإِنْسَانِ حِيْنٌ مِّنَ الدَّهْرِ﴾ .
”نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن نماز فجر میں سورۂ سجدہ اور سورۂ دہر کی قرأت فرماتے تھے۔ “ [صحيح البخاري : 891، صحيح مسلم : 880 ]
یہ نمازِ فجر کی مسنون قرأت ہے۔ بعض ائمہ مساجد ان سورتوں کے بعض حصے پر اکتفا کرتے ہیں۔ یہ اقدام درست نہیں، پوری سورت کی قرأت ہی سنت ہے، کیونکہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دونوں رکعتوں میں دونوں مکمل سورتیں پڑھنا ہی ثابت ہیں۔
◈ حافظ نووی رحمہ اللہ ( 631۔ 676ھ) فرماتے ہیں :
اَلسُّنَّةُ أَنْ يَّقْرَأَ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ، يَوْمَ الْجُمُعَةِ، بَعْدَ الْفَاتِحَةِ، فِي الرَّكْعَةِ الْأُولٰي ﴿الٓمّٓ * تَنْزِيلُ﴾ بِكَمَالِهَا، وَفِي الثَّانِيَةِ ﴿هَلْ اَتٰي عَلَي الْاِنْسَان﴾ بِكَمَالِهَا .
”جمعہ کے دن نمازِ فجر میں سورۂ فاتحہ کی قرأت کے بعد پہلی رکعت میں مکمل سورہ سجدہ اور دوسری رکعت میں سورہ مکمل سورہ دہر کی تلاوت مسنون ہے۔ [التبيان فى آداب حملة القرآن، ص 178 ]
◈ نیز فرماتے ہیں :
وَلْيَجْتَنِبِ الاِقْتِصَارَ عَلَي الْبَعْضِ .
”سورت کے ایک ٹکڑے پر اکتفا کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے۔ “ [أیضًا]
◈ شیخ الاسلام ثانی، عالم ربانی، علامہ ابن قیم رحمہ اللہ (691-751ھ) فرماتے ہیں :
وَلَا يُسْتَحَبُّ أَنْ يُّقْرَأَ مِنْ كُلِّ سُورَةٍ بَعْضُهَا، أَوْ يُقْرَأَ إِحْدَاهُمَا فِي الرَّكْعَتَيْنِ، فَإِنَّهٗ خِلَافُ السُّنَّةِ، وَجُهَّالُ الْأَئِمَّةِ يُدَاوِمُونَ عَلٰي ذٰلِكَ .
” (جمعہ والے دن نمازِ فجر میں) ہر سورت کا بعض حصہ پڑھنا یا ایک ہی سورت کو ( تقسیم کر کے ) دونوں رکعتوں میں پڑھنا مستحب نہیں، بلکہ خلافِ سنت ہے۔ جاہل ائمہ مساجد نے اسے ہمیشہ کا معمول بنایا ہوا ہے۔ “
[ زاد المعاد فى هدي خيرالعباد : 369/1 ]
معلوم ہوا کہ جمعہ کے دن نمازِ فجر میں سورۂ سجدہ اور سورۂ دہر مکمل ہی پڑھنی مسنون ہیں۔